پاک بحریہ کا ایک اوربڑا کارنامہ

پاک بحریہ اور پاک فضائیہ نے بحیرہ عرب میں جدید میزائیلوں کو داغنے کا کامیاب مظاہرہ کر کے ایک بار پھر اپنی اہلیت اور طاقت کا اظہار کیا ہے پاکستان کے قریبی خطہ کے حالات اور دنیا کے بدلتے سیاسی منظر نامے کے تحت یہ اشد ضرورت ہے کہ پاکستان اپنی طاقت کو نہ صرف بڑھائے بلکہ اس کا کبھی کبھار اظہار بھی ضرور کیا کرے۔
یوٹیوب چینل سبسکرائب کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
پاک بحریہ نے جس میزائل کو داغنے کا کامیاب مظاہرہ کیا ہے وہ سی۔802 کروز میزائل ہے جسے ایف۔22 فریگیٹ(ذوالفقار) سے داغا گیا تھا اوراس کی فضا سے مار کرنے والی ساخت کو جے ایف۔17 سے فائر کیا گیا ۔یہ میزائل سی۔802۔اے کے ساختہ ہے۔چین میں تیار کردہ اس میزائل کو 1989 ء میں چین کی بحریہ کے حوالے کیا گیا تھا ،یہ میزائیل بحری جہاز سے بحری جہاز ، آبدوز سے بحری جہاز ، لڑاکا طیاروں سے بحری جہاز پر فائر کیا جاسکتا ہے۔ اس کی رنیج250۔300 کلو میٹر تک ہوتی ہے ،جبکہ اس کی کامیابی کے امکانات 98 فیصد تک ہوتے ہیں۔ اس میں 190 کلو گر ام سے 300 کلو گرام وزنی وار ہیڈ نصب ہو سکتا ہے۔اس صلاحیت کو دکھانے کا مقصد دشمن کو یہ بتانا ہوتا ہے کہ پاکستان سمندری دفاع کے سلسلے میں بہت سنجیدہ ہے کیونکہ پاکستان کی اپنی سیکورٹی کے علاوہ اب گوادر کی بندرگاہ کے لیے بھی خصوصی اقدامات کی ضرورت ہے ۔
پاکستان کو ایک طرف اپنے روایتی حریف انڈیا کی طرف سے چیلنج کا سامنا ہے تو دوسری طرف امریکی دباؤ بھی شامل رہے گا ۔گوادر کی بندرگاہ پر ہونے والی تمام نقل و حمل کو محفوظ بنانے کے لیے پاکستان اور چین علاقے میں مل کر کام کرنا ہو گا جس کے لیے چینی بحریہ اور فضائیہ اس علاقے میں موجود رہے گی ۔اس صورتحال میں امریکہ بھی اپنی موجودگی کا عنصر نمایاں رکھے گا کیونکہ امریکیوں کے لیے خلیجی ریاستیں اور ایران کی بہت اہمیت ہے ۔ امریکا کبھی بھی بحیرہ عرب میں آبنائے ہرمز کے کنٹرول کو ایران کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ ے گا۔امریکیوں کے لیے چین کی اس علاقے میں موجودگی ہی بہت نا پسندیدہ ہے وہ اس علاقے میں پاکستان کے ساتھ طاقت کا نیا دوستانہ برداشت نہیں کر گا اس لیے وہ اپنے آرام کے لیے انڈیا کو آگے رکھنا چاہتاہے ۔
انڈیا کے لیے بھی یہ علاقہ بہت اہمیت رکھتا ہے وہ چاہ بہار میں سرمایہ کاری سے اپنے لیے نئی تجارتی منڈیاں اور اسٹریٹیجک پوائنٹ ڈھونڈ رہا ہے اسی لیے انڈیا نے تاجکستان میں ایک ہوائی اڈا بھی لیز پر لے رکھا ہے جہاں انڈین ایر فورس کے مگ ۔۹۲ اور را کا خفیہ پڑاو بھی ہے ۔انڈیا اسی لیے افغانستان میں اپنا اثر و رسوخ قیام رکھنا چاہتا ہے تاکہ چین کے بڑھتے ہو اثرات سے نبردآزما ہوا جا سکے
پاک بحریہ نے پچھلے چند سالوں سے اپنی فورس کو بہت اچھی طرح سے ترتیب دیا ہے اب پاک بحریہ کو اپنی فورس کے لیے جے ایف۔17سمیت لڑاکا اور حملہ آور طیاروں کو ترتیب دینا ہو گا جو بحریہ کے تحت کام کریں تاکہ اس کام کے لیے وہ مزید تیزی سے ردعمل دے سکیں اور فضائیہ کومدد کے لیے بلانا نہ پڑے۔
۔
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں,ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔