ایلون مسک کے خلاف احتجاجی مظاہرے، ٹرمپ نے حمایت ظاہر کرنے کیلئے ٹیسلا گاڑی خرید لی

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا کی حمایت میں ایک سرخ رنگ کی گاڑی خرید لی، جس کے انتخاب میں کمپنی کے سی ای او ایلون مسک نے ان کی مدد کی۔ یہ خریداری اس وقت کی گئی جب مسک کو امریکی صدر کی سیاسی مہم کی حمایت کے سبب سخت تنقید کا سامنا تھا۔
وائٹ ہاؤس کی ڈرائیو وے پر منگل کے روز ٹرمپ نے گاڑی خریدی، جہاں ایلون مسک بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔ صدر نے گاڑی میں بیٹھتے ہی کہا، "واہ، یہ بہت خوبصورت ہے۔" اس موقع پر مسک نے مذاق میں کہا کہ "یہ دیکھ کر سیکرٹ سروس کے اہلکاروں کو دل کا دورہ پڑ سکتا ہے"۔ تاہم سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر صدر نے گاڑی کی ڈرائیو ٹیسٹ نہیں کی اور کہا کہ وہ اسے وائٹ ہاؤس میں رکھیں گے تاکہ ان کا عملہ اسے چلا سکے۔
ٹرمپ کے مطابق انہوں نے یہ گاڑی 80 ہزار ڈالر میں مکمل قیمت پر خریدی اور کوئی رعایت حاصل نہیں کی۔ "مسک مجھے رعایت دے سکتے تھے، لیکن اگر میں نے کوئی رعایت لی تو لوگ کہیں گے کہ میں نے فائدہ اٹھایا۔"
ٹرمپ نے ٹیسلا خریدنے کی دو وجوہات بتائیں ، ایک، یہ ایک بہترین پروڈکٹ ہے، اور دوسری "ایلون مسک نے اپنی توانائی اور زندگی اس کام کے لیے وقف کر دی ہے اور میرے خیال میں ان کے ساتھ ناانصافی کی جا رہی ہے۔"
صدر کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے دیکھا کہ مسک کو تنقید کا سامنا ہے تو انہوں نے فوراً ٹیسلا خریدنے کا فیصلہ کیا۔ "ہم باہر گئے، وہاں چار خوبصورت گاڑیاں کھڑی تھیں، میں نے ایک خرید لی اور یہ سب میڈیا کے سامنے ہوا۔ یہ خوبصورت گاڑیاں ہیں اور بہترین کام کرتی ہیں۔"
ٹرمپ نے ایلون مسک کو ایک "محب وطن" قرار دیتے ہوئے کہا "انہوں نے بہترین کام کیا ہے، یہ ضروری نہیں کہ وہ ریپبلکن ہوں، بعض اوقات مجھے بھی یقین نہیں ہوتا کہ وہ کس سیاسی نظریے سے تعلق رکھتے ہیں، لیکن وہ ایک عظیم انسان ہیں۔"
دوسری طرف ایلون مسک کو امریکی حکومت کے نئے محکمہ برائے گورنمنٹ ایفیشنسی (DOGE) میں ان کے کردار کی وجہ سے شدید مخالفت کا سامنا ہے۔ اس محکمے کا مقصد سرکاری اخراجات میں کمی کرنا ہے، جو صدر کی پالیسیوں کا حصہ ہے۔ اس وجہ سے امریکہ بھر میں ٹیسلا سٹورز کے باہر مظاہرے ہو رہے ہیں، جہاں مظاہرین "ایلون کو جانا ہوگا" اور "اگر ایلون مسک کو نکالنا چاہیے تو ہارن بجائیں" جیسے بینرز اٹھائے نظر آ رہے ہیں۔ کچھ مقامات پر یہ احتجاج پرتشدد بھی ہو چکے ہیں۔
گزشتہ ایک ماہ کے دوران ٹیسلا کے شیئرز میں 30 فیصد سے زائد کمی آ چکی ہے۔ پیر کے روز کمپنی کے شیئرز میں 15 فیصد کی نمایاں گراوٹ دیکھی گئی، تاہم اگلے دن پانچ فیصد اضافہ ہوا، جس نے کچھ حد تک نقصان کی تلافی کی۔ جنوری سے لے کر اب تک شیئرز میں مسلسل گراوٹ کا رجحان جاری ہے۔