یمنی حکومت اور حوثی باغی 50فیصد قیدیوں کے تبادلے پر متفق ہو گئے
کویت سٹی(این این آئی)یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان آیندہ بیس روز میں جیلوں میں قید اور ایک دوسرے کے زیرحراست افراد میں سے پچاس فی صد کو رہا کرنے کے لیے سمجھوتا طے پا گیا کویت میں 21 اپریل سے اقوام متحدہ کی ثالثی میں یمنی حکومت اور باغیوں کے درمیان جاری مذاکرات میں یہ پہلی اہم پیش رفت ہے۔ فریقین کے درمیان قیدیوں اور زیر حراست کے بارے میں مشترکہ ورکنگ گروپ کے اجلاس میں یہ اتفاق رائے ہوا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یمنی وزیر خارجہ کے میڈیا مشیر مانی آل مطری نے صحافیوں کو بتایا کہ ورکنگ گروپ کے اجلاس میں آیندہ بیس روز کے دوران پچاس فی صد قیدیوں کو رہا کرنے سے اتفاق کیا گیا ہے۔حوثی باغیوں کے وفد کے ایک قریبی ذریعے نے اس سمجھوتے کی تصدیق کی اور کہا کہ یہ دراصل قیدیوں کا تبادلہ ہوگا اور طرفین اپنے اپنے زیر حراست افراد اور قیدیوں کو رہا کریں گے۔آل مطری نے بتایا کہ اس میں قیدیوں کے تبادلے سے متعلق میکانزم وضع کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ یمنی حکومت سمجھوتے کے مطابق تمام قیدیوں کی رہائی کے لیے پْرعزم ہے۔ان کے تخمینے کے مطابق قیدیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے مگر باغیوں کے ذریعے کے مطابق ان کی تعداد سیکڑوں میں ہوسکتی ہے۔یمنی حکومت اور حوثی وفد کے درمیان دو دن کے تعطل کے بعد اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے یمن اسماعیل ولد شیخ احمد کی اپیل اور ثالثی کی کوششوں کے نتیجے میں سوموار کو بالمشافہ بات چیت شروع ہوئی تھی۔ یمنی حکومت کے وفد نے ہفتے کے روز براہ راست مذاکرات کا بائیکاٹ کردیا تھا اور یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہورہی ہے۔اس لیے انھیں جاری رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔