73ء کے آئین کو چھیڑا گیا ، تو دوبارہ متفقہ آئین کا بننا ممکن ہو گا ، چیئرمین سینیٹ

73ء کے آئین کو چھیڑا گیا ، تو دوبارہ متفقہ آئین کا بننا ممکن ہو گا ، چیئرمین ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد(آن لائن)ملک کی پارلیمانی سیاسی جماعتوں ،دانشوروں ،سول سوسائٹی اورصحافیوں نے یوم دستورکے موقع پرآئین سے اظہاریکجہتی کااظہارکرتے ہوئے اس عزم کااعادہ کیاہے کہ پاکستان کی سالمیت آئین اورجمہوریت میں ہے ،1973ء کے آئین کوچھیڑاگیاتوپھردوبارہ متفقہ آئین کابنناناممکن ہوگا،آئین میں رہتے ہوئے تمام صوبوں کی شکایات کودورکیاجائے ،گزشتہ روزپارلیمنٹ ہاؤس میں یوم دستورکے موقع پرسینٹ کے زیراہتمام پارلیمانی جمہوریت ،وفاقیت وآئین کے موضوع پرسیمینارسے سینٹ کے چیئرمین میاں رضاربانی ،سینیٹرراجہ ظفرالحق ،پنجاب کے گورنررفیق رجوانہ ،وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ ،وزیراعلیٰ کے پی کے پرویزخٹک،محمودخان اچکزئی ،سینیٹراعتزازاحسن ،صحافی حامدمیر،آئی اے رحمان ودیگرنے خطاب کیا،مہمان خصوصی سینٹ کے چیئرمین میاں رضاربانی نے کہا کہ یوم دستورکے موقع پرسندھ اسمبلی میں قراردادمنظورکرانے کے اقدام کوسراہتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ تاریخ نے ثابت کردیاکہ صرف مضبوط مرکزملکی سالمیت کاضامن نہیں ،1973ء کے آئین کی بنیادپارلیمانی نظام پرقائم ہے،یہ نظام پاکستان کی سول سوسائٹی ،کسانوں ،مزدوروں کی طویل جدوجہد کے تناظرمیں معرض وجودمیں آئی اوریہ طویل جدوجہدپارلیمانی نظام کی بقاء کیلئے ہورہی ہے ،ایک طرف یہ کہاجارہاہے کہ پارلیمانی نظام کے بجائے صدارتی نظام کولایاجائے ،پاکستان کے عوام ماضی میں صدارتی نظام کوپہلے ہی مستردکرچکے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ صوبے کاقیام وسیع بنیادوں پرہوتاہے ،صوبے کاقیام ثقافت اورزبان سے ملتاہے ،صوبوں کاوسائل پرقبضہ آئین کے مطابق ہوناچاہئے ،تاہم ایک مائنڈسیٹ یہ نہیں چاہتاہے کہ ملک کے وسائل پرصوبوں کا50فیصدقبضہ ہوناچاہئے ،وہ مائنڈسیٹ چاہتاہے کہ تمام وسائل کواسلام آبادکے قبضے میں دیاجاناچاہئے ۔انہوں نے کہاکہ آئین کوکسی نے چھیڑایانظام کوڈی ریل کرنے کی کوشش کی یاآئین میں ترمیم کرکے صوبوں کے اختیارات کولپیٹ دیاگیاتوہمالیہ روئے گااوران کے لہوسے سیلاب آئے گا۔انہوں نے کہاکہ جمہوریت اورسیاستدانوں کوناکام کرنے کی بات کرناآسان ہے ۔سینیٹرراجہ ظفرالحق نے کہاکہ آج کاپاکستان ماضی کی مشکلات سے باہرنکل کرآگے بڑھ رہاہے ،آئین جتنامضبوط ہوگااتناہی معاشرہ مضبوط ہوگا،اٹھارویں ترمیم کے تحت جمہوریت اوروفاقی ادارے مستحکم اوراس کے درمیان توازن پیداہوا،ملک میں آج سیاسی اورجمہوری نظام مضبوطی کی جانب گامزن ہے۔سینیٹراعتزازاحسن نے کہاکہ سابق آمرضیاء الحق نظریہ ضرورت کے تحت ملک کے اقتدارپر11سال تک جمارہا ،اس کے جانے کے بعدآئین کے آرٹیکل 58ٹوبی نے صدرکواختیارات سونپے جوہروقت جمہوریت کیلئے خطرہ بنارہا۔آٹھویں اور17ویں آئینی ترامیم نے وفاقیت کومزیدنقصان پہنچاکرکمزورکردیا،اٹھارویں ترمیم نے جمہوریت کی اصل شکل بحال کرکے ریاست کومستحکم کرکے دکھادیا،اسی کے ذریعے سے پارلیمنٹ کی بالادستی قائم رہی ۔پنجاب کے گورنررفیق رجوانہ نے کہاکہ سیکھنے کاعمل ہروقت جاری رہتاہے،صوبوں کے درمیان بعض محرومیاں ہیں تاہم ملک کے حالات دیکھ کربعض چیزوں کونظراندازکرناچاہئے۔محمودخان اچکزئی نے کہاکہ پاکستان کے تمام شہریوں کومساوی حقوق ملناچاہئیں آزادی کے حصول کیلئے تمام قوموں نے جدوجہد کی ،تمام قومیتوں کومساوی حقوق دیکربہت ترقی کی جاسکتی ہے ،صوبائی وسائل پرحقوق ان کے اپنے عوام کا ملناچاہئیں ۔انہوں نے کہاکہ ملک کے دوسرے درجے کی شہریت کی حیثیت سے رہنے کے قائل نہیں ہیں ،آج تک سندھ ،خیبرپختونخواہ ،سرائیکی اوربلوچستان پنجاب کی کالونی ہے ۔انہوں نے کہاکہ جمہوریت کے تسلسل سے ملک کی تباہی ممکن ہے ،ایسے ملک نہیں چلتاہے جب بھی چاہے آئین کوتوڑدیا،پی سی اوکے تحت حلف نہ اٹھانے والے تمام ججزکی تنخواہیں اداکردی جاتیں اورجنہوں نے پی سی اوکے تحت ماضی میں حلف اٹھایاان کے نام ریڈبک میں درج کردیں ۔وزیراعلیٰ کے پی کے پرویزخٹک نے کہاکہ یہ ملک کسی ایک صوبے کیلئے نہیں بنا،وفاق چھوٹے صوبوں کی شکایات دورکرنے میں ناکام رہا،چھوٹے صوبوں سے کیاجانے والارویہ سب کے سامنے ہے ،تاہم موجودہ جمہوری نظام ہماری ترقی کاضامن ہے ۔وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے کہاکہ امیدہے کہ یہ آئین وطن کی ترقی کاباعث بنتارہے گا،موجودہ آئین کوتمام عوامی نمائندوں نے متفقہ طورپرمنظورکرلیاہے ۔سابق آمرجنرل ضیاء الحق نے اس آئین کوپھاڑااورہم نے دوبارہ بحال کردیا۔انہوں نے کہاکہ آئین میں کسی ترمیم سے وفاق کوکمزورنہیں کرناچاہئے ،اگریہ آئین ختم ہواتوپھرآئندہ کیلئے دوبارہ ایسامتفقہ طورپرآئین بننامشکل ہوگا۔اس کوختم کرنابڑی غلطی ہوگی ،اس آئین میں پاکستان کی بقاء ہے ،ہمیں بھی بہت سی شکایتیں ہیں ،تاہم ہماری شکایتیں آئین سے نہیں ہوسکتی ہیں ،ہماری شکایتیں آئین کوچلانے والوں سے ہیں ۔آئین وقانون کے سامنے تمام شہری برابرکے حیثیت رکھتے ہیں ہماراآئین بھارت کے آئین سے کئی گنابہترہے ،بعدازاں چیئرمین سینٹ نے مہمانوں میں شیلڈیں تقسیم کیں۔

مزید :

علاقائی -