یہاں نہیں غمگسار کوئی ،یہاں کسے غم گسار کیجے
بلوچستان پاکستان کا سب سے پرامن صوبہ تھا پھر نہ جانے کس کی نظر لگ گئی اوراس پرامن صوبہ سے خون بہنے لگا اور یہ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے۔ نواب اکبر بگٹی کی شہادت کے بعد تو بلوچستان بالکل مختلف رنگ میں نظر آرہا ہے کوئٹہ شہر تو اب آسیب زدہ لگتا ہے جومحبتوں اور غمگساروں کا امین تھا اب تولوگ ایک دوسرے سے خوفزدہ ہوگئے ہیں دست قاتل نے کسی کو نہیں چھوڑا پنجابی آباد کار ،بلوچ، پشتون، مہاجر ،ہزارہ سب نے خون کا خراج پیش کیا ہے۔ سینکڑوں گھر اجڑ گئے ہیں لیکن جس کابھی گھر اجڑا وہ کوئی جاگیردار وڈیرہ سرمایہ دار نہ تھا دست قاتل نے ہاتھ مارا تو خاک بسر مزدور اور عام دکانداروں کو نشانہ بنایا۔ اب کوئی حادثہ ہوجائے تو لوگ پوچھتے ہیں کون مارا گیا اور جواب کے بعد خاموشی سے چل دیتے ہیں پشتون ماراگیا ہزارہ مارا گیا یوں ہم چل دیتے ہیں کہ ہمارا آدمی تو نہیں تھا درمیان سے انسان مفقود ہوگیا ہے مسلمان غائب ہوگیا ہے کلمہ گو نظر نہیں آتا ہے ہم نے انسانوں کو مختلف خانوں میں تقسیم کردیا ہے، لیکن قرآن کی نگاہ میں انسان محترم ہے قرآن کا ارشاد مبارک ہے کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے اور اس کو بچانا پوری انسانیت کوبچانے کے مترادف ہے۔ اور اگر وہ کلمہ گو ہو تو اس کے لئے پناہ ہے وہ محفوظ ہے رسول اللہؐ نے کلمہ پڑھنے والے کو امان دی ہے اور کہا کہ جس نے کلمہ پڑھ لیا ہے وہ تلوار سے محفوظ ہو گیا اس کا خون بہانا جرم ہے قرآن میں اس کے لئے جہنم کی وعید ہے رسول اللہؐ نے تو ہندہ جگر خوار اور حبشی کو معاف کر دیا، جس نے شیر جیسے بہادر چچا حضرت حمزہؓ کا جگر چبالیا تھا اتنے وحشی قاتل بھی کلمہ پڑھنے کے بعد امان میں تھے ہر کلمہ گو کے لئے جزا و سزا کے بعد جنت کا وعدہ ہے۔
قارئین محترم! آج وہ سب سے زیادہ مطمئن ہیں جو اسلام کے دشمن ہیں آج اسرائیل‘ امریکہ ‘ بھارت‘ برطانیہ‘ فرانس‘ جرمنی اطمینان سے زندگی کا پرمطمئن سفر جاری رکھے ہوئے ہیں اور عالم اسلام کا نقشہ دیکھیں تو مسلمان ہی کی تلوار کے نیچے مسلمان کی گردن ہے اور پانی کی طرح خون بہہ رہا ہے۔ انسانوں کی گردنیں اس طرح کاٹی جارہی ہیں جیسے وہ جانور ہوں مسلمان نہ ہوں عالم کفر اور یہودی سازشوں نے طاقتور مسلمان ممالک کوتہہ تیغ کردیا ہے ایک دوسرے کے خون سے پیاس بجھارہے ہیں۔ عراق میں شیعہ سنی آپس میں الجھ گئے ہیں لیبیا جو ایک طاقتور ملک تھا آج اس کا وجود خطرے میں نظر آرہا ہے امن غائب ہوگیا ہے ایک دوسرے کو مار رہے ہیں القاعدہ اور داعش الجھی ہوئی ہے شام بھی بکھرنے والا ہے شیعہ سُنی ایک دوسرے کے خلاف نبردآزما ہیں اور اس کا ہمسایہ اسرائیل مطمئن اور خوش ہے۔ وہ محفوظ ہے یہودی محفوظ ہے جو رسول اللہؐ اوردین اسلام کا دشمن ہے بیت المقدس پر اس کا ناپاک قبضہ برقرار ہے اور مظلوم فلسطینی وہاں جاکر عبادت نہیں کرسکتے عراق تین حصوں میں تقسیم ہوا چاہتا ہے سعودی عرب یمن میں الجھ گیا ہے جنرل صالح عبداللہ زیدی فرقہ سے تعلق رکھتا تھا اور 34 سال سے حکمران تھا۔ سعودی عرب نے 34 سال تک فوجی ڈکٹیٹر کی حمایت کی آج اس نے حوثی قبیلہ کے خلاف جنگ شروع کی ہوئی ہے اور دس ممالک مل کر حوثی قبیلہ پر حملہ آور ہیں اس جنگ کو امریکی وزیرخارجہ نے روکاہے اوراب دونوں امریکی حکم پر مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گے۔
افغانستان کے سرپرخطرہ منڈلا رہا ہے اندرونی سطح پر وہ تین حصوں میں تقسیم ہے پشتون تاجک ازبک کی تقسیم موجودہے امریکہ اور برطانیہ نے اس کو دو حصوں میں خاموشی سے تقسیم کیا ہوا ہے اور وہ پشتون اور غیر پشتون حصوں میں منقسم ہے ایک عارضی حکومت کا بندوبست کیا ہوا ہے باری باری حکومت ایک حصہ سے دوسرے حصہ میں شفٹ ہوتی رہے گی اور اس کے بعد مصر میں اس نے ایک منتخب حکومت کا فوجی جنرل کے ذریعے تختہ الٹاکر سول حکومت کاخاتمہ کردیا سعودی عرب نے جنرل سیسی کو 45 ارب ڈالر عطا کئے ہیں سعودی حکومت نے اخوان المسلمون اور حماس کو دہشت گرد قرار دے دیا ہے اور اس کے ہمنوا خلیج کونسل کے ممالک شامل ہیں اس اقدام سے اسرائیل اور امریکہ خوش ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں اخوان ہی کا تختہ الٹ دیاگیاہے دس ہزار سے زیادہ لوگ قتل ہوئے اور اتنے ہی جیل میں ہیں اور سعودی عرب اس کا پشت پناہ بنا ہوا ہے۔قارئین محترم: آپ کچھ دیر کے لئے پرسکون ہوکر غور تو کریں کہ مسلمان حکمران امریکہ اور مغربی کفر کو خوش کرنے کے لئے کیسے استعمال ہورہے ہیں۔
امریکہ کی خواہش تھی کہ سعودی عرب کے ذریعے پاکستان کو اپنی ذاتی جنگ میں استعمال کرے یہ تو بھلا ہو پاکستانی پارلیمنٹ کا کہ اس کی قرار داد نے پاکستان کو خوفناک اسرائیلی اور امریکی منصوبے سے بچا لیا۔ ورنہ پاکستان دوسرا لیبیا بن جاتا اس پر پاکستانی پارلیمنٹ مبارکباد کی مستحق ہے کہ انتہائی اہم اور تاریخی فیصلہ کیاایک چھوٹے سے قبیلہ کی محاذ آرائی نے سعودی عرب کا بھرم کھول دیا کہ وہ اندر سے ایک کھوکھلا ملک ہے جو اپنا دفاع کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتااور دوسرے سے امداد کا محتاج ہوگیا اب وہ یمن میں پیش رفت نہیں کرسکتا اس کی فوج لڑنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔قارئین محترم: یہ نقشہ آج اسلامی ممالک کا ہے اور پاکستان پر دشمنوں کی نظریں جمی ہوئی ہیں وہ ان تمام پہلوؤں کو استعمال کرے گا جہاں جہاں سے وہ آپس میں دست وگریبان کرسکتا ہے۔ کھڈ کوچہ کا واقعہ اسی پس منظر میں دیکھا جاسکتا ہے اگر پشتون قیادت بالغ نظری اور اعلی ظریفی سے کام نہ لیتی اور صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دیتی تو بلوچستان آگ اور خون اگلتا نظر آتا بلوچ قیادت بھی خراج تحسین کی مستحق ہے کہ اس نے بھی حوصلہ سے کام لیا اور آگ کو بھڑکنے نہیں دیا۔ موجودہ حکومت میں ان دونوں قوم پرست پارٹیوں کا سیاسی امتزاج اس مشکل گھڑی میں بہت بہتر ثابت ہوا ورنہ کھڈ کوچہ میں جو کچھ ہوا وہ کسی لحاظ سے بھی بلوچی روایات کے مطابق نہ تھا۔
جس نے بھی یہ کام کیا انہوں نے بلوچوں کی تاریخی روایات کو نظرانداز کیا اس لئے تمام مسلح مزاحمتی تنظیموں نے اس کی مذمت کی اور اعلان بروقت کیا یہ قابل تحسین کردار تھا اس نے بھڑکتے شعلوں کو ٹھنڈا کیا تمام قوم پرست پارٹیوں کا کردار قابل خراج ٹھہرا ہے اس طرح ایک طویل عرصہ سے ہزارہ قبیلہ ٹارگٹ کلنگ کی زد میں ہے اور ان کے سینکڑوں گھر اجڑ گئے ہیں،اس ٹارگٹ کلنگ کو کوئی بھی پسند نہیں کررہا ہے اس کے خلاف ردعمل موجود ہے اس کی کسی قبیلے سے دشمنی نہیں ہے، بلکہ وہ عقیدے اور مسلک کی وجہ سے اس ٹارگٹ کلنگ کی زد میں ہے فقہی مسالک اور عقیدہ کسی فرد اور گروہ کو مارنے سے ختم نہیں ہوتا ہے۔ رسول اللہؐ نے اپنے آخری خطبہ میں ارشاد فرمایا کہ خبردار میرے بعد ایک دوسرے کی گردنیں مارنے نہ لگ جاؤ آج ہم پاکستان اور عالم اسلام میں کیا نقشہ دیکھ رہے ہیں وہ ہم سب کے سامنے ہے اور قیامت میں ہم بحیثیت مسلمان قوم گروہ اللہ کے عظیم پیغمبرمحمدالرسول اللہؐ کو کیا جواب دیں گے اللہ کو کیا جواب دیں گے کہ عالم کفر ہماری تلوار سے محفوظ ہے اور ہماری تلواریں رسول اللہؐ کے دین پرایمان رکھنے والوں کے خلاف اٹھی ہوئی ہیں ان کی گردنیں کٹ رہی ہیں یہودی اور عالم کفر محفوظ ہے ۔۔۔ سید جمال الدین افغانی کے قول پر ختم کرتا ہوں کہ ’’مجھے حیرت ہے کہ مسلمانوں نے انتشار پر اتفاق کرلیا ہے۔‘‘ *