جب غزوہ تبو ک میں اللہ کے رسولﷺ کو Cheese پیش کیا گیا۔۔۔

لاہور (نظام الدولہ)پنیر کہہ لیں یا Cheese ،دنیا بھر میں دودھ سے بنی یہ لذیذغذا بہت ہی معروف ہیں۔اسے کھانوں میں بکثرت استعمال کیا جاتا ہے ،موجودہ دور میں تو برگر اور پیزے کایہ لازمی جزو بن چکا ہے۔طب نبوی میں اللہ کے رسول حضرت محمد ﷺ کی اس سنت و حکمت کا ذکر ملتا ہے کہ آپﷺ اور صحابہ کرام پنیر پسند فرماتے تھے اور اسکو علاج کے لئے استعمال کیا جاتا تھا ۔ پنیر کوجسے عربی میں جبن کہا جاتا ہے اس کی حضرت عبداللہ بن عمرؓسے روایت منسوب ہے۔آپؓ فرماتے ہیں ”غزوہ تبوک میں رسول اللہﷺ کے پاس پنیر لایا گیا تو آپﷺ نے چھری طلب کی اور بسم اللہ پڑھ کے اس کو ٹکڑے ٹکڑے کیا“ صحابہ کرام ؓ نے شام اور عراق میں اس کو کھایا ۔
پنیر گائے اور بھینس کے دودھ سے بنتا ہے لیکن اب اسکی بہت زیادہ اقسام مارکیٹ میں دستیاب ہیں ۔یہ اگر چہ فائدہ مند ہے تاہم اسکا انحصار پنیر کی قسم پر ہے۔قدیم وجدیداطبا بیان کرتے ہیں کہ بغیر نمک ملائے ہوئے تازہ پنیر معدہ کے لئے بہت مفید ہے ،بڑی آسانی سے اعضاءمیں سرایت کرتا ہے ۔گوشت بڑھاتا اور پاخانہ کو معتدل انداز میں نرم کرتا ہے۔عہد نبویﷺ میں اسکو اجابت کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔اطبا کہتے ہیں کہ نمکین پنیر میں تازہ کے مقابل کم غذایت ہوتی ہے اور معدہ کے لئے بھی نقصان دہ اورآنتوں کو تکلیف دیتا ہے ۔ اس کو بھون کر استعمال کیا جائے تو اس کا مزاج معتدل ہوجاتا ہے اس لئے کہ آگ اسے
معتدل کرکے اس کی اصلاح کردیتی ہے ۔ آگ پر پکنے کے بعد اس کے گرم خشک اجزاءختم ہوکر مناسب اندا زمیں باقی رہ جاتے ہیں۔ نمکین پنیر مثانہ وگردہ میں پتھری پیدا کرتا ہے ۔جدید تحقیقات کے مطابق پروٹین اور کیلشیم اور فاسفورس اس میں موجود ہوتے ہیں۔تاہم اسکا زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ کوالٹی والا پنیر ہی کھانا چاہئے۔