سینیٹ  قائمہ کمیٹی مواصلات میں سڑک پر کام کے باوجود ٹول پلازہ بنانے اور ٹول ٹیکس وصولی کا انکشاف، تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کی ہدایت

سینیٹ  قائمہ کمیٹی مواصلات میں سڑک پر کام کے باوجود ٹول پلازہ بنانے اور ٹول ...
سینیٹ  قائمہ کمیٹی مواصلات میں سڑک پر کام کے باوجود ٹول پلازہ بنانے اور ٹول ٹیکس وصولی کا انکشاف، تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کی ہدایت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 اسلام آباد (آئی این پی )سینیٹ  کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات میں سڑک پر کام جاری ہونے کے باوجود ٹول پلازہ بنانے اور ٹول ٹیکس وصولی کا انکشاف  ہوا ہے ۔  سینیٹر پرویز رشید کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا، کمیٹی نے ٹول ٹیکس کی وصولی پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے)  کو تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے 15 روز میں رپورٹ طلب کرلی۔

اجلاس میں سینیٹر پونجو مل بھیل کے توجہ دلانے پر عمر کوٹ کی سٹرک کی تعمیر مکمل نہ ہونے کا ایجنڈا زیرِ بحث آیا، اجلاس میں سڑک پر کام جاری ہونے کے باوجود ٹول پلازہ بنانے اور ٹول ٹیکس وصولی کا انکشاف ہوا، جس پر قائمہ کمیٹی نے ٹول ٹیکس کی وصولی پر این ایچ اے کو تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے 15 روز میں رپورٹ طلب کرلی۔اجلاس میں سینیٹر پونجو مل بھیل نے کہا کہ 17 کلو میٹر کی سڑک 4 سال میں مکمل نہیں ہوسکی، اس سڑک کو 6 ماہ میں مکمل ہو جانا چاہیے تھا، اس منصوبے کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروایا جائے، یہ روڈ تھر کول کی ٹریفک کے لیے بنایا جارہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جب اسٹے آرڈر آگیا تو حکومت نے تھر کول کے لیے دوسرے راستے بنالیے، یہ سڑک کرپشن کا گڑھ بن چکی، ایک ذیلی کمیٹی بنائی جائے، این ایچ اے نے وہی پرانی پلیاں رکھ کر سڑک بنالی، اگر سڑک کی کشادگی ہورہی ہو تو پرانی پلیاں کیسے استعمال ہوں گی؟۔این ایچ اے حکام نے کمیٹی کو یقینی دہانی کرائی کہ جہاں کرپشن ہوئی ہے، وہاں ایکشن لیں گے، سیکریٹری مواصلات نے کہا کہ این ایچ اے کوئی بھی روڈ خود سے نہیں شروع کرتی، صوبائی حکومت کی منظوری کے بعد معاملہ وفاقی کابینہ کو بھجوایا جاتا ہے۔اجلاس میں چیئرمین این ایچ اے نے بتایا کہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام ( پی ایس ڈی پی) میں ایم 6 ہے، لیکن یہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ہے، این ایچ اے کی خواہش ہے کہ ایم 6 کے لیے دونوں تجاویز رکھی جائیں، وازرت مواصلات اور این ایچ اے بجٹ تجاویز تیار کررہی ہیں، ابھی کراچی کوئٹہ، چمن روڈ کا ٹینڈر ہوا ہے، جاری منصوبوں کے لیے بجٹ جاری کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ بجٹ کی نئی اسکیمز کو شروع نہیں کیا گیا، این ایچ اے بجٹ کی کمی کے باعث کچھ اسکیمز ڈراپ کرنا چاہتی ہے، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ کے کچھ علاقوں میں سیکیورٹی خدشات ہیں۔چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ پنجاب حکومت نے رمضان میں لوگوں کو رقم دینے کی اسکیم شروع کی، پنجاب حکومت یہ منصوبہ پاکستان پوسٹ سے کروانا چاہتی تھی، پاکستان پوسٹ کو اس اسکیم سے اچھا خاصا ریونیو آجانا تھا، پاکستان پوسٹ یہ منصوبہ شروع ہی نہیں کرسکا، جسے واپس لے لیا گیا۔

پاکستان پوسٹ کے حکام نے بتایا کہ 30 سے 35 لاکھ پے آرڈرز ہم نے دینے تھے، ہمیں فراہم کیے گئے بیشتر ایڈریس درست نہیں تھے، پنجاب حکومت سے لوگوں کے ایڈریس درست کرنے کی درخواست کی تھی۔پے آرڈرز کے ایڈریس بھی درست نہیں تھے، بار کوڈ بھی درست نہیں تھے، اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ کیں اور عملے نے 3 دن بارش میں ڈیوٹی کی، 3 دن میں 1 لاکھ 60 ہزار لفافے مستحقین تک پہنچائے، تیسرے دن بغیر وجہ بتائے معاہدہ منسوخ کر دیا گیا، ہمیں اچانک بتایا گیا کہ آرڈرز مارکیٹ سے لیتے ہوئے 3 دن لگے۔

سیکریٹری مواصلات نے بتایا کہ ڈائریکٹر جنرل  پاکستان پوسٹ نے آئی ٹی کمپنی کو کام آئوٹ سورس کیا ہوا ہے، پاکستان پوسٹ سے کہا ہے کہ آئی ٹی فرم کی آٹ سورسنگ ختم کریں، پنجاب حکومت کے رمضان پیکیج کی تقسیم میں ناکامی پر اس آئی ٹی کمپنی کا بھی حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کو تقسیم نہ کرکے پاکستان پوسٹ نے 87 کروڑ ضائع کر دئیے، پاکستان پوسٹ کی لیڈرشپ میں پختہ ارادے کا فقدان ہے۔قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پنجاب حکومت کے حکام کو طلب کرلیا۔ 

مزید :

قومی -