وفاقی ٹیکس محتسب نےثانوی تعلیمی بورڈز کے اساتذہ اور امتحانی مراکز کے نگران عملے کو بڑا ریلیف دیدیا

لاہور ( ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آ صف محمود جاہ نے امتحانی نظام سے منسلک ہزاروں اساتذہ اور ثانوی بورڈوں کے عملے اور نگران عملے کو بڑا ریلیف دے دیا۔
گوجرانوالہ سے بھیجی گئی 161 درخواستوں پر فیصلہ جاریکر دیا گیا جس کے مطابق اب الگ سے خدمات کی شق کی بجائے تنخواہوں میں ضم کر کے ٹیکس لیا جائے گا۔ پرچے چیک کرنے والے اساتذہ اور امتحانی مراکز کے نگران عملے نے شکایت کی تھی کہ وہ محکمہ تعلیم کی ہدایت کے مطابق ڈیوٹی سرانجام دیتے ہیں لیکن ان سے 22فیصد تک (نان فائلر) کے تحت فیصد تک ٹیکس لیا جا رہا ہے۔
انٹرمیڈیٹ و ثانوی تعلیم بورڈ کے امتحانات کے انعقاد، امتحانی مراکز کی نگرانی اور امتحانی پرچوں کی جانچ پڑتال کے معاوضے پر خدمات کی شق کے تحت ٹیکس کو ناجائز قراردیدیا گیا ۔
وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آ صف محمود جاہ نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم سے منسلک عملے سے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی شق 149 کی بجائے شق 153(1)(b) کے تحت ٹیکس کٹوتی درست نہیں۔ امتحانی عمل کی نگرانی، امتحانات کا انعقاد اور پرچوں کی مارکنگ مربوط تعلیمی نظام کا لازمی حصہ ہیں۔
دوسری جانب مشیر عمران کاظمی نے کہا ہے کہ اس فیصلے سے صوبے میں ہزاروں اساتذہ اور دیگر ملازمین کو فائدہ ہو گا۔امتحانی نظام تدریسی عمل کی ہی توسیع ہے، اساتذہ اپنے آجر یعنی صوبائی محکمہ تعلیم کی رضامندی کے بعدہی یہ فرائض انجام دیتےہیں۔تمام سکولز اور کالجز مذکورہ فرائض کیلئے اپنے اساتذہ اور عملے کی فہرستیں صوبائی محکمہ تعلیم کو بھجوانے کے پابند ہیں، کسی قسم کی کوتاہی سرکاری احکامات کی خلاف ورزی تصور کی جاتی ہے۔
سیکرٹری سکولز و کالجز تعلیمی بورڈز کے بورڈز آف گورنرز کے رکن ہیں۔
نگرانی پر مامور پرائمری سکولز کے سینکڑوں اساتذہ اور عملے کی تنخواہیں عموماً 6 لاکھ روپے تک ٹیکس میں چھوٹ کی حد سے کم ہیں، ان پر بھی شق 153(1)(b) کے تحت ٹیکس وصولی کیادرست نہیں.
انٹرمیڈیٹ و ثانوی تعلیمی بورڈز محکمہ تعلیم سے ایک انتظام کے تحت سپروائزری اور ویجیلیشن عملے اور پرچے چیک کرنے والے اساتذہ کرام کو معاوضہ، فیس/ اجرت ادا کرتے ہیں . ایف بی آر آرڈیننس کی شق 149 کے تحت ٹیکس وصولی کو یقینی بنائے، شق 153(1)(b) کے تحت کٹوتی روک دی جائے۔