میاں نواز شریف: ہماری سیاست کا ایک لافانی کردار

میاں نواز شریف: ہماری سیاست کا ایک لافانی کردار
میاں نواز شریف: ہماری سیاست کا ایک لافانی کردار

  


                                            تاریخ انسانی میں بہت سے سوال ایسے ہیں، جن کے جواب اب تک ادھورے اور نامکمل ہیں۔ ایسا ہی ایک سوال یہ ہے کہ بادشاہوں، حکمرانوں اور سیاسی خاندانوں میں ایک تسلسل کے ساتھ اورایک نامعلوم جنیاتی جُزو کی بناءپر آنے والی نسل کا کم از کم ایک نمائندہ کا ہونا ہے جو اپنے خاندان کی اصل پہچان بننے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ بادشاہوں کے شہزادے اور شہزادیاں شخصی، حکمرانوں کی اولاد اور سیاست دانوں کے بیٹے اور بیٹیاں اس معزز پیشے کے اسرارورموز سے اوائل عمری ہی میں واقفیت حاصل کر لیتے ہیں۔ سیاست کیا ہے؟ ایک بڑے عوامی گروہ (گروپ) کی نمائندگی، جس میں اس گروپ کے اجتماعی مفاد کے لئے حمایت حاصل کرنا اور اس کے حقوق کی خاطر جدو جہد کرنا۔ نمائندگی کا شرف کیسے ملتا ہے؟ کوئی بھی گروپ ایک مخصوص تہذیبی ، معاشرتی اور معاشی پس منظر میں زندہ ہوتا ہے۔ اس کے خیالات انہی عوامل سے نشوونما پاتے ہیں۔ زندگی سے وہ کیا حاصل کرنا چاہتا ہے اور اسے کیا مل رہا ہے، اس میں ہمیشہ ایک خلیج رہتی ہے۔ جو بھی شخص اس خلیج کو الفاظ اور عمل سے پاٹنے کی شعوری اور کامیاب کوشش کرتا ہے، وہی اس گروپ کا سیاسی نمائندہ ہو سکتا ہے۔
اجتماعی دانش ہمیشہ صحیح فیصلہ دیتی ہے، جو اس مخصوص وقت اور سماجی پس منظر کے تناظر میں درست ہوتی ہے۔ یہ گروپ ایک گاو¿ں اور ایک محلے کی سطح سے ایک ملک و قوم یا اقوام عالم کے بڑے گروہ پر بھی محیط ہو سکتا ہے۔ یہاں سیاست دان کی کرشماتی شخصیت یا سحر البیانی ہی کافی نہیں ، بلکہ اس میں کچھ اور لوازمات بھی ہیں جو اسے بڑی قوم کی نمائندگی کے قابل بناتی ہیں۔ سب سے اہم نقطہ مستقبل کی زندگی سے توقعات اور آج اور آنے والے کل کے بیچ جو خلیج حائل ہے، اسے سمجھنے اور سمجھانے کی صلاحیت۔ انسان کے چھپے ہوئے جوہر اور ان کے حسرت زدہ خوابوں کو نئی زندگی دینے کی صلاحیت۔خلوصِ نیت! جس کا اظہار وجود کے ہر پہلو سے ہوتا ہے۔ آنکھیں، الفاط، چہرہ، غرضیکہ بدن بولی انسان کی نیت اور جذبوں کی مکمل عکاسی ہوتی ہے۔
اگر سیاست دان کی نیت میں اس گروہ کی فلاح کے بجائے، جس کی نمائندگی کا وہ ڈھونگ رچاتا ہے، اپنی ذات یا خاندان کی فلاح ہے تو وہ کبھی بھی ایک کامیاب اور ایک بڑا سیاست دان نہیں بن سکتا۔ جلد یا بدیر اس کی سیاست سمندر کی جھاگ کی طرح بیٹھ جائے گی۔ وہ سیاست دان جو جاہ و چشم کی خواہش میں شعوری یا لا شعوری طور پر ایسے نعرے ایجاد کرتا ہے جو عوام کو کوئی سنہری خواب دکھائیں تو ہو سکتا ہے کہ کچھ دیر کے لئے اس کا سحر طاری رہے، لیکن جیسے ہی حقیقت کا جبر اپنا آپ آشکار کرتا ہے تو بہت ہی خوفناک منظر سامنے آتا ہے۔ حالیہ تاریخ میں ہٹلر کا کردار کچھ اسی قسم کا تھا، کیسے اس نے سنہری جال میں جرمن عوام کو پھنسایا اور تاریخ کی سب سے خوفناک جنگ ان پر مسلط کروا دی۔ کئی اور اقوام میں بھی ایسے جاہ و چسم کے شوقین ادا کار سیاست دان کا رووپ دھارتے رہے ہیں۔ کچھ دیر کا دھوکہ اور فریب اور پھر کچھ بھی نہیں!
میاں نواز شریف سیاست کی حالیہ تاریخ کا ایک لافانی کردار بن کر اُبھرے ہیں۔ ان کے طرز سیاست پر مضامین لکھے گئے، ان کے عروج و زوال کی داستان میں کئی اور لوگوں اور اداروں کا کردار سامنے لایا گیا، لیکن بہت کم لکھا گیا ہے کہ اُن کی کامیاب سیاست میں کون سی انسانی خصوصیات ہیں، جو انہیں گردش ماہ و سال کے باوجود عظمت کی بلندی پر لاتے ہیں۔ وہ کسی سیاست دان یا حکمران کے بیٹے نہیں تھے۔ وہ تو کسی شاہی خاندان کے چشم و چراغ بھی نہیں تھے، نہ ہی کسی جدی پشتی مذہبی یا سیاسی خانوادے سے جڑے تھے۔ کس نے سکھائے انہیں آداب سیاست اور رموز سیاست؟ یہ سب اللہ کی فراست ہے کہ ان کی منشا ہے کہ وہ اپنے عاجز بندوں سے کیسے بڑے کام لے اور ان کو اپنی فراست، وسیع القلبی، مردم شناسی اور ہمت عطا کرے! جو اللہ کی فراست سے دیکھتا ہے، اس کا ہاتھ عوام کی نبض پر ہوتا ہے۔ جو صرف خلوص نیت اور انسانی محبت کے وسیع جذبے سے مالا مال ہے۔ ان کا موجودہ کردار ایک ایسے جوہری کا ہے جو پتھر کو ہیرا بنا سکتا ہے۔
یہ قوم اپنی اجتماعی دانش کے بہترین استعمال سے انہیں ایک بار پھر اقتدار کے اُفق پر لے آئی ہے۔ ان کی سیاست ہر قسم کے حرص، لالچ، نفرت اور کینہ و انتقام سے مبرا ہے، اسی لئے ایک دائمی سکون و اطمینان ان کی شخصیت کو اور بھی سحر انگیز بناتا ہے۔ ان کی سیاست ایک فلاحی سیاست ہے، اسی لئے ان میں ایک درویشی و فیاضی جھلکتی ہے۔ ان کی عجز و انکساری اور تواضع پسندی میں ایک سر مستی اور ٹھہراو¿ ہے، جس میں کوئی بھی چیز بے چینی اور اضطراب پیدا نہیں کرتی ، سوائے عوام کے دکھ اور پریشانی کے، ان کا وسیع سیاسی تجربہ، مزدور اور عام انسان سے قلبی لگاو¿، روایت پسند اور ترقی پسند طبقات میں یکساں مقبولیت اور ارادے کی پختگی پاکستان کی ترقی اور قدرو منزلت کی نوید سناتی ہے۔ روحانی و اخلاقی اقدار کی ترقی اور پرورش بے شک انسان کو قسمت کا دھنی بناتی ہے اور خدا اپنے جس بندے سے بھی کو ئی بڑا کام لینا چاہے، اسے اس راستے پر ڈال دیتا ہے۔ شاہی خاندان، سیاسی و مذہبی خانوادے کا فرد ہونا سیاست اور شہرت کی شرط نہیں ہے۔ شرط تو صرف سچی اخلاقیات اور نیک نیتی! ایک مکمل سیاست دان اور ایک باعمل سیاست دان کی باہمت اور بلند خصلت بیٹی مریم نواز شریف ہیں۔ جنہوں نے اوائل عمری سے ہی سیاست اور عوامی خدمتکے گُر سیکھنا شروع کر دئیےتھے۔ اَب عملی سیاست میں قدم رکھ چکی ہیں۔ پارٹی کے انتظامی امور پر ان کی گہری نظر ہے۔ آنے والے دن ان کی سیاست کو مزید گہرائی اور وسعت دیں گے۔ اور وہ بہت جلد اپنے خاندانی علم و فضل اور سوزِ فن سے چار چاند لگائیں گی۔ سیاست کا پیشہ ایسے ہی عظیم لوگوں سے مزید معزز اور باوقار ہوگا اور ملک اپنی اصل منزل ڈھونڈ لے گا۔ انشااللہ!      ٭

مزید :

کالم -