” اللہ جی میری امی جان کو واپس بھیج دیں ،مجھے بہت ڈر لگتا ہے “ اللہ سے باتیں کرنے والی یتیم بچی کی زندگی کی وہ رات جب اسکے سارے دکھ ختم ہوگئے
چھوٹے بچوں کے لئے یتیمی بڑا روگ ہوتی ہے ۔ماں باپ کی شفقت سے محروم ہونے والوں کے دل سے کوئی پوچھے ۔میں دس سال کی تھی جب میرے امی ابو ایک حادثے میں فوت ہوگئے،میں اور میرا چھوٹا بھائی چچا کے پاس رہنے لگے۔میں اب تک امی کے ساتھ سویا کرتی تھی،ان کے بعد چچا نے مجھے الگ کمرے میں سونے کا حکم دیا۔چھوٹا بھائی انکے ساتھ سویا کرتا تھا۔مجھے یا دہے میں ساری ساری رات خوف سے جاگتی رہتی ،امی کو یاد کرتی یا پھر اللہ جی مجھے بہت یاد آتے۔امی کہا کرتی تھیں کہ اللہ بچوں کی ہر دعاپوری کرتے ہیں،میرا یہ ایمان بچپن سے رہا اور آج بھی یہ کامل ہے الحمد للہ ۔میں سرگوشی کے انداز میں اللہ سے کہاکرتی تھی ”اللہ میاں میری امی کو میرے پاس بھیج دیں،مجھے بہت ڈر لگتا ہے “ میں ساری رات کچھ ایسی ہی باتیں کرتی اور رات گذر جاتی۔ جب سکول کا وقت ہوتا تو میری حالت نیند سے بری ہوچکی ہوتی تھی۔
چچا میری یہ حالت دیکھ کر پریشان ہوتے تھے۔ انہوں نے پہلے تو دوائی لیکر دینے کی کوشش کی لیکن میں نے کھانے سے انکار کردیا۔وہ باپ کی طرح ہم سے پیار کرتے تھے۔انکی ابھی شادی نہیں ہوئی تھی۔انکے علاوہ اور کوئی ہمارا نہ تھا ۔
یہ سردیوں کی رات تھی،بادل گرج رہے تھے اور موسلا دھار بارش بھی ہورہی تھی ۔میری نیند اڑچکی تھی۔میں کمبل میں سکڑ کر پڑی رہی ۔اس رات امی شدت سے یاد آئیں ۔میں بہت بری طرح سسکیاں لیکر روتی رہی۔اور پھر پہلی بار ایسا لگا کہ جیسے میرے دل کو سکون سا مل گیا ہے،مجھے آس پاس امی کیو مانوس خوشبو محسوس ہوئی ۔یوں لگا جیسے امی میرے پاس ہی ہوں ۔میں حیرت انگیز طور پر سوگئی ۔کچھ ہی دیر بعد مجھے احساس ہوا کہ کوئی میرے بالوں میں ہاتھ پھیررہا ہے۔میری آنکھ کھل گئی اور” ماما ماماجانی “ کہتی ہوئی کسمسائی لیکن اگلے ہی لمحے چونک کر بیٹھ گئی ۔میرے پاس کوئی نہیں تھا ۔میں نے دھیرے دھیرے پھرماما کو پکارا لیکن پھر مجھے اندازہ ہوا کہ یہ میرا وہم ہے۔یہ سوچ کر میں نے اپنے سر پر ہاتھ پھیرا تو میرے سر کے بال گیلے محسوس ہوئے۔اس میں کوئی واہمہ نہیں تھا ۔میں تو نہ باتھ روم میں پانی سے سر دھونے گئی تھی نہ باہر بارش میں ۔پھر یہ بال کیسے گیلے ہوگئے۔یہ معمہ ہے ،اللہ کی رحمت ہے کہ اس نے مجھے بچپن میں ماں کے سایہ سے محروم ہونے کے باوجود ایک ایسی نعمت اور احساس کے ساتھ جوان کردیا کہ ہر رات جب میں سسکیاں لیکر امی کو یاد کرتی ،تو وہ میرے پاس آجاتیں اور مجھے اپنی گود میں لیکر تھپک تھپک کر سلادیتیں۔میں جب کبھی کسی کو یہ بات سناتی ہوں تو وہ میری ذہنی صحت پر شک کرتا ہے لیکن میں بے اختیار اپنے رب کا شکر ادا کرتی ہوں کہ اس نے مجھے اس وقت سہارا دیا جب راتوں کی تنہائی کا خوف میرے دل میں بیٹھ چکا تھا اور نیند کوسوں دور ہوتی تھی۔