سندھ کا بجٹ پیش،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30فیصد تک اضافہ
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )سندھ اسمبلی کا اجلاس سپیکر اویس قادر شاہ کی صدارت میں شروع ہوا، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے30کھرب روپے سے زائد تخمینے کا بجٹ انگریزی میں پیش کیا۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کے عوام نے مسلسل چوتھی بار پاکستان پیپلزپارٹی کو منتخب کیا ہے اور اس ایوان نے مجھے مسلسل تیسری بار وزیراعلی سندھ منتخب کیا ہے۔مرادعلی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف کا مشکور ہوں امید ہے وہ تعاون کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔بجٹ دستاویز کے مطابق سندھ کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 959 ارب روپے ہوگا، ترقیاتی بجٹ میں جاری شدہ ترقیاتی سکیمز بھی شامل ہیں۔صوبائی بجٹ میں 32 ارب محمکہ تعلیم اور 18 ارب روپےصحت جبکہ محکمہ توانائی کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔بجٹ تجویز کے مطابق صوبائی اسمبلی کیلئے فنڈز میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ 15 سو سے 3 ہزار سی سی امپورٹڈ گاڑیوں پر 45 ہزار روپے تک لگڑری ٹیکس ہوگا۔اس کے علاوہ ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ سےریسٹورینٹ پرادائیگی پر5فیصدکم ٹیکس لیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ تنخواہوں میں 22 سے30 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
سندھ کے سال 25-2024 کے بجٹ کے اہم نکات:
بجٹ کا حجم 30کھرب روپے سے زائد
مجموعی ترقیاتی بجٹ کیلئے 959 ارب روپے مختص
32 ارب محمکہ تعلیم اور 18 ارب روپے صحت کیلئے مختص
صوبائی اسمبلی کیلئے فنڈز میں اضافہ نہ کرنے کی تجویز
گریڈ 1 سے 6 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ
گریڈ 7 سے 16 تک ملازمین کی تنخواہیں 25 فیصد تک بڑھیں گی
گریڈ 17 تا 22 کیلئے تنخواہ 22 فیصد بڑھے گی
سندھ میں کم از کم تنخواہ 37 ہزار روپے مقرر
15 سو سے 3 ہزار سی سی امپورٹڈ گاڑیوں پر 45 ہزار روپے تک لگژری ٹیکس
ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ سے ریسٹورنٹ پرادائیگی پر5فیصدکم ٹیکس ہوگا
بے نظیرکسان کارڈ کیلئے 8 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز
سندھ ہائر ایجوکیشن کیلئے30 ارب 60 کروڑ مختص
بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب سے نعرے اور شور شرابا
بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعلیٰ سے اردو میں تقریر کا مطالبہ کیا گیا، سپیکر نے اعتراض مسترد کر دیا اور وزیر اعلیٰ کی انگریزی میں تقریر جاری رہی۔