نا انصافی بغاوت کی ماں ہوتی ہے جناب 

نا انصافی بغاوت کی ماں ہوتی ہے جناب 
نا انصافی بغاوت کی ماں ہوتی ہے جناب 

  

روئے زمین پر اگرآپ نظر دوڑائیں تو آپکو معلوم ہو گا پوری کائنات کا نظام عدل و انصاف پر چل رہا ہے ،چاند سورج زمین ہوا نباتات ستارے سیارے سب ایک عادلانہ نظام پر کھڑے ہیں ۔مجال ہے جو کبھی یہ ایک دوسرے کے ساتھ ظلم و نا انصافی کریں .اگر یہ ایسا کرتے تو سوچیں ذرا کیا ہوتا ؟؟؟کائنات کا پورا توازن بگڑ جاتا 
معزز قارئین یاد رکھنا .ناانصافی بغاوت کی ماں ہے۔
جس گھر میں انصاف ہو گا اس گھر میں سکون و اطمینان ہو گا، خوش حالی ہو گی سلوک و اتفاق کے ساتھ ساتھ محبّت و الفت کے چشمے رواں ہوں گے ۔اور جہاں نا انصافی ھو گی وہاں بے رونقی بے سکونی ھو گی حتی کہ وہاں کی ہوا و فضا بے کیف ھو گی وہاں کا پانی بد ذائقہ ھو گا ۔ اولاد نافرمان ھو گی، لڑائی جھگڑے عام ہوں گے،گھروں میں ہر وقت چخ چخ ہو گی۔ 
یہی اصول ایک خاندان ایک قبیلے اور پھر ایک ریاست پر بھی کار فرما ہوتا ہے۔ 
جس ریاست میں عدل کا نظام کمزور ہو وہ ریاست کبھی مضبوط نہیں ہو سکتی 
ایسی ریاست کی مثال سمندر کے بیچ ڈگمگاتی کشتی جیسی ہوتی ہے، اب ڈوبی کہ اب ڈوبی ،ظلم کا نظام زیادہ عرصہ نہیں چل سکتا۔ دنیا میں بہت سارے ظالم انسان موجود ہیں، لیکن سب کا انجام بھیانک ہوتا آیاہے ۔ عبرت کا نشان بن کر دنیا سے گئے، قصّہ پارینہ ھو گئے ۔جو بھی شخص ظلم کے آگے کھڑا ہوا انسانی تاریخ میں امر ہو گیا ۔ظلم کے سامنے سر جھکا لینا اور ظلم سہتے چلے جانا بذات خود نہ صرف ظلم ہے بلکہ۔۔۔۔۔۔ ظالم کی مدد بھی ظلم ہے۔ظالم کو ظلم سے روک دینا ۔۔۔عظیم جہاد ہے۔۔۔۔۔۔یہی درس ہمیں رسول انسانیت ﷺ کی حیات طیّبہ سے بھی ملتا ہے۔
آپ کو اگر دین کا عادلانہ نظام پڑھنے اور سمجھنے کا موقع ملے تو آپ کی آنکھیں کھل جائیں گی۔ہم انفرادی طور پر زندگی میں کئی بار ظلم کو اپنا حق سمجھ کے کر گذرتے ہیں جس کا خمیازہ نسلوں کو بھگتنا پڑتا ہے،ہم گھر میں اپنی بیوی بچوں سے انصاف نہ کر کے ظلم کا بیج بو دیتے ہیں، اولاد سے انصاف نہ کر کے بغاوت کا راستہ دکھا دیتے ہیں ،بچیوں کی زبردستی بے جوڑ شادیاں کر کے ظالموں کے رستے پر چل پڑتے ہیں ،اب آپ ذرا گھر سے باہر نکل کر اپنی پوری ریاست اور ریاست کے نظام پر نظر ڈالیں تو مرے ساتھ اتفاق کریں گے کہ یہاں دو طرح کا نظام ایک ہی ھی وقت میں رائج ھے۔ آپکی ریاست میں ایک سائیکل چور کے لیے الگ قانون ہے اور ملکی خزانہ لوٹنے والوں کے لیے دوسرا قانون ہے ۔یہاں سپریم کورٹ عام آدمی کے کیس کو گھاس نہیں ڈالتی جبکے تگڑے کا مقدمہ روزانہ کی بنیاد پر سنتی ہے ۔یہاں عام آدمی کا بجلی و گیس کا نیا کنکشن مہینوں کی دوڑ دھوپ سے لگتا ہے جب کہ تگڑے کا دنوں میں لگ جاتا ہے۔
دوستو، جس گھر میں انصاف نہ ہو بچے ڈاکو بنتے ہیں اور جس ریاست میں کوئی اصول قانون نہ ہو، اس کے باشندے ہلاکو بنتے ہیں۔آپ تمام باغیوں کی تاریخ پڑھ لینا، ہر ایک باغی کی وجہ بغاوت ناانصافی تھی۔کیوں کہ ناانصافی بغاوت کی ماں ھے ۔اگر آپ ریاست کی بقا کے داعی ہیں تو پھر خاموشی توڑنی ہو گی اور انصاف مانگنا ہوگا،عدل کرنا ہوگی،اداروں کو عادلانہ نظام دینا ہوگا ۔اورنظام عدل کا احترام کرنا ہوگا۔ 

۔

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں,ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -