ایڈیشنل سیشن جج عدنان لاڑک نے نابالغ گھریلو ملازمہ حمیرہ بی بی کے اغوا کیس فیصلہ سناد یا

ایڈیشنل سیشن جج عدنان لاڑک نے نابالغ گھریلو ملازمہ حمیرہ بی بی کے اغوا کیس ...
ایڈیشنل سیشن جج عدنان لاڑک نے نابالغ گھریلو ملازمہ حمیرہ بی بی کے اغوا کیس فیصلہ سناد یا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد (آئی این پی)ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد عدنان لاڑک نے نابالغ گھریلو ملازمہ حمیرہ بی بی کے اغوا کیس میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے ملزم امجد علی اور اس کی بیگمات کی ضمانت قبل از گرفتاری خارج کر دی اور ان کی فوری گرفتاری کا حکم جاری کر دیا۔ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد ہونے پر امجد علی نے عدالت سے بھاگنے کی کوشش کی تاہم اسے گرفتار کر لیا گیا۔حمیرہ بی بی، جو کہ ملزم امجد علی کے گھر ملازمہ تھی، گزشتہ چھ ماہ سے لاپتہ ہے۔

متاثرہ خاندان کا الزام ہے کہ کراچی کمپنی پولیس نے بچی کی بازیابی کے بجائے الٹا ان کے خلاف مقدمہ درج کرایا اور انہیں مسلسل حراساں کیا جا رہا تھا۔عدالت نے پولیس کے جانبدارانہ کردار پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تفتیشی افسر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔متاثرہ خاندان کی طرف سے مقدمے کی پیروی نثار شاہ ایڈووکیٹ چیئرمین ہیومن رائٹس و لیگل ایڈ کمیٹی اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن  ممبر ہیومن رائٹس کمیشن  آف پاکستان نے کی۔

یاد رہے کہ حمیرہ بی بی کے اہل خانہ گزشتہ کئی ماہ سے بچی کی بازیابی اور انصاف کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے تھے۔ نثار شاہ ایڈووکیٹ نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معزز عدالت کا یہ فیصلہ انصاف کے حصول کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔عدالتی فیصلے کے بعد اگلا لائحہ عمل ملزمان کی فوری گرفتاری کے احکامات پر عمل درآمد کیا جائے گا۔لاپتہ بچی کی بازیابی کے لیے تفتیش کو تیز کیا جائے گا۔ پولیس کے جانبدار کردار پر محکمانہ کارروائی متوقع ہے۔نثار شاہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم گزشتہ جنوری سے متاثرہ خاندان کے حق اور نابالغ بچی کی بازیابی کیلیے قانونی لڑائی لڑ رہے ہیں -

کراچی کمپنی پولیس کی جانبداری کیخلاف ہائی کورٹ رٹ کے اندراج سے لیکر موجودہ ایف -ائی -آر کے انداراج اور ملزمان گی ضمانت کی منسوخی اور گرفتاری تک ہر قدم پر انصاف کے حصول اور غریب خاندان انسانی حقوق کی بنیاد پر مدد ہمارا مشن رہا ہے - بچی کی بازیابی اور متاثرہ خاندان کو انصاف دلانے تک ہم قانونی لڑائی جاری رکھیں گے، انہوں نے کہا کہ"بچوں سے جبری مشقت لینا جدید غلامی کی ایک شکل ہے، جو چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت ایک سنگین جرم قرار دیا گیا ہے۔

""چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے باوجود، بچوں سے جبری مشقت کا یہ جرم آج بھی جاری ہے، جو ہمارے نظامِ انصاف اور سماجی شعور کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔""جس دفعہ کے تحت ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے، اسے  ہینیئس کرائم Heinous crime(سنگین جرم) قرار دیا جاتا ہے، جس کی سزا موت یا عمر قید ہو سکتی ہے۔" متاثرہ خاندان اور ان کے وکیل نثار شاہ ایڈووکیٹ  نے امید ظاہر کی ہے کہ حمیرہ بی بی جلد بازیاب ہوگی اور ملزمان کو قرار واقعی سزا ملے گی۔