بلوچستان ٹرین حملے کو افغانستان سے جوڑنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں، افغان طالبان

کابل(آئی این پی)افغان طالبان حکومت نے بلوچستان میں مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس پر حملے کو افغانستان سے جوڑنے کے پاکستان کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے الزامات کے بجائے پاکستان کو اپنی سلامتی اور اندرونی مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان میں طالبان حکومت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے 'ایکس' پر جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ بلوچ مزاحمت میں شامل کوئی بھی رکن افغانستان میں نہیں ہے اور نہ ہی کسی کا طالبان حکومت کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان حکومت کو اس واقعہ میں بے گناہ افراد کی جانوں کے ضیاع پر دکھ ہے۔ سیاسی مقاصد کے لیے شہریوں کی جان لینا بلا جواز ہے۔
خیال رہے کہ پاک فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ افغانستان میں موجود دہشت گرد وں کے سرغنہ کی ہدایت پر کیا گیا جو واقعے کے دوران حملہ آوروں سے براہ راست رابطے میں تھا۔ترجمان نے کہا تھا کہ افغان عبوری حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔جعفر ایکسپریس حملے میں ہونے والی ہلاکتوں سے متعلق فوج نے بدھ کی شب جاری ایک سرکاری بیان میں کہا تھا کہ واقعے میں '21 معصوم یرغمال' شہیدہوئے جب کہ آپریشن کے دوران چار اہلکار اور 33 عسکریت پسند مارے گئے۔
واضح رہے کہ منگل کو کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر مسلح افراد نے بولان کے علاقے میں حملہ کر کے مسافروں کو یرغمال بنالیا تھا۔ ٹرین میں 400 سے زائد افراد سوار تھے۔کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے ٹرین حملے کی ذمے داری قبول کی تھی۔