اپنی مدد خود کرنا ہو گی

  اپنی مدد خود کرنا ہو گی
  اپنی مدد خود کرنا ہو گی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 پاکستان کے اندرونی معاملات میں اب کچھ ٹھہراؤ آنا شروع ہو گیا،مہنگائی پہلے کی نسبت قدرے کم ہوئی ہے لیکن بیمار صنعتوں کی بحالی،صنعتوں کے لئے سستی بجلی برآمدات کو بڑھائے بغیر ملک کو اپنے پیروں پر کھڑا نہیں کیا جا سکتا، بیروزگاری ختم کرنے کے لئے ہنگامی اقدامات کرنا پڑیں گے۔ بیرون سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ ملکی سرمایہ داروں کو بھی نئے صنعتی منصوبے شروع کرنے پر راضی کرنا ہو گا۔ ہمارا اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم بنیادی مسائل پر توجہ دینے کی بجائے چند شخصیات کی سیاست میں الجھے ہوئے ہیں۔ مختلف گروپ ایک دوسرے کی مخالفت میں ایسے اقدامات کر رہے ہیں جن سے انہیں انفرادی طور پر بھی کوئی وقتی فائدہ تو مل جاتا ہو گا، لیکن اجتماعی طور پر نقصان ملک کا ہی ہو گا جس کا ملک مزید متحمل نہیں ہو سکتا۔

پاکستان کے اندرونی حالات کو ہمیشہ امریکہ کے ساتھ جوڑنا ہمارا ایک خاص طریقہ بن چکا ہے، حکومتیں گرانے یا بنانے میں امریکہ ہی کو اہمیت دی جاتی ہے۔دوسرا تاثر یہ دیا جاتا ہے کہ امریکی امداد، آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے قرضہ لئے بغیر ملک کو چلانا ناممکن ہے جب تک یہ سوچ ختم نہیں کی جائے گی ملک اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہو سکتا۔ اشرافیہ بھی یہ سوچے کہ اب ان کے ذاتی مفادات کے لئے کچھ بھی کر گزرنے کا وقت نہیں ہے اگر ملک مضبوط ہو گا تو انہیں بھی اس کا فائدہ ہو گا، لیکن اگر وہ سب کچھ بیرون ملک منتقل کرنے کا سوچ رہے ہیں تو ایک بار یہ ضرور سوچیں کہ انہیں ملک میں کتنی عزت ملی ہوئی ہے۔بے شمار دولت بھی باہر لے جائیں انہیں ایسی عزت نہیں مل سکتی، اپنا پیسہ ملک میں لگائیں،روزگار کے مواقع پیدا کریں اور ملک کی اکائی، یعنی عام آدمی کی زندگی آسان بنائیں۔

اب بات کرتے ہیں ان لوگوں کی جو پاکستان کے مستقبل کو ٹرمپ کے الیکشن جیتنے سے نتھی کر رہے ہیں، انہیں یہ پتہ ہونا چاہئے کہ امریکہ پاکستان کے عام آدمی کے حالات بدلنے سے کوئی دلچسپی نہیں رکھتا،ملکی انڈسٹری کو امریکہ نے سنبھالا نہیں دینا، بجلی کے معاملات امریکہ نے ٹھیک نہیں کرنے، عدالتوں نے امریکہ کے کہنے پر فیصلے نہیں دینے۔پولیس کو امریکہ نے ٹھیک نہیں کرنا اور اسی طرح کے متعدد بنیادی مسائل سے امریکہ کو کوئی دلچسپی نہیں۔ پاکستانی ٹرمپ کے آنے سے عمران خان کی رہائی سے جوڑ رہے ہیں جو کسی بھی پاکستانی کا کوئی بنیادی مسئلہ نہیں ہے۔عمران خان اگر غلط کیسوں میں پھنسے ہوئے اور رہا ہو بھی جاتے ہیں تو ہمارے بنیادی مسائل وہی رہیں گے۔عمران خان کی رہائی سے مسائل ہرگز حل نہیں ہو سکتے ہاں البتہ ہمارے سیدھے سادھے عوام میں جو بے چینی پھیلی ہے وہ شاید کسی حد تک کم ہو جائے۔ویسے عمران خان اندر ہو یا باہر جائے امریکہ کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

امریکہ کی اصل پریشانی خطے میں چین کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ ہے۔ ٹرمپ کا خیال ہے کہ امریکہ جنگیں چھیڑتا رہا پیسہ برباد کرتا رہا اور صرف اسلحے کی تجارت پر انحصار کرنے کی کوشش کرتا رہا نتیجہ نکلا کہ معاشی طور پر کمزور ہوتا چلا گیا۔ ٹرمپ کا خیال ہے کہ امریکہ جنگوں میں اُلجھا اور چین اپنی معیشت اور قیادت کو مضبوط کرتا رہا جس سے دنیا بھر میں امریکی مفادات کو ٹھیس پہنچی۔لگتا ایسا ہے جیسے ٹرمپ امریکہ کی چھیڑی ہوئی جنگوں کو سمیٹنا چاہتا ہے اور اسلحے کے کاروبار پر انحصار کم کرنا چاہتا ہے۔سننے میں آ رہا ہے کہ ٹرمپ نے اسرائیل اور امریکہ کی دنیا بھر میں پراکسی وار لڑنے والے گروپوں کو وارننگ دیدی ہے کہ وہ 20جنوری تک جو کرنا چاہیں کر لیں، لیکن20جنوری کو جب وہ اقتدار سنبھالیں گے تو صورتحال بدل جائے گی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آج سے لے کر20جنوری تک ممکن ہے بہت خونریزی ہو اور جوبائیڈن اور ان کی ٹیم مختلف جگہوں پر جو نقصان کرنا چاہتے تھے وہ اِن آخری دِنوں میں اپنی کارروائیاں مزید تیز کر دیں۔جیسے جب چراغ کا تیل ختم ہونے پر آتا ہے تو اس کی لو بہت تیز ہو جاتی ہے۔

امریکہ اصل میں خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کو لگام ڈالنا چاہتا ہے۔ٹرمپ کے سکیورٹی ایڈوائزر مائیک والٹر اسرائیل کے حامیوں میں شمار ہوتے ہیں ان کا دعویٰ ہے کہ افغانستان سے فوجی انخلاء کے وقت پاکستان اسٹیبلشمنٹ کی کوشش تھی کہ امریکہ سابق ناردرن گروپ کی وادی پنج شیر میں مدد کرے لیکن بائیڈن انتظامیہ اس پر راضی نہ ہوئی۔آج کے حالات میں مائیک والٹر پاکستان کی چین کے ساتھ اقتصادی اور عسکری انحصار اور ایران کے ساتھ تعاون کو محدود کرنے کے لئے سفارتی دباؤ ڈال سکتے ہیں،کیونکہ چین اور ایران اتحاد خطے میں امریکی اثرو رسوخ کیلئے چیلنج بنتے جا رہے ہیں اگر پاکستان بھی ان کے ساتھ شامل ہو جاتا ہے  تو امریکہ پاکستان کو چین اور ایران سے فاصلہ بڑھانے کا کہہ سکتا ہے۔دوسری طرف مائیک خطے میں چینی اثرو رسوخ کے خلاف بھارت کی حمایت کرنا چاہتے ہیں اس نئی صورتحال میں پاکستان کی اقتصادی حالت کیلئے چیلنجز کم نہیں ہوں گے اس لئے پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے کہ وہ اندرونی خلفشارکو جلد از جلد نمٹائے۔دوسری صورت میں امریکہ اپنے مفادات حاصل کرنے کیلئے پاکستان کے اندرونی خلفشار کا فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -کالم -