پیپلز پارٹی جلد سولو فلائٹ کریگی، اتحاد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو سکتا ہے
(تجزیہ،جاوید اقبال)
لاہور میں حکومت مخا لف احتجاجی جلسہ کے بعد مسلم لیگ ن نے پرانی حکمت عملی کو جاری و ساری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، مریم نواز نے یہ فیصلہ گزشتہ روز ہونے والے مسلم لیگ ن کی سینٹرل ایگزیکٹیو،سنٹرل ورکنگ کمیٹیوں اور ارکان اسمبلی و سینیٹرز کو سنا دیا ہے کہ وہ لانگ مارچ کی تیاری کیلئے لیگیوں کو متحرک کرنے کے لئے ااحتجاجی ریلیوں کا سلسلہ جاری رکھیں گی،کارنر میٹنگز اور کنونشن بھی ہوں گے جس کا مقصد لیگیوں کے لہو کو گرم رکھنا ہے۔مگر سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا پرانی حکمت عملی کے نتائج سے وہ مطمئن ہیں اس کا جواب گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں ان کے قریبی ساتھی سعد رفیق نے خود ہی دے دیا کہ وہ حکمت عملی کامیاب نہیں تھی کوتاہیاں ہوئیں۔ اجلاس میں کوتاہیاں کرنے والوں کے لئے جزاء و سزاء کی بھی بات ہوئی مگر ن لیگ کے لئے یہ وقت سزا کا نہیں جزاء کا ہی ہے لیکن ایک بات طے ہو گئی ہے کہ وہ حکومت کو چاروں شانے چت کرنے کے لئے ہر محاذ پر عمران حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے۔اب نئی حکمت عملی کے تحت لانگ مارچ کی تیاری کے لئے وہ شہر شہر جائیں گی جہاں احتجاجی ریلیاں ہوں گی۔اب بات ہو جائے لاہور کے جلسہ کی تو جلسہ میں عوام کا سیلاب دیکھنے میں نہیں آیا جیسا کہ کراچی جلسہ میں نظر آیا تھا پی ڈی ایم کے ہر جلسہ میں اس بات کو ملحوظ ِخاطر نہ رکھا گیاکہ میزبان صرف سٹیج سنبھال کے مائک میزبان کے حوالے کر دیتا ہے اور آخر میں اپنی بات کہتا ہے لیکن یہاں ایسا دکھائی نہیں دیا۔کراچی،پشاور،لاہور،ملتان ہر جلسہ میں میزبان نے پہلے باری لی جس کے بعد مقامی باشندے تِتر بِتر ہو گئے اور آخر میں آنے والے مہمان کو خالی کرسیوں سے خطاب کرنا پڑا۔میرے خیال میں عوام موجودہ حکومت کو پورے پانچ سال دینے کی حامی نظر آتی ہے اس کی بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں کہ ہم دوبارہ سے الیکشن کی طرف جائیں۔ پی ڈی ایم کی سب سے بڑی اور جمہوری جماعت ہونے کی دعویدار پیپلز پارٹی محترمہ بی بی شہید کی برسی کے موقع پر اپنی پارٹی اراکان کے استعفیٰ جمع نہیں کرے گی کیونکہ بہت جلد پیپلز پارٹی سولو فائٹ کرتی نظر آئے گی جس کے باعث پی ڈی ایم کا یہ اتحاد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو سکتا ہے۔ اور نوبت یہاں تک بھی پہنچ سکتی ہے کہ پی ڈی ایم کی نئی حکمت عملی میں نا تو دھرنا ہو گااور نا ہی لانگ مارچ۔
تجزیہ جاوید اقبال