ڈپٹی سپیکر کو قائم مقام گورنر بنانے کیلئے صدر نے خصوصی حکم جاری کیا
تجزیہ:۔ ناصرہ عتیق
سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی ہفتہ پہلے عمرہ کی سعادت حاصل کرنے سعودی عرب چلے گئے تھے۔ جبکہ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور پی ایس ایل میں شرکت کے لیے دبئی پہنچ چکے ہیں اور افتتاحی میچ کے بعد ان کی لندن روانگی کا بھی امکان ہے۔ چنانچہ گورنر چودھری محمد سرور کی عدم موجودگی میں پنجاب کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے پنجاب کا قائم مقام گورنر مقرر کیا ہے۔ اور انھوں نے اپنے عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا ہے۔ مگر اس ساری صورتحال میں پنجاب کی تاریخ میں ایک آئینی، قانونی اور پارلیمانی پیچیدگی پیدا ہو گئی ہے۔ پنجاب اسمبلی کی تاریخ میں پہلی بار سپیکر پنجاب اسمبلی کا آئینی عہدہ دو روز سے خالی ہو گیا ہے۔ اسمبلیاں نہ بھی ہوں تو عام انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہونے والی نئی اسمبلیوں کے حلف اور نئے سپیکر کے انتخاب اور ان کے حلف تک پرانے سپیکر اپنے عہدے پر فائز رہتے ہیں۔ قائم مقام گورنر اور سپیکر کی تقرری کی بنیادی وجہ ہی یہ ہے کہ اس آئینی عہدے کو خالی نہیں چھوڑا جا سکتا۔ لیکن اب صوبہ پنجاب میں سپیکر چودھری پرویز الٰہی اور ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری کی عدم موجودگی کے باعث ایک آئینی خلاء4 پیدا ہو چکا ہے۔ قانونی اور پارلیمانی پیچیدگی اب مزید سنگین نوعیت اختیار کر گئی ہے۔ کیونکہ 18 فروری بروز پیر کو پنجاب اسمبلی کا آئندہ اجلاس بھی طلب کیا جارہا ہے۔ پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں بھی سپیکر کا عہدہ خالی ہونے پر تشویش پائی جاتی ہے۔ آنے والے دنوں میں سپیکر اور گورنر پنجاب تو واپس آ کر اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔ مگر اس صورت حال سے اداروں کے باہمی روابط اور قانونی ؤ آئینی معاملات میں مہارت اور معلومات کے فقدان کا پتہ چلتا ہے۔بڑی آسانی سے سابق روایات اور قانون کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحب کی تقرری بطور قائم مقام گورنر کی جاسکتی تھی۔ مگر لگتا ہے وزیر اعلیٰ، گورنر اور پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں سے کسی نہ کسی جگہ پیشہ ورانہ فرائض سے تساہل برتا گیا ہے۔ انتہائی اعلیٰ سطح پر اس تمام حالات واقعات کا جائزہ لیا جانا چاہیے کہ یہ غیر آئینی صورت حال کیونکر پیدا ہوئی اس پیشہ ورانہ غفلت اور کوتاہی کا زمہ دار کون سا ادارہ یا افسران ہیں۔؟ اس ضمن میں اہم اقدامات کیے جانے چاہئیں۔ تاکہ مستقبل میں اس قسم کی صورت حال پیدا نہ ہو۔
ناصرہ عتیق