جموں کشمیر ایک متنازعہ خطہ کی حیثیت ایک قابض کی ہے ، حریت کانفرنس
سری نگر(کے پی آئی) کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ جموں کشمیر ایک متنازعہ خطہ جس پر بھارت کی حیثیت صرف ایک قابض کی ہے ۔یہ ایک اٹل حقیقت ہے اور بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی سے یہ حقیقت کسی بھی صورت میں تبدیل نہیں ہوسکتی ہے۔ ترجمان حریت کانفرنس گ نے پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی کے بیان کہ ’’شیخ محمد عبداللہ اور مہاراجہ ہری سنگھ کا فیصلہ حتمی تھا‘‘ کو ہمالیہ جتنا بڑا جھوٹ اور حقائق وشواہد کے بالکل برعکس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ محبوبہ مفتی کرسی پر بنے رہنے کے لیے اپنے دلی کے آقاؤں کی ہر ممکن طریقے سے خوشنودی حاصل کرنا چاہتی ہے اور اس کے لیے وہ حکومت میں اپنے زعفرانی ساجھے داروں سے بھی سبقت لے رہی ہے۔ حریت نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ کشمیری عوام نے محبوبہ مفتی کو الحاق یا ریاست کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ صادر کرنے کا کوئی منڈیٹ نہیں دیا ہے اور محترمہ کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو سڑکوں، ڈیلی ویجریوں اور بجلی تک ہی محدود رکھے جس کے لیے انہوں نے لوگوں سے بھیک مانگ کر اقتدار تک رسائی حاصل کی ہے۔ حریت کانفرنس نے پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی کے بیان کہ بے بنیاد اور زمینی حقائق کے بالکل برعکس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ الحاق صرف شیخ خاندان اور مفتی خاندان کے لیے صحیح اور نفع بخش فیصلہ ثابت ہوا ہے، جبکہ کشمیری عوام کو اس الحاق نے صرف دُکھ اور مصائب دئے ہیں اور اس غیر فطری الحاق سے نہ صرف لاکھوں انسانی زندگیاں بھینٹ چڑھ گئی ہیں، تباہی اور بربادی پھیلی ہے، بلکہ اس کی وجہ سے پچھلی 7دہائیوں سے یہاں سیاسی غیریقینیت اور عدمِ استحکام کی صورتحال بنی ہوئی ہے۔ حریت کانفرنس نے واضح کردیا کہ آج 70سال کا طویل عرصہ گزرجانے کے باوجود قتل وغارت گری کا یہ بازار تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ پوری ریاست کو ایک فوجی چھاؤنی میں بدل دیا گیا ہے۔ پوری دنیا میں یہ واحد خطہ ہے جس کو سب سے زیادہ فوجی جماؤ والا خطہ قرار دیا گیا ہے۔ 6لاکھ انسانی جانوں کی قربانی کے باوجود بھارتی قابض طاقتیں یہاں کی سیاسی قیادت اور عوام کی غالب اکثریت کی خواہشات کو نظرانداز کرکے اپنے ناجائز تسلط کو دوام بخشنے کی کوششوں میں لگے ہیں۔حریت کانفرنس نے سوال کیا کہ اس طوفان بدتمیزی کے بعد اگر کوئی یہ کہے کہ بھارت کے ساتھ الحاق کا فیصلہ صحیح تھا تو اس کے ذہن اور سوچ پر ماتم ہی کیا جاسکتا ہے۔ اگر ان کوتاہ اندیش سیاستدانوں نے غلطی نہ کی ہوتی تو بلا خوفِ ترید یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ یہ خطہ سب سے زیادہ امن اورآشتی کا مرکز ہوتا۔
مگر ان قومی غداروں نے اقتدار کی لالچ میں آکر ہمیشہ اپنی ہی قوم کے لوگوں کا استحصال کرکے ان کو خونی درندوں کے آگے چھوڑ دیا، جو ان کی بوٹیاں نوچ نوچ کر کھارہے ہیں۔ حریت کانفرنس یہ بات واضح کردینا چاہتی ہے کہ جموں کشمیر ایک متنازعہ خطہ جس پر بھارت کی حیثیت صرف ایک قابض کی ہے۔ یہ بھارت ہی تھا جو مسئلہ کشمیر کو اقوامِ متحدہ میں لے گیا اور جہاں کل ملاکر 18؍قراردادیں پاس کی گئی ہیں جن میں یہ واضح طور درج ہے کہ جموں کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے اور یہاں کے لوگوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔ یہ الگ بات ہے کہ بھارت طاقت کے نشے میں مست اپنے ان وعدوں کے مکر رہا ہے، لیکن یہ ایک اٹل حقیقت ہے اور بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی سے یہ حقیقت کسی بھی صورت میں تبدیل نہیں ہوسکتی ہے۔ حریت کانفرنس نے مزید کہا کہ جموں کشمیر کے لوگوں نے کبھی بھی بھارت کے جبری قبضہ کو سندِ جواز عطا کیا ہے اور وہ ہر قسم کے ذرائع استعمال میں لاکر اس جبری قبضے کے خاتمے کے لیے جدوجہد کررہا ہے اور جب تک نہ ہمیں اپنے مستقبل کا تعین کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا ہماری جدوجہد جاری وساری رہے گی۔