جب تک جرم ثابت نہ ہو جائے کسی کو جیل میں نہیں رکھا جا سکتا، ہائیکورٹ

جب تک جرم ثابت نہ ہو جائے کسی کو جیل میں نہیں رکھا جا سکتا، ہائیکورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


                لاہور(نامہ نگارخصوصی)لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس عبدالسمیع خان نے چیک ڈس آنر کیس کی سماعت کے دوران قراردیا ہے کہ جب تک کسی انسان کا جرم ثابت نہ ہو جائے اسے جیل میں نہیں رکھا جاسکتا۔فاضل جج نے چیک ڈس آنر کیس میں ملزم کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ ملک میں فوجداری اور دیوانی نظام موجود ہے تو دونوں نظاموں کو سامنے رکھتے ہوئے عدالتوں نے فیصلہ کرنا ہے اور کسی کی آزادی کو سلب نہیں کیا جاسکتا۔عدالت کے روبرو محمد وارث نے محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی طرف سے دائر کی جانے والی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ مدعی شناور شہزاد بہت طاقتور آدمی ہے اور اُس نے ملزم کے خلاف کئی جھوٹے مقدمات درج کروائے ہیں۔اِس سے قبل ایک مقدمہ تھانہ انار کلی میں 489-F کے تحت درج کروایااوراُس میں ذکر کیا کہ سائل سے پیپرز اُدھا لیکر راوالپنڈی میں فروخت کرتا تھا اُس مقدمہ میں ضمانت منظورہوگئی اُس کے بعد پولیس سے ملی بھگت کرکے ایک اورمقدمہ تھانہ شفیق آباد میں بجرم 408 درج کروایااوراِس میں ذکر کیا کہ ملزم مدعی کا ایجنٹ ہے۔اِن دونوں حالات کو سامنے رکھا جائے تو 408 تعزیراتِ پاکستان کا اطلاق نہیں ہوتا۔ کیونکہ یہ امانت میں خیانت کا کیس نہیں ہے مدعی اور ملزم میں اگر ملازم کا رشتہ ہو تو 408 ت پ کا اطلاق ہوتاہے۔دونوںFIRs میں تضاد ہے پولیس نے جھوٹی ریکوری ڈالی جس کی بابت مختلف درخواستیں دیں گئیں۔مدعی شناور علی کی طرف سے اعظم نذیر تارڑ نے موقف اختیار کیا کہ نوے لاکھ روپیہ ملزم نے دینا ہے اور اُس سے کاغذ برآمد ہوا ہے جناب جسٹس عبدالسمیع خان نے استسفا ر کیا کہ آپ کے دونوں پرچوں میں تضاد ہے کیا کسی انسان کا جرم ثابت نہ ہو جائے جیل میں رکھا جاسکتا ہے؟سنگین نوعیت کے مقدمات اور جہاں ملزم شہادتیں بدل سکتا ہے وہاں ضمانت نہیں دی جاسکتی۔ اِس مقدمہ میں چالان جمع ہو چکا ہے اور پولیس کو انویسٹی گیشن کے لیے درکار نہ ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ مدعی کی تمام جمع پونجی ملزم لے چکا ہے اِس پر محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کوبتایا کہ لین دین کا تنازعہ ہے جو کاغذ لیا گیا اُس کے پیسے دے دیئے گئے اگریہ پھر بھی نہیں مطمعن تو دیوانی عدالت کے دروازے کھلے ہیں اور مقدمہ ایک سال کی تاخیر سے درج ہوا ہے اعظم نذیر تارڑ نے عدالت سے گزارش کی اِس کی ضمانت خارج کر دی جائے ورنہ رقم ڈوب جائیگی۔عدالت نے ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کی شرط پر ملزم وارث کی رہائی کا حکم جاری کر دیا۔

مزید :

صفحہ آخر -