سعودی عرب کرکٹ میں 50 کروڑ ڈالر انویسٹ کرنے کیلئے تیار، نئی لیگ کی تیاریاں ہونے لگیں، تہلکہ خیز تفصیلات آگئیں

دبئی (ڈیلی پاکستان آن لائن) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ایک نئی گلوبل ٹی 20 لیگ کے قیام کے لیے سعودی عرب کے حمایت یافتہ گروپ سے مذاکرات کر رہی ہے، جو ممکنہ طور پر کرکٹ کی دنیا میں ایک بڑا انقلاب ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ لیگ چار مختلف مقامات پر منعقد کی جائے گی اور اس میں آٹھ ٹیمیں شامل ہوں گی۔
آسٹریلوی اخبار دی ایج کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اس منصوبے میں اہم سرمایہ کار کے طور پر شامل ہے، جبکہ آسٹریلیا کے ایک نمایاں کرکٹ منتظم بھی اس کے پیچھے ہیں۔ یہ منصوبہ کرکٹ کی دنیا میں انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے آغاز کے بعد سب سے بڑی پیش رفت ثابت ہو سکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ لیگ آسٹریلیا کے سابق کرکٹر نیل میکس ویل کے تصور کردہ منصوبے کا حصہ ہے۔ نیل میکس ویل نیو ساؤتھ ویلز اور وکٹوریا کے سابق آل راؤنڈر رہ چکے ہیں اور کرکٹ نیو ساؤتھ ویلز اور آسٹریلین کرکٹرز ایسوسی ایشن کے بھی سابق رکن ہیں۔ وہ آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز کے مینیجر بھی ہیں۔
نیوز 18 کے مطابق اس ٹی 20 لیگ کے لیے کئی سرمایہ کار تیار ہیں لیکن سب سے بڑا سرمایہ کار سعودی عرب ہے، جو اس منصوبے پر 50 کروڑ امریکی ڈالر خرچ کرنے کے لیے آمادہ ہے۔ سعودی عرب کا سپورٹس ونگ "ایس آر جے سپورٹس انویسٹمنٹس"، جو کہ ایک کھرب ڈالر کے فنڈ سے چل رہا ہے، اس منصوبے میں خاص دلچسپی لے رہا ہے اور اس کی آئی سی سی کے ساتھ ابتدائی بات چیت بھی ہو چکی ہے۔
اس لیگ کا ایک اہم مقصد ٹیسٹ کرکٹ کو ایک مستحکم اور پائیدار فارمیٹ بنانا ہے، خاص طور پر ان ٹیموں کے لیے جو بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ کے علاوہ ہیں۔ اس کے علاوہ، اس لیگ سے کرکٹ کی نئی مارکیٹس کو بھی فروغ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ لیگ ان دنوں میں منعقد کی جائے گی جب بین الاقوامی کرکٹ اور دیگر بڑی ٹی 20 لیگز جیسے آئی پی ایل اور بگ بیش لیگ کے میچز نہیں ہوں گے۔ اس کا فائنل سعودی عرب میں منعقد کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
اس لیگ کو حتمی منظوری کے لیے آئی سی سی کے بورڈ کا تعاون درکار ہوگا۔ اس سلسلے میں جے شاہ کا کردار اہم ہو سکتا ہے، جو آئی سی سی کے چیئرمین ہیں اور بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے سابق سیکریٹری بھی رہ چکے ہیں۔ بی سی سی آئی کے قوانین کے تحت بھارتی کرکٹرز کو کسی بھی غیر ملکی لیگ میں حصہ لینے کی اجازت نہیں جب تک کہ وہ ریٹائر نہ ہو جائیں۔ جے شاہ اس سلسلے میں بھارتی کھلاڑیوں کی شرکت کے حوالے سے فیصلہ سازی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔