سیاست کی دلدل میں ڈوبا ہوا دنیا کا امیر ترین ملک
....سب سے پہلے دو قومی لیڈروں کے بیانات پڑھ لیں، اس کے بعد تفصیل سے بات ہوگی.... آل پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی رہنما احمد رضا قصوری کے مطابق بلوچستان میں 3 ارب ٹریلین ڈالر کی معدنیات ہیں، جن میں سونا ،تیل ،گیس ،کوئلے سمیت لاتعداد قیمتی دھاتیں موجود ہیں، اگر ان کو نکال لیا جائے تو پاکستان دنیا کا امیر ترین ملک بن جائے گا، جبکہ بلوچستان میں ہی دنیا کی گہری بندر گا ہ بھی ہے، جس کی بدولت پاکستان میں بے پناہ سرمایہ آسکتا ہے، مگر ان قیمتی معدنیات کی وجہ سے عالمی طاقتیں پاکستان کی دشمن بنی ہوئی ہیں....جبکہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان فرماتے ہیں کہ دہشت گردی کی وجہ سے 2001ءسے لے کر اب تک ملک کا 80 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا ہے ۔
ایک طرف تو عالمی طاقتیں پاکستان کی دشمن بنی بیٹھی ہیں، دوسری طرف ہمارے اپنے سیاستدان اور بیوروکریٹ اس ملک کے دشمن بنے ہوئے ہیں، جن کی عیاشیوں کی سزا قوم کو بھگتنا پڑ رہی ہے۔ ہمارے یہ سیاستدان اور حکمران ملک کے سب سے بڑے دشمن ہیں، جن کے اپنے بچے ملک سے باہر پڑھتے ہیں، ملک سے باہر بزنس کرتے ہیں اور ملک سے باہر ہی شادیاں کرتے ہیں۔ سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ جس ملک میں بیٹھ کر خود بھی حکمرانی کرتے ہیں اور اپنی آنے والی نسلوں کے لئے بھی حکمرانی کی راہیں استوار کرتے ہیں، وہ اس ملک کو اس قابل نہیں سمجھتے کہ ان کا علاج یہاں ہو، ان کے بچے پاکستان میں پڑھ سکیں اور وہ خود اپنی شادیاں پاکستان میں کرسکیں۔ جس ملک کے ایسے حکمران ہوں وہ ملک سونے کی کانوں سے بھی بھرا ہوا ، تب بھی ترقی نہیں کرسکتا۔
پاکستانی عوام بہت عرصے سے کوئی بھی ڈھنگ کا لیڈر نہیں مل سکا، جس کا خمیر پاکستان سے اٹھا ہو اور پاکستان ہی اس کا سب کچھ ہو۔ غیر ملکی سازشوں نے ایسے ایسے کارنامے سرانجام دیئے ہیں کہ ہر دھوکے باز اور فراڈیے کو پیسے کے زور پر سیاستدان بنا دیا ہے، جبکہ بیوروکریسی میں بھی بہت کم ایسے افسران ہوں گے جو ملک وقوم کے ساتھ مخلص ہوں، ورنہ تو عوام کے پیسے کو سیاستدانوں اور بیوروکریسی نے اتنی سفاکی سے استعمال کیا ہے کہ جیسے لوٹ کا مال ہو۔ایک عام سرکاری ملازم، جسے قانون گاڑی اور دفتر میں اے سی کی اجازت نہیں دیتا، اس نے بھی بڑے دھڑلّے سے یہ سب کچھ رکھا ہوا ہے اور اس گاڑی میں سرکاری پٹرول اتنی بے دردی سے استعمال کیا جاتا ہے، جیسے اس کے بعد انہیں مفت کا پٹرول ملنا بند ہوجائے گا،جبکہ لاکھوں روپے تنخواہ لینے والے سوائے حکومت کی چاپلوسی کے اور کوئی کام نہیں کرتے ۔
جب پاکستان معرض وجود میں آیا تو اس وقت بھی تحریک پاکستان میں ایسے لوگ شامل تھے جنہوں نے ساری زندگی جدوجہد کی، قائد اعظمؒ کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے تحریک پاکستان کو کامیابی سے ہمکنارکیا اور جب پاکستان بن گیا تو وہی پاکستان بنانے والے دُکھوں اور قربانیوں کے بعد جب پاکستان پہنچے تو انہیں آج تک ان کا حق نہیں دیا گیا،جبکہ انگریزوں کے ٹاﺅٹ، جو پاکستان بننے سے پہلے بھی جاگیر دار تھے اور جب پاکستان بن گیا تو یہاں آکر بھی انہوں نے جاگیریں بنا لیں، اپنی اولادوں کو ملک سے باہر پڑھنے کے لئے بھیج دیا اور خود پاکستانی سیاست کے کرتا دھرتا بن گئے، جبکہ پاکستان کے غریب اور قربانیاں دینے والے عوام کو جھوٹے نعروں کا فریب دے کر خوب استعمال کیا۔ ان کی اسی ”مفادات کی سیاست“ کی بدولت آج پاکستان کا کوئی محکمہ ایسا نہیں، جو کرپشن سے پاک ہو۔ راتوں رات امیر بننے کے خواہش مندوں نے ایسے ایسے کام کیے کہ آج ان کے زیر سایہ کرپشن کی نرسریاں بھرپور انداز میں کام کر رہی ہیں۔ ایسا دور آگیا ہے کہ اب ڈھونڈنے سے بھی کسی ایماندار اور دیانتدار فرد کا ملنا مشکل ہو چکا ہے۔
بات ہو رہی تھی پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں قدرتی معدنیات اور دہشت گردی کی.... جس کی وجہ سے گذشتہ 11 سال میں ملک کا 80 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔ کس قدر حیرت کی بات ہے کہ پاکستان میں آنے والی اربوں ڈالر کی امداد بھی خورد بر د ہوگئی جبکہ پاکستان کو دہشت گردی کی لپیٹ میں ایسا باندھا ہے کہ آج تک اس بلا سے جان نہیں چھوٹی اور آئے روز کسی نہ کسی جگہ ٹارگٹ کلنگ ،خود کش دھماکہ جیسے واقعات رونما ہورہے ہیں، جبکہ حکمرانوں کو اپنے اقتدار کو طویل کرنے اور اپنی آنے والی نسلوں تک اقتدار پہنچانا ان کا اصل مسئلہ بنا ہوا ہے۔ اللہ تعالی پاکستا ن اور اس کے عوام پر رحم فرمائے۔ ٭