روایتی میلہ چراغاں، پھر سے تاریخی شالیمار باغ میں لاہوریئے امڈ آئے،ہزاروں نے باغ میں اور باہر حصہ لیا!  

    روایتی میلہ چراغاں، پھر سے تاریخی شالیمار باغ میں لاہوریئے امڈ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور سے چودھری خادم حسین

لاہور قدیم ثقافتی شہر، زنہ دِلوں کی بستی اور داتا کی نگری ہے یہ شہر سایہ دار درختوں،پھولوں اور باغات کا شہر تھا جو اب سیمنٹ اور تارکول کی وجہ سے درجہ حرارت میں شدت کا مزہ دیتا ہے۔ بہرحال ان دِنوں یہ شہر پھر سے بھرپور سرگرمیوں کا منظر پیش کر رہا ہے۔ درویش صوفی مادھو لال حسین کا عرس مارچ کے آخری ہفتے میں تین روزہ ہوتا ہے اِس بار رمضان المبارک کی وجہ سے نہ صرف اس کی تاریخ میں تبدیلی کی گئی بلکہ دیرینہ روایت کو بھی تازہ کیا گیا ہے۔ یہ عرس گذشتہ (پیر) کو اختتام پذیر ہوا،جو ہفتہ کو مزار پر چراغاں سے شروع ہوا تھا روایت کے مطابق پہلے دو روز مرد حضرات کے لئے مختص ہیں اور آخری روز خواتین کے لئے مخصوص ہوتا ہے۔ایک دور تھا جب شہر کی آبادی نہیں بڑھی تھی، بازار کھلے تھے تو میلہ چراغاں مزار سے بازار اور تاریخی شالیمار باغ کے اندر ہوا کرتا تھا۔مجھے یاد ہے کہ ہم اپنے والدین کے ساتھ پہلے ہی روز باغ میں ڈیرے ڈال دیتے تھے اور آخری دن واپسی ہوتی تھی،پھر باغ کی حفاظت کا خیال آیا اور ممانعت کر دی گئی میلہ بتدریج سکڑتا گیا۔مادھو لال حسین بازار اور مین جی ٹی روڈ پر دکانیں لگ جاتیں تاہم وہ رونق بازار نہ تھی جو زندہ دِلوں سے موسوم ہے اگرچہ مزار پر ”بھانبڑ“ کے گرد رقص درویشی کا الگ ہی مزہ تھا۔

حکومت پنجاب نے لاہور کی دیرینہ ثقافت کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا تو لاہور ہیری ٹیج سوسائٹی نے اس بار شالیمار باغ میں میلہ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا،کامرن لاشاری کو شاید یوں اندازہ نہ ہوا کہ لاہور کی آبادی کتنی بڑھ چکی ہے اس لئے پہلے ہی روز باغ  پورا بھر گیا اور گنجائش کم پڑ گئی،ہزاروں لوگ باغ کے باہر جی ٹی روڈ پر کھڑے رہ گئے کہ گنجائش ختم ہو جانے کے باعث دروازے بند کرنا پڑے، جو بھی ہوا بہتر ہو گیا اور یہ روایتی میلہ/عرس بخیرو خوبی انجام کو پہنچا۔

عرض کیا پنجاب حکومت نے لاہور کی ثقافت کو پوری طرح بحال کرنے کا فیصلہ کیا اور اِسی سلسلے میں سرکلر باغات کی اصل حالت میں بحالی بھی طے پا گئی،چنانچہ ان خوبصورت اور سایہ دار باغات کی اصل حالت میں بحالی کا فیصلہ ہو گیا اور ہدایات جاری کر دی گئیں۔ثقافتی عمل کی بحالی ہی کے لئے ہیری ٹیج سوسائٹی بھی تشکیل پائی اور لاہوری محمد نواز شریف کی ہدایت پر اب کام شروع ہے تاہم اس میں تیزی لانا مقصود ہے،سب سے بڑا مسئلہ سرکلر باغات کی تجاوزات ہیں،ان باغات کے کناروں پر قبضہ گروپوں کی مہربانی سے مارکیٹیں بن چکی ہیں اور اکثر دو تین منزلہ ہیں،باغات ان کے پیچھے چھپ کر اجڑ چکے، حتیٰ کہ انہی باغات میں نہ صرف سکول بنے بلکہ شاہ عالمی اور  موری دروازہ کے درمیان انار کلی کے خوانچہ فروشوں کے لئے مارکیٹ بھی بنائی گئی،اس مارکیٹ کی دکانیں بھی کئی ہاتھ آگے فروخت ہو چکی ہیں۔

ثقافتی بحالی اور سرکلر باغات کو اصل حالت میں واپس لانے کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد نہر کنارے کے اوپر تجاوزات والے تاجروں کا میدان میں آنا پہلے ہی سے علم میں تھا، چنانچہ اب پھر واویلا شروع کر دیا گیا اور کاروبار کی تباہی کا رونا رویا جا رہا ہے۔ایسا ایک بار ضیاء الحق کے دور میں بھی ہوا جب گورنر جیلانی نے بھی ایسا فیصلہ کیا تھا وہ میاں طفیل محمد کی سفارش پر جنرل ضیاء الحق کے حکم پر واپس ہوا اس کے بعد تجاوزات میں اضافہ ہوا کمی نہیں،اگر ان قابض حضرات سے ملکیتی دستاویز طلب کی جائیں تو پول کھل جائے گا، یقین ہے کہ مریم نواز اپنے فیصلوں پر قائم رہنے کی شہرت کے حوالے سے یہ کام کر گذریں گی۔

میلہ چراغاں سے پہلے یہاں جشن ِ بہاراں بھی منایا گیا، لاشاری صاحب کی اپنی صوابدید پر اس کے لئے دہلی دروازے کا انتخاب کیا گیا تھا اور اس کی حد جامع مسجد وزیر خان تک تھی جو چوک پرانی کوتوالی تک پھیل گیا، سہ روزہ جشن کے دوران گو تاجروں کو مشکل تھی تاہم انہوں نے بھی اس جشن میں اپنا حصہ ڈال دیا، ثقافت ہی کے حوالے سے وزیراعلیٰ کی ہدایت پر سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے ای سی او(اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اراکین کو لاہور کے دورے کی دعوت دی۔ ان سب کو تاریخی مقامات دکھائے گئے اور عشائیہ شاہی قلعہ کے دیوان خاص میں دیا گیا۔ مہمانوں کی آمد اور سیاحوں کو متوجہ کرنے کے لئے شاہی قلعہ کو خوبصورتی سے سجایا گیا اور یہاں تقریبات ہوتی رہتی ہیں، ای سی او اراکین کے علاوہ پی سی بی کی طرف سے اسی دیوانِ خاص میں ورلڈکپ کوالیفائنگ میچوں میں شرکت کے لئے لاہور میں موجود کرکٹ کی خواتین کھلاڑیوں کو بھی یہاں عشائیہ پر مدعو کیا گیا اور ہر دو گروپوں نے خوب انجوائے کیا اور تاریخی ورثے کی بھی تعریف کی۔

شہر ہی کے حوالے سے امریکی کانگرس کے تین اراکین کے وفد کو لاہور بھی مدعو کیا گیا اور سخت سکیورٹی کے حصار میں ان کو  سیر کرائی گئی،شاہی قلعہ کے علاوہ اس وفد کے اراکین  کو بھی لاہور کی ثقافت سے روشناش کرایا گیا۔ وفد کے اعزاز میں دنیا میڈیا گروپ کے چیئرمین میاں عامر محمود نے عشائیہ دیا۔

بھارت سے آنے والے سکھ یاتری وساکھی میلے کی تقریبات میں شرکت اور اپنے مقدس مقامات پر حاضری کے بعد کل(17اپریل) واپس لاہور آئیں گے اور یہاں ایک روز قیام کے بعد اگلے روز واہگہ کے راستے واپس چلے جائیں گے۔اس بار یاتریوں کی زیادہ تعداد کو ویزے دیئے گئے تھے اور بھارت سے قریباً پونے سات ہزار یاتری آئے جبکہ کینیڈا،امریکہ، برطانیہ، ملائیشیا اور دوسرے ممالک سے آنے والے بھی تین ہزار سے زائد تھے۔ متروکہ وقف املاک کے شعبہ شرائن نے صوبائی اور وفاقی حکومت اور اداروں کے تعاون سے بہترین انتظامات کئے یاتریوں نے بھی دِل بھر کے تعریف کی۔

٭٭٭٭٭

  

مزید :

ایڈیشن 1 -