16لاکھ پاسپورٹوں کا التوا! ذمہ دار کون؟

16لاکھ پاسپورٹوں کا التوا! ذمہ دار کون؟
16لاکھ پاسپورٹوں کا التوا! ذمہ دار کون؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  

پاکستان کے کسی بھی شہر میں پاسپورٹ آفس کے قریب سے گزریں تو لمبی لمبی لائنیں دیکھ کر لگتا ہے پورا ملک ہی پاکستان چھوڑنے کے لئے تیار ہے۔ حرمین شریفین سے پیار اور لگاؤ کی وجہ سے میں نے جب بھی پاسپورٹ دفاتر کے باہر رش دیکھا تو یہی سوچا سارے عمرہ اور حج یا زیارات پر جانے کی تیاری کے لئے پاسپورٹ بنا رہے ہیں،مگر گزشتہ کچھ عرصے سے پتہ چلایا ایسا نہیں ہے، سینکڑوں مرد خاتین اور بڑی تعداد نوجوانوں کی ہونے کی وجہ سے 10سے 20 فیصد مکہ مدینہ جانے اور زیارات پر جانے والے ہیں باقی سب یورپ، امریکہ، کینیڈا، دبئی، آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں بسنے کے امیدوار نظر آئے۔

میری طرح آپ بھی گزشتہ چند سالوں میں ملک چھوڑنے والے نوجوانوں کی تعداد سے آگاہ ہوں گے،جو  ہزاروں میں نہیں لاکھوں میں ہے۔ہمارے وطن ِ عزیز کا مستقبل ہمارا نوجوان ہم سے یعنی ہمارے ملک سے مایوس ہو رہا ہے اس کو پاکستان میں اپنا مستقبل محفوظ نظر نہیں آ رہا اس لئے وہ مستقبل کو محفوظ کرنے کے لئے بہن کے رشتے داروں، بھائی کے رشتے داروں یا والدین کے تعلق داروں کے ذریعے باہر جانے کے لئے بے تاب ہے اگر کوئی بھی نہ ملے تو پھر تازہ ترین سروے میں انکشاف ہوا ہے گزشتہ پانچ سال میں ملک بھر کے بڑے شہروں میں بیرون ممالک تعلیم کے حصول میں رہنمائی اور کنسلٹنسی فراہم کرنے کے دفاتر ہزاروں کی تعداد میں کھل گئے ہیں اس میں یقینا کچھ کام کرنے والے اچھی ساکھ کے حامل بھی ہیں، بڑی تعداد لوٹ مارکرنے والوں کی ہے یا سب ایجنٹس کے طور پر گاہک قابو کر کے آگے فروخت کرنے والوں کی ہے ہمارا نوجوان پاکستان سے مایوس کیوں ہے اس کو اپنا مستقبل پاکستان میں کیوں نظر نہیں آ رہا اس پر کالم نہیں کتاب لکھ سکتا ہوں۔بدقسمتی کہہ لیں 21ویں صدی میں ہمارے نوجوان کی ضروریات، ترجیحات بدل گئی ہیں۔ سوشل میڈیا نے اور تیز کر دیا ہے ہمارے اردگرد کی مایوسی، بیروزگاری،زندگی گزارنے کی مشکلات، روز بروز بڑھتی مہنگائی اور جان نکالنے والے بجلی اور دیگر یوٹیلیٹی بلز سے دلبرداشتہ ہو رہے ہیں آج کا موضوع یہ نہیں ہے اس لئے نوجوانوں کی مایوسی پر کسی اور وقت تفصیل سے لکھیں گے۔البتہ ایک بات طے ہے نوجوانوں کی بیزاری کی بنیادی وجہ تیزی  سے بدلتا زمانہ اور سوشل، الیکٹرانک میڈیا کی طرف سے دی جانے والی آگاہی ہے۔ جدت اور تیزی سے بدلتی چیزیں اور ڈیجیٹل دنیا ہے جس کا انقلاب ہمارے نوجوانوں کو یرغمال بنا رہا ہے۔اخبارات اور ٹی وی پر چلنے والی خبروں کی 16لاکھ سے زائد پاسپورٹ التواء کا شکار ہیں۔سنجیدہ حلقے پریشان ہیں آخر اتنی بڑی تعداد میں نئے جمع کرانے والے اور رینول کے لئے جمع ہونے والے اس حد تک کیوں چلے گئے۔دوسری اہم خبر یہ ہے پاسپورٹ طے شدہ وقت پر نہ ملنے کا معاملہ اب ہوا ہے یا دیر سے ہے۔ اس حوالے سے میری معلومات میں یہ گزشتہ چار سال سے ایسا ہو رہا ہے جب سے پاسپورٹ بنانے والوں کی تعداد بڑھی ہے اور پاسپورٹ بنانے والی مشینیں پرانی ہیں،جو سالہا سال سے روزانہ20ہزار بنا رہی ہیں،جب پاسپورٹ روزانہ20ہزار جمع ہوتے تھے معاملات گرفت میں تھے وقت پر اور طے شدہ ٹارگٹ کے مطابق ڈلیور ہو رہے تھے جب تعداد میں اچانک اضافہ ہوا تو دفاتر نے کبھی سیاہی کی کمی اور کبھی پیپر کی کمی کو جواز بنا کر التواء کو وجہ بتایا، حالانکہ بنیادی وجہ یہی تھی مشینیں پرانی ہیں حکومت نے اس کا حل نکلا کہ فیسوں میں اضافہ کر دیا جائے تاکہ پاسپورٹ بنانے والوں کی تعداد میں کمی واقع ہو اور پاسپورٹ جو ڈلیوری میں توازن کر سکے،اس کے لئے وزارت داخلہ نے پانچ سال کے لئے36 صفحات کی نارمل قیمت سے 4500کر دی اور ارجنٹ فیس7500 کر دی، دس سال کے لئے6700 اور ارجنٹ دس سال کے لئے 11200 کر دی اسی طرح72 صفحات کی پانچ سال کے لئے 8200 اور ارجنٹ 13500 فیس کر دی گئی،100صفحات کے لئے نارمل فیس 9000 اور ارجنٹ18000 دس سال کے لئے نارمل 13480 اور ارجنٹ27000 فیس کر دی گئی ہے اسی طرح گم ہونے کی صورت اور ای پاسپورٹ کی فیسوں میں بھی بے تحاشا اضافہ کیا گیا۔ اندازہ لگا لیں  ای پاسپورٹ کی نارمل فیس9000 اور ارجنٹ15000 روپے ہے،100 صفحات کی نارمل فیس 16000 روپے اور ارجنٹ کی فیس 2700روپے، دس سال کے لئے 13500اور ارجنٹ 22500روپے کر دی گئی ہے، 100 صفحات کی نارمل ای پاسپورٹ کی 1600 اور27ہزار،دس سال کے لئے 24750 اور 40500 روپے کر دی گئی ہے۔ وزارت داخلہ نے پاسپورٹ گھر ڈلیور کرنے کا دعویٰ کیا جو بُری طرح ناکام ہوا۔ ارجنٹ فیس دوگنا کر دی،چار دن میں پاسپورٹ ڈلیور نہ ہو سکے،نارمل15دن میں دی گئی تاریخ پر وعدہ ایفا نہ ہو سکا۔ اِس وقت جب ملک بھر میں پاسپورٹ دفاتر میں نیا پاسپورٹ بنانے والوں کی تعداد مزید بڑھ رہی ہے، 16لاکھ پاسپورٹ ڈلیور نہ ہونے کی وزارت داخلہ خود تصدیق کر رہی ہے خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے۔ وزارت جو روزانہ کروڑوں روپے فیس کی مد میں اکٹھا کر رہے ہیں اب فیصلہ کیا گیا ہے روزانہ 50 سے 60ہزار پاسپورٹ بنانے والی مشینیں فوری منگوائی جائیں ان میں کتنی دیر کی جاتی ہے اس کے لئے قوم کو انتظار کرنا پڑے گا اس بحران کا ذمہ دار کون ہے اتنی بڑی تعداد میں پاسپورٹ نہ ملنے سے کیا مسائل پیدا ہو رہے ہیں اس پر مختصر عرض کروں گا۔ حج 2024ء میں سینکڑوں مرد خواتین پاکستان اور دیگر ممالک میں رہنے والے حج نہیں کر سکے۔ یکم محرم کے بعد عمرہ کا آغاز ہوا اور محرم عراق ایران میں گزارنے کے خواہشمند افراد نے نئے پاسپورٹ بنانے کے لئے جمع کرائے۔ عمرہ سیزن میں ہزاروں افراد نے ایڈوانس ٹکٹ بنا لئے،ٹریول ایجنٹس نے عمرہ سیزن کے آغاز میں کروڑوں روپے کے ٹکٹ ایڈوانس گروپ میں خریدے ہر دوسرا فرد کہہ رہا تھا ایجنٹ یقین دہانی کروا رہے تھے کہ پاسپورٹ کل مل جائے گا پرسوں مل جائے گا، صبح لائنوں میں لگتے شام کو واپس آتے نتیجہ اب تک مارچ میں جمع کرائے گئے پاسپورٹ اگست میں مل رہے ہیں، لاکھوں اور کروڑوں کی ٹکٹ ایڈوانس خریدنے والے زائرین اور ایجنٹس پاسپورٹ نہیں آ رہا،عمرہ ویزے کیسے لگیں گے، سفر کیسے ہو سکے گا،ٹریول ایجنٹس کو روزانہ لاکھوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ عمرہ ایجنٹس کا ٹارگٹ پورا نہیں ہو رہا، مکہ مدینہ کے ہوٹلز خالی جا رہے ہیں ٹکٹ ریفنڈ کرتے ہیں تو 46ہزار فی ٹکٹ جرمانہ ہے۔ ایئر لائنز کرایہ کم کرنے کے لئے تیار ہیں، مگر پاسپورٹ ملیں گے تو لوگ کسی جگہ جا سکیں گے یہی حال بیرون ممالک تعلیم کے لئے50 لاکھ، 60لاکھ جمع کرانے والوں کا ہے ان کے داخلے ہو گئے ہیں، پاسپورٹ نہیں مل رہے۔ وزارت داخلہ اور وزیراعظم کی دلچسپی کے بغیر مسئلہ حل ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ٹریول،عمرہ ٹریڈ کے ساتھ ہوٹل انڈسٹری کو بڑے نقصان کا سامنا ہے۔ ایئر لائنز بھی بُری طرح متاثر ہو رہی ہے، نوجوان جو بیرون ممالک میں داخلہ کروا چکے ہیں ان کی تعداد بھی لاکھوں میں ہے۔ سب پاسپورٹ کے منتظر ہیں اس سے پہلے بہت سی صنعتوں کا دیوالیہ نکل جائے وزیراعظم کو نوٹس لینا ہو گا۔

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -کالم -