قاضی حسین احمد سیماب صفت انقلابی شخصیت(آخری قسط )

قاضی حسین احمد سیماب صفت انقلابی شخصیت(آخری قسط )
قاضی حسین احمد سیماب صفت انقلابی شخصیت(آخری قسط )

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


جب قاضی صاحب امیر منتخب ہوگئے تو نواب بگٹی شہید نے مجھ سے پوچھا کہ تمہاری کیا رائے ہے قاضی صاحب کے بارے میں ان سے کہا کہ قاضی صاحب کام ضرور کریں گے جماعت کو عوامی بنائیں گے فوج سے دور لے جائیں گے اور سعودی عرب سے بھی فاصلہ پیدا کریں گے۔ یعنی اس کے اثرات سے جماعت کو نکالیں گے یہ ایک رائے تھی جو مستقبل میں غلط بھی ہوسکتی تھی جب امریکہ نے عراق پر حملہ کیا تو سعودی عرب نے کھل کر امریکہ کی حمایت کی اور کوشش کی کہ پاکستان کی فوج عراق کے خلاف جنگ میں حصہ لے لیکن جنرل اسلم بیگ نے ایسا نہیں ہونے دیا بلکہ انہوں نے عراق میں امریکی جارحیت کی مخالفت کی ۔اس وقت حکومت امریکہ کی حمایت کررہی تھی قاضی حسین احمد (مرحوم) نے کھل کر امریکہ کی مخالفت اور صدام حسین کی حمایت کی اس رویہ پر سعودی عرب جماعت کے مخالف ہوگیا اور یوں ان دونوں کے درمیان خلیج حائل ہوگئی ایک طویل عرصہ تک جماعت اسلامی اور سعودی عرب میں تلخیاں موجود رہیں سعودی عرب نے جنرل ضیاءالحق کے دور میں پاکستان کی فوج کو عراق، ایران جنگ میں استعمال کرنے کی کوشش کی۔ فوج سعودی عرب میں موجود تھی یہ فوج سعودی عرب میں ایک بغاوت کے بعد رکھی گئی جب خانہ کعبہ پر انقلابیوں نے قبضہ کرلیا تھا اور سعودی حکمرانوں کا تختہ الٹنا چاہتے تھے ریاض اور مکہ میں ایک وقت میں بغاوت اور قبضہ کا منصوبہ تھا مگر اس میں کچھ دیر ہوگئی اور وہ ناکام ہوگئی اس کے بعد پاکستان اور امریکہ کی فوج سعودی عرب میں تعینات کی گئی جب ضیاءالحق نے انکار کیا اور کہا کہ ہم ایسا نہیں کرسکتے اس سے پاکستان میں خانہ جنگی پیدا ہوجائے گی تو سعودی عرب نے پاکستان کی تمام فوج کو واپس لے جانے کا کہا اور اس کے بعد سعودی عرب نے بنگلہ دیش کی فوج کو سعودی عرب میں رکھا سعودی عرب کی پالیسی اور جماعت کی پالیسی میں بعد پیدا ہوگیا کافی عرصہ بعد شاید اس دوری میں کچھ کمی ہوگئی۔
قارئین محترم: قاضی صاحب (مرحوم) کی زندگی ایک طلاطم کی طرح تھی وہ مسلسل حرکت پذیر رہے اور جماعت ان کے ساتھ چلتی رہی اور بعض معاملات میں نہیں چلی ان کی زندگی میں کشمکش اور محاذ آرائی کا عنصر زیادہ تھا۔ اور وہ کچھ کرنا چاہتے تھے لیکن جماعت کا دستور ان کی راہ میں ہمیشہ حائل رہا اور وہ بے بس ہوکر رہ گئے تھے اور سب سے بڑھ کر شوریٰ رکاوٹ تھی شوریٰ قدیم اور جدید افراد کا مجموعہ ہے اور اب شوریٰ قدیم اور جدید کے چکر سے نکل کر ایک دوسرے دائرے میں داخل ہوگئی ہے اب ایک عنصر اسٹیبلشمنٹ کیلئے نرم گوشہ رکھتا ہے اور اس کے مفادات اسٹیٹس کوکی گرفت میں ہیں کوئی بڑی تبدیلی یا انقلابی تبدیلی کے حق میں بالکل نہیں ہیں اور نہ حکومت سے کوئی محاذ آرائی اور تصادم چاہتے ہیں اب ایک طویل عرصہ کے بعد جماعت میں این جی اوز کی سوچ داخل ہوگئی ہے مختلف ادارے قائم ہورہے ہیں اور جماعت کے نام کو کیش کیا جارہا ہے جماعت میں اب ایک طبقہ مالی مفادات کا اسیر ہوگیا ہے اس لئے اس کے نظریاتی تشخص کو اس سے زیادہ نقصان پہنچا ہے اور خاص طور پر اسلامی انقلاب ایران کے بعد انقلاب کے اثرات کو روکنے کی منظم طریقہ سے بھر پور کوشش کی ہے تاکہ انقلاب کے اثرات کو معدوم کیا جائے اور اس میں وہ کامیاب ہوئی ہے اب اگر کسی محفل میں انقلاب ایران کی بات شروع کی جائے تو فوراً اس کو شیعہ انقلاب کہہ کر رد کردیا جاتا ہے اب انقلاب پس منظر میں چلا گیا ہے اور شیعیت کی بحث کو اولیت حاصل ہوگئی امریکہ اور مغربی ممالک کے بین الاقوامی اثرات نے بھی کام کر دکھایا ہے مغربی کفر کی طاقتور پروپیگنڈہ مہم نے انقلابی سوچ کی پیش رفت کو کافی حد تک روک دیا ہے اب زیادہ زور الیکشن اور جمہوریت پر دیا جاتا ہے لیکن قاضی صاحب کے ذہن میں انقلاب پوری قوت سے موجود تھا ان کے گرد بھی گھیرا ڈالا گیا ان سب کے باوجود انقلاب ان کے دماغ میں رچ بس گیا تھا ان سے میری ایک بڑی دلچسپ ملاقات فیڈرل لاج میں ہوئی تھی اور یہ ان سے انقلاب کے حوالہ سے پہلی اور آخری ملاقات تھی اس نشست میں سراج الحق اور قاضی صاحب موجود تھے ہم تینوں کے علاوہ کوئی اور موجود نہ تھا اس ملاقات کا ذکر آگے چل کر کروں گا۔
قارئین محترم: قاضی حسین احمد (مرحوم) کا دور امارت جہاں ہنگامہ خیز تھا وہاں بہت اہم بھی تھا انہوں نے الجزائر کے تجربہ سے فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن بری طرح ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا الجزائر میں اسلامی فرنٹ نے 80 فیصد کامیابی حاصل کی تھی پھر اس حیرت انگیز تبدیلی نے مغرب کو حیرت زدہ کردیا تھا امریکہ اور فرانس کا رد عمل شدید تھا اور پھر فوج نے مغربی کفر کے اشارے پر فرنٹ کو خون میں نہلا دیا اور لاکھوں لوگ تہہ تیغ کردیئے گئے جس قوت سے اسلامی فرنٹ کامیاب ہوا تھا اسے اتنی قوت سے فوج کے ذریعہ کچل دیا گیا۔ قاضی صاحب نے پاکستان میں اسلامی فرنٹ کا تجربہ کیا ۔ قاضی صاحب نے پاسبان بنائی پاسبان کا تجربہ اور اسلامی فرنٹ کا تجربہ بری طرح ناکام ہوگیا اور جماعت اسلامی کی ساکھ کو نقصان پہنچا فرنٹ کی ناکامی کا سارا ملبہ قاضی صاحب پر گرا یوں قاضی صاحب کی سیاسی شخصیت کو نقصان پہنچا۔ قاضی صاحب دل شکستہ ہوگئے اور یہ ناکامی کا سال تھا کہ پاکستان کے ممتاز صحافی اور دانشور دوست کوئٹہ تشریف لائے عبدالماجد فوز (مرحوم) نے مجھے فون کیا اور کہا مختار حسن آئے ہوئے ہیں ملاقات کرنا چاہتے ہیں آپ آجائیں مختار حسن (مرحوم) جب کوئٹہ آتے تو ان کے ساتھ بلوچستان اور افغانستان کے حوالہ سے بڑی تفصیلی گفتگو اور بحث ہوتی تھی موٹر سائیکل اٹھائی اور بروری روڈ پر واقع ماجد مرحوم کے گھر پہنچ گیا۔ مختار حسن کا کہنا تھااسلامی فرنٹ بری طرح ناکام ہوگیا ہے اور جماعت اسلامی تو مکمل بیٹھ گئی ہے مجھ سے پوچھا کہ کس طرح جماعت اسلامی دوبارہ زندہ ہوسکتی ہے؟ انہیں صرف دو پوائنٹ ایجنڈا بتلایا اور کہا کہ قاضی صاحب اس پر عمل کریں تو جماعت زندہ ہوجائے گی ۔ مختار حسن نے مجھ سے اتفاق کیا اور کہا کہ شادیزئی تمہاری تجویز بالکل درست ہے اور جماعت اس سے زندہ ہوسکتی ہے۔ اسلامی فرنٹ کا تجربہ ناکام ہوگیا قاضی صاحب کا ایک اور تجربہ بھی بری طرح ناکام ہوگیا وہ تجربہ تھا کارواں دعوت ومحبت اس کا انجام بڑا المناک تھا۔

مزید :

کالم -