جزیرہ قبرص کا منصفانہ حل اولین ترجیح ہے : ترک صدر
استنبول (اے پی پی) صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ سوئٹزر لینڈ کے شہر جینوا میں مسئلہ قبرص کے بارے میں ہونے والے مذاکرات میں قبرصی یونانی انتظامیہ اور اور یونان ابھی ایک دوسرے سے مختلف توقعات وابستہ کیے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترک فوجیوں کا جزیرے سے انخلا کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔صدر ایردوان نے ان خیالات کا اظہار استنبول میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔انہوں نے مسئلہ قبرص کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ شمالی قبرصی ترک جمہوریہ مسئلہ قبرص کے حل کے بارے میں بڑے پر خلوص طریقے سے اپنی کوششوں کا جاری رکھے ہوءَ ہے لیکن قبرصی یونانی انتظامیہ اور یونان بڑی مختلف توقعات وابستہ کیے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عنان امن منصوبہ اب اپنی افادیت کھو چکا ہے اور اب نئے سرے سے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ اب ا یک چوتھائی کا دور ختم ہو چکا ہے یعنی ایک بار شمالی قبرصی ترک جمہوریہ اور چار بات قبرصی یونانی انتظامیہ حاکمیت کا اختیار حاصل کرے گی اس قسم کے نظام کو وہ ہرگز قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ہم ایک بار شمالی قبرصی ترک جمہوریہ اور دو بار قبرصی یونانی انتظامیہ کی حاکمیت کے نظام کی تجویز پیش کرچکے ہیں۔ اسی طریقے سے اس مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے۔ انصاف کا تقاضا بھی یہی ہی اور حقیقی حل بھی یہی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر کسی حل کی ہم سے توقع نہیں کی جانی چاہیے۔