حیدرہوتی جب وزیر اعلٰی تھے تو انہیں ٹوپی کے عوام یاد نہیں تھے : اسد قیصر

حیدرہوتی جب وزیر اعلٰی تھے تو انہیں ٹوپی کے عوام یاد نہیں تھے : اسد قیصر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ٹوپی(نامہ نگار) اے این پی کے پور ی تاریخ کرپشن ،رشوت حوری اور مار دھاڑ سے بھری پڑی ہے۔یہی جماعت ٹوپی کے پسماندگی کا ذمہ دارہے۔ ڈگر ی کالج ، تحصیل سپورٹس سٹیڈیم، سیاحتی پارک اور ٹوپی ہسپتال کی اپگریڈیشن ہماری حکومت کے کارنامے ہیں۔ نجی سود کے خلاف قانو ن پہلی بارہم نے بنایا نواز شریف نے اپنے پہلے دور میں گدون آمازئی انڈسریل اسٹیٹ کی مرعات ختم کی، چکدرہ سے چترال تک موٹروے سے سی پیک میں ہم نے شامل کیا سپیکر اسد قیصر کا ٹوپی میں شمولیتی تقریب سے خطاب، تفصیل کے مطابق صوبائی سیپکر اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ حیدر ہوتی جب وزیر اعلیٰ تھے تو انہیں ٹوپی کے عوام یاد نہیں تھے آج اس کے ہاتھ میں کچھ نہیں تو ٹوپی کے عوام کی یاد انہیں ستانیں لگی ہیں صوبے کے عوام نے جس طرح 2013 میں انہیں مسترد کیا ہے 2018 میں بھی بری طرح مسترد کریگی اے این پی کا دور کرپشن رشوت خوری کمیشن اور ایزی لود کا دور تھا۔ ۔ ہم نے اپنی دور میں ان تمام چیزوں کا خاتمہ کیا ۔ خدا کے فضل سے ہماری صوبائی حکومت صحیح ٹریک پر چل رہی ہے۔ صوبے کے تاریخ میں پہلی بار 30ہزار بچے نجی سکولوں سے گورنمنٹ سکولوں میں آئے۔ بائیو میٹرک سسٹم کی وجہ سے اساتذہ ڈیوٹی کرنے پر مجبور ہوئے ان خیالات کا اظہارانہوں نے ٹوپی محلہ خراڑی میں سابقہ آزاد تحصیل امیدوار سلطان شیر خان، یوسف خان، نادر خان ، سلطان زیب، انور زیب، شیر افسر، تیمور خان، ابو بکر ، بلال شاہ، عارف، کامران، خالد، ظہور، جمشید خان اور دیگر کے شمولیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، تقریب سے تحصیل ٹوپی کے ناظم سہیل خان یوسفزئی، سابقہ امیدوار پی کے 36حاجی رنگیز احمد خان ، سابقہ تحصیل صدر سید الطاف حسین شاہ، فضل محمد خان، جمیل خان اور سلطان شیر نے بھی خطاب کیا انہوں نے کہا کہ ہم نے اداروں اور خاص کر پولیس سے سیاسی مداخلت کا مکمل طور خاتمہ کیا، صحت اور تعلیم کے میدان میں اتنا کام کیا ہے کہ اب صوابی کے عوام علاج معالجہ اور تعلیم کے لئے دوسرے شہر وں کا رخ نہیں کریں گے ، ان دونوں شعبوں کے بہتری کے لئے ہماری صوبائی حکومت نے انقلابی اقدامات کیے ہیں۔ نجی سود کا کاروبار کرنے والوں کو دس لاکھ روپے جرمانہ اور دس سال قید بھگتنا ہوگی۔ ائند ہ سال نرسری سے پانچویں تک ناظرہ ، اور چھٹی جماعت سے دسویں تک ترجمہ قرآن لازمی قرار دی گئی ہے۔