حکومت نے عافیہ صدیقی کی رہائی کے حوالے سے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ،سرکاری طور پر امریکہ سے رہائی کا مطالبہ کیا جائے:عائشہ سید

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)جماعت اسلامی کی خاتون رکن قومی اسمبلی عائشہ سید نے کہاہے کہ حکومت نے قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے حوالے سے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے حالانکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی والدہ کے ساتھ ملاقات میں نوازشریف نے انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ وزیراعظم بننے کے بعد سب سے پہلا کام ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رہا کرانے کا کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ صدر اوباما نے اپنی مدت صدارت ختم ہونے اور اپنے عہدے سے رخصتی سے پہلے بڑی تعداد میں قیدیوں کی رہائی کا وعدہ کیاہے اور بہت سارے قیدیوں کو رہا بھی کر چکے ہیں، رہائی کے لیے جن قیدیوں کی لسٹ جاری کی گئی تھی ، اس میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا نام بھی شامل ہے ، حکومت پاکستان کے لیے یہ بہترین موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکی حکومت ایک مجرم ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کا مطالبہ کرتی ہے توہمارے حکمران قوم کی ایک بے گناہ بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کیوں نہیں کرتے؟۔ انہوں نے کہاکہ پوری قوم کی طرف سے حکومت پاکستان امریکہ سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرے ، ڈاکٹر عافیہ کا مسئلہ انفرادی نہیں بلکہ یہ انسانی اورخواتین حقوق کا مسئلہ ہے۔ عائشہ سید نے کہاکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مسئلہ پاکستان کی عزت ، غیرت اور انا کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکیل نے رابطہ کیا تھا اور انہیں بتایا تھاکہ اگر صدر پاکستان یا وزیراعظم اوباما کو خط لکھ دیں تو ڈاکٹر عافیہ کو رہائی مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر عافیہ کا خاندان اپنی بیٹی اور ان کے بچے اپنی والدہ کو دیکھنے کے لیے ترس گئے ہیں،ماں کو بیٹی اور بچوں کو اپنی ماں کی ضرورت ہے مگر حکمران شاید انہیں اپنی بیٹی اور قوم کی غیرت نہیں سمجھتے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ فوری طور پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے اوباما کو خط لکھا جائے تاکہ پاکستانی خواتین کو عزت، غیرت اور اعتماد حاصل ہو۔ انہوں نے کہاکہ بیرون ملک پاکستانی شہریوں کے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے بھی ضروری ہے کہ حکومت فوری طور پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے اقدامات کرے۔ انہوں نے کہاکہ وزارت داخلہ اور خارجہ میں بھی ماؤں بہنوں کی آہ و بکا نہیں سنی جا رہی ۔