بھارت افغانستان میں بگاڑ پیدا کر رہا ہے

افغان امریکی ادارے (سگار)کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لئے افغانستان میں بگاڑ پیدا کرنے کاکردار ادا کر رہا ہے۔ بھارت طالبان مخالف جنگجوؤں کی مالی مدد کر رہا ہے۔
سگارنے جو افغانستان کی تعمیر نو کے لیے واشنگٹن کی سرکردہ نگران اتھارٹی اور ایک قابل اعتماد فورم ہے،جو افغانستان میں امریکی آپریشن کے بارے میں آزادانہ اور معروضی تحقیقات کرتا ہے۔رواں سال فروری میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے طالبان مخالف جنگجوؤں کو مالی امداد فراہم کی جو اس کے ساتھی سمجھے جاتے ہیں،اس میں ہیبت اللہ علی زئی نامی ایک سابق افغان جنرل کا حوالہ دیا گیا جس نے کہا کہ شمالی افغانستان کے رہنما عطا محمد نور اور عبدالرشید دوستم بھارت گئے اور شمال میں مزاحمت پیدا کرنے کے لئے پیسہ حاصل کیا جس نے روایتی طور پر طالبان کے خلاف مزاحمت کی ہے۔
ہیبت اللہ نے دعویٰ کیا کہ وہ افغان حکومت سے آپریشن اور سپلائی کے لئے فنڈز کی درخواست کرتا رہا لیکن ناکام رہا، اس کے برعکس دوستم اور نور نے اتنی آسانی سے بھارت سے پیسے حاصل کر لئے۔شمالی اتحاد کی حمایت کرنے اور طالبان مخالف اثر کو برقرار رکھنے کی بھارت نے تاریخ برقرار رکھی ہے،اس نے 1996ء سے اکتوبر 2001ء تک طالبان کی سابقہ حکومت کے دوران بھی ایسا ہی کیا تھا۔
تازہ ترین رپورٹ بھارت کی طالبان مخالف پالیسی کا قطعی ثبوت ہے جہاں اس نے طالبان حکومت کے خلاف بگاڑ پیدا کرنے کاکردار ادا کیا ہے۔ افغانستان میں سپائلر کے کردار کے علاوہ بھارت نے اپنے مذموم عزائم کو پورا کرنے کے لئے خطے میں پراکسیوں کی فنڈنگ کی تاریخ کو برقرار رکھا ہے۔ بھارت نے ہمیشہ افغانستان کو پاکستان کے خلاف میدان اور دوسرے محاذ کے طور پر استعمال کیا۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد بھارت کو اپنے تزویراتی نقصانات کی شدید تشویش ہوئی اور اب وہ طالبان کے ساتھ تعلقات میں خلیج کو دور کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاہم طالبان بھارت کے سپائلر کے کردار سے اچھی طرح آگاہ ہونے کی وجہ سے اس کے ساتھ معاملات میں کافی محتاط ہیں۔
بھارت جانتا ہے کہ افغانستان میں امن افغانستان اور خطے کو فائدہ پہنچانے والے روابط کی راہداری بنے گا جو بھارت کے لئے سازگار صورت حال نہیں ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں سے بھارت نے عالمی برادری کو بے وقوف بنایا، جعلی بیانیے کو فروغ دیا اور خطے میں بالخصوص پاکستان کے خلاف دہشت گردی کو ہوا دینے کے لیے افغان سرزمین استعمال کی۔ بگاڑپیدا کرنے والے امن قائم کرنے والے نہیں ہو سکتے۔ بھارت افغانستان کے حوالے سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا، بھارت کا ہر پڑوسی ملک کے ساتھ تناز عہ ہے اور بھارت کو امن پسند سمجھنا غیر منطقی ہے۔
بھارت نے ہمیشہ افغان محاذ کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا ہے۔ پاکستان کے مسائل کی اصل جڑ بھارت ہے کیونکہ بھارت افغانستان میں دہشت گردوں کی مدد کر کے پاکستان کے لئے مسائل پیدا کرتا رہا ہے۔ بھارت پاکستان میں عدم استحکام چاہتا ہے اور اپنے ہمسایہ ملک کے خلاف نت نئی ترکیبیں سوچتا ہے۔
اشرف غنی دور میں بھارت افغانستان میں دہشتگردوں کی مالی معاونت کر رہا ہے جس سے پاکستان کے مسائل میں بے پناہ اضافہ ہو ا۔ بھارت کی جانب سے افغانستان کو پاکستان کے خلاف سیکنڈ فرنٹ کی صورت استعمال کیا جا رہا تھا جس سے نہ صرف پاکستان میں دہشت گردی بڑھی بلکہ اس کے مسائل میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا۔ بھارت کی جانب سے دہشت گردوں کی سپورٹ کو کئی پیرائے میں دیکھا جاسکتا ہے کیونکہ حامد کرزئی اوراشرف غنی دور حکومت میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بگاڑ پیدا ہو ا۔
بھارت پاکستان کے ساتھ بھی اپنے حل طلب مسائل کی جانب توجہ دینے کی بجائے افغانستان میں قونصل خانے قائم کر کے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے راستے پر گامزن تھا۔ افغانستان میں آنے والی تبدیلی نے بھارتی حکمرانوں کے خواب چکنا چور کر دیئے، اس کے درجن بھر قونصل خانے بند کر دیئے گئے اور اس کے سفارتی عملے کو راتوں رات افغان سر زمین چھوڑ کر بھاگنا پڑا، اس اچانک سیٹ بیک کی وجہ سے بھارتی وزیر اعظم مودی اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول کو سخت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا جو پاکستان میں عدم استحکام پیدا کر کے بلوچستان میں افراتفری پیدا کرنا چاہتے تھے۔ افغانستان میں لگنے والے زخموں پر بھارت بہت تڑپ رہا ہے اس کی سرمایہ کاری ضائع ہورہی ہے۔
موودی سرکار کی غلط پالیسیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ آج بھارت نہ تو افغانستان کے ساتھ بات چیت کی پوزیشن میں ہے اور نہ ہی طالبان حکومت کی کھل کر مخالفت کر رہا ہے کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ پاکستان اور چین کے علاوہ اگر اس نے طالبان حکومت سے بھی معاملات خراب کر لئے تو افغان سرزمین کی طرح کشمیر بھی اس کے ہاتھ سے نکل سکتا ہے۔ مزید یہ کہ خالصتان تحریک بھی زور پکڑ رہی ہے،اس کے علاوہ اقلیتوں پر بھارتی سرکار کے مظالم کھل کر دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکے ہیں۔
پاکستان کو پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہوگا اگر بھارت کے قدم روکنے ہیں تو اس کے خلاف موجود ثبوت اس کے جاسوس نیٹ ورک سے دنیا کو آگاہ کیا جائے اور کلبھوشن کو اس کے انجام تک پہنچایا جائے۔ جتنا جلد یہ کام ہوگا اتنا ہی بھارت کی سازشوں میں کمی آئے گی ورنہ یہ باز آنے والا نہیں ہے۔