کیا آپ میں تحمل و برداشت کا مادہ بالکل نہیں؟ غصے اور اشتعال کو زندگی کا حصہ تصور کر سکتے ہیں مگر کیا یہ تسلیم کرتے ہیں کہ اس کی کوئی افادیت نہیں ہے؟

کیا آپ میں تحمل و برداشت کا مادہ بالکل نہیں؟ غصے اور اشتعال کو زندگی کا حصہ ...
کیا آپ میں تحمل و برداشت کا مادہ بالکل نہیں؟ غصے اور اشتعال کو زندگی کا حصہ تصور کر سکتے ہیں مگر کیا یہ تسلیم کرتے ہیں کہ اس کی کوئی افادیت نہیں ہے؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:170
18:ہمیشہ یاد رکھیے کہ کوئی بھی کام کرنے کے ضمن میں عادت وجہ نہیں ہے۔ صرف اس وجہ سے آپ اپنے اطاعت گزار روئیے کو جاری نہیں رکھ سکتے کہ آپ نے ماضی میں ہمیشہ محتاجی، انحصاری اور اطاعت گزاری پر مبنی رویہ اپنایا ہے۔
بھرپور اور مؤثر زندگی گزارنے اور والدین کی حیثیت سے کردار ادا کرنا ایک آزاد اور خودمختار فعل ہے۔ ایس طرح ایک مؤثر شادی شدہ زندگی کی کامیابی کا راز بھی زیادہ سے زیادہ خودمختاری اور خودانحصاری ہے اور جب آپ محتاجی اور انحصاری پر مبنی تعلق داری کے ٹوٹ جانے کے خوف میں مبتلا ہو جاتے ہیں، اگر آپ ان سے پوچھیں جن کے آپ جذباتی طور پر محتاج ہیں، آپ یہ معلوم کر کے حیران ہوں گے کہ وہ ان لوگوں کوزیادہ پسند کرتے ہیں جو اپنے لیے آزادی اور خودمختاری چاہتے ہیں۔ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ جب آپ آزادی اور خودمختاری پر مبنی رویہ اور طرزعمل اختیار کرتے ہیں تو لو گ آپ کی عزت کرنے لگتے ہیں خصوصاً وہ لوگ آپ کو عزت و احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں جو آپ کو اپنا اطاعت گزار رکھنے کی سخت جدوجہد کرتے ہیں۔
ایک بچے کی پرورش اور دیکھ بھال کے لیے اس کا گھر ایک خوبصورت جگہ ہے لیکن اس وقت مزید خوبصورت نظر آتا ہے جب کوئی شخص یہاں سے رخصت ہونا چاہتا ہے یا رخصت ہونے کی تیاری میں مصروف ہوتا ہے۔
غصّے کو الوداع کہہ دیجیے
”غصے کا تریاق اور توڑ صرف اور صرف آپ کے ذہن سے ابھرنے والایہ فقرہ ہے۔“ اگر ”تم زیادہ سے زیادہ میری طرح ہوتے!“
کیا آپ میں تحمل و برداشت کا مادہ بالکل نہیں ہے؟ آپ غصے اور اشتعال کو اپنی زندگی کا ایک حصہ تصور کر سکتے ہیں مگر کیا آپ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ اس کی کوئی افادیت نہیں ہے؟ ممکن ہے کہ آپ نے یہ کہہ کر اپنی بہت ہی کم برداشت کو جائز قرار دے لیا ہو: ”انسان خطا کاپتلا ہے اور غصہ انسان کی فطرت میں شامل ہے“ یا ”اگر میں اپنے غصے اور ناراضی کا اظہار نہیں کروں گا تو یہ میرے اندر جمع ہو کر میرے لیے السر کا باعث بن جائے گا۔“ لیکن شائد غصہ اور اشتعال آپ کے وجود کا ایک ایسا حصہ ہے جسے آپ پسند نہیں کرتے اور یہ کہنے کی ضرورت بھی نہیں ہے کہ کوئی شخص بھی اپنے غصے اور اشتعال کو پسند نہیں کرتا۔
ضروری نہیں کہ غصہ انسان کی عادت و فطرت میں شامل ہو۔ آپ کو غصہ اپنے اوپر مسلط نہیں کرنا چاہیے اور اگر کوئی شخص خوش اور مطمئن رہنا چاہتا ہے تو اس انسانی خواہش سے غصے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ آپ کی شخصیت اورکردار کی ایک خامی، کمزوری اور بری عادت ہے، یہ نفسیاتی مرض ہے جو آپ کو اس طرح غیرفعال اور بے عمل کر دیتا ہے جس طرح کوئی بیماری آپ کو بدنی طور پر معذور بنا دیتی ہے۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -