گجرات ڈویژن اور حافظ آباد پرظلم

پاکستان میں عوام کے زیادہ ترمسائل اس وجہ سے بھی ہیں کہ عوام کے ووٹوں کی طاقت سے اقتدارکے مزے لوٹنے والے ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کران کی قسمت کے فیصلے کردیتے ہیں،زمینی حقائق کچھ بھی ہوں،انہیں شاید فرق نہیں پڑتا،کیا ہی اچھا ہوکہ یہاں عوام سے متعلق فیصلے عوام کو ہی مدنظر رکھ کر کیے جائیں مگر یہ کاش ہماری زندگی میں ختم ہوتانظر نہیں آرہا،صوبہ پنجاب میں گجرات ڈویژن کے فیصلے کو ہی دیکھ لیں۔
اگرآپ لاہور،اسلام آباد موٹروے پر سفر کررہے ہوں توآپ پنڈی بھٹیاں،سکھیکھی منڈی انٹرچینج ضرور دیکھتے ہوں گے،یہاں کے قرب وجوار ،پنڈی بھٹیاں شہراور اس کے نواحی علاقے جن کی حد چنیوٹ،فیصل آباد،سرگودھا اور شیخوپورہ کیساتھ ہے،جلالپوربھٹیاں،ونیکی تارڑ،کالیکی منڈی،سکھیکھی منڈی اور ان تمام مذکورہ علاقوں کیلئے گوجرانوالہ خاصا قریب ہے،انہیں اپنے کام کے سلسلے میں گوجرانوالہ جانا ہو تو فاصلہ اتنا زیادہ نہیں مگر گجرات جانے کیلئے انہیں سو بار سوچنا پڑے گا،ایک تو طویل سفر اور اوپر سے کئی دہائیوں سے خراب سڑکیں جو حکمرانوں کے رحم وکرم پر ہیں،آج تک کبھی بنانے اور مرمت کرنے کی کسی کو توفیق ہی نہیں ہوئی۔اگر آپ نے کبھی پنڈی بھٹیاں سے گوجرانوالہ یا جلالپور بھٹیاں سے ونیکی تارڑ،علی پور چٹھہ کی جانب سڑکوں پر سفر کیا ہو تو اپ کو اندازہ ہوگا کہ یہاں کئی وزیر،مشیر اور بااثر سیاستدان ہونے کے باوجود سڑکوں کی حالت نہیں بدل سکی،بندہ جتنی دیر میں گوجرانوالہ پہنچتاہے اتنی دیر میں لاہور اور فیصل آباد سے واپس ہوکر آجاتاہے اور اسلام آباد تک کا سفر کرسکتاہے،،مگر یہی فاصلے کو اگر آپ گجرات کی طرف دیکھیں تو وہ اس سے ڈبل آگے ہے،وہاں پہنچنا اور وہ بھی ایک عام آدمی کیلئے کتنا مشکل ہوگا؟
ظہورالہیٰ روڈلاہورکے بنگلوں میں رہنے والوں کو کیا خبر کہ اگر پنڈی بھٹیاں،جلالپوربھٹیاں اورحافظ آباد سے گجرات جانا ہو تو یہ سفر کتنی بڑی مصیبت ہے،کبھی ان سڑکوں پر بسوں کی چھت،خستہ حال ویگنوں کے ساتھ لٹک کر سفر کیا ہو تو اندازہ ہو،کبھی جلالپور بھٹیاں سے قادرآباد کی طرف جانے کا اتفاق ہوا ہو تو سمجھیں کہ یہ سفر بھی کیا مصیبت ہے،یہ مسائل،یہ عذاب ،یہ پریشانی یہاں کے عوام کی ہے شایدچوہدری پرویزالہیٰ کو اپنے آبائی شہرسے باہر کچھ نظر نہیں آرہا،حالانکہ ان کے بارے میں پنجاب کے ان علاقوں میں یہ رائے تھی کہ وہ زمینداروں کے مسائل کو زیادہ بہتر جانتے ہیں مگر وہ شاید یہ بھول گئے ہیں کہ عام چھوٹے کسانوں کے پاس عمومی طورپر بڑی تو کیا، چھوٹی گاڑی بھی نہیں ہوتی،وہ سفر بسوں اور ویگنوں پر کرتے ہیں اور گجرات پہنچتے پہنچتے ان کے چودہ طبق روشن ہوجائیں گے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ اگر گجرات کو ڈویژن بنانے کا شوق اتنا ہی زیادہ ہے تو حافظ آباد ضلعے کو اس ڈویژن میں شامل نہ کریں،گردونواح کے دیگر اضلاع کو دیکھیں یا ان علاقوں کے زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے سب سے پہلے سڑکوں کانظام بہتر کریں اور ان علاقوں کے معززین سے مشاورت کے بعد کوئی فیصلہ کریں،ڈویژن کے حوالے سے ظہورالہی روڈ پر کیاگیافیصلہ حافظ آباد کے عوام کیلئے کسی عذاب سے کم نہ ہوگا۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں