اسلامی ممالک کی مشکلات

     اسلامی ممالک کی مشکلات
      اسلامی ممالک کی مشکلات

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلامی ممالک کی مشکلات میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور ان کی آواز دب کر رہ گئی ہے طاقت ور ممالک کا دباؤ ان پر قائم ہے کسی دور میں اسلامی ممالک کو اتنی مشکلات نہیں تھیں جتنی اب ہیں اسلامی دنیا مشکلات کے سبب اسلامی بین الاقوامی قائم کردہ تنظیموں کے مقاصد کبھی حاصل نہیں کر پائیں یہ تنظیمیں فقط مطالبات کی حد تک محدود رہی ہیں عملی طور پر ان کا کردار اسلامی ممالک کے مسائل حل کروانے میں بہتر نہیں رہا جس کی بہت سی وجوہات میں سے انفرادی مفادات اور مختلف ممالک کے بلاکوں کے ساتھ وابستہ ہونا ہے اسلامی ممالک دنیا بھر میں متحد نہ ہونے کے سبب مطالبات بین الاقوامی قوتوں سے تسلیم کروانے میں نا کام رہتے ہیں جس سے اسلامی ممالک مشکلات کی چکی میں پس رہے ہیں ایک مطالبہ اسرائیل کے حوالہ سے پاکستان کی طرف سے سامنے آیا ہے پاکستان نے اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی روکنے اور جنگی جرائم پر مقدمہ چلانے کا مطالبہ تو کر دیا ہے لیکن اس سے کیا ہو گا کیونکہ پاکستانی قوم عملی طور پر حکومت کی کارکردگی اور غزہ کے ایشو پر مثبت سوچ دیکھنے کی متمنی ہے غزہ و دیگر مقبوضہ فلسطینی علاقوں اور لبنان کی صورتحال پر اسلامی ممالک کے بہت سے مطالبات سامنے آئے ہیں ابھی اسرائیل لبنان جنگ بندی کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں۔ دنیا اسرائیلی جرائم کو بھی نظرانداز کر رہی ہے، غزہ میں انسانی بحران تصور سے بڑھ کر ہے۔ اسرائیل نے تمام حدیں پار کر کے عالمی انسانی تحفظ کے قانون کے چیتھڑے اڑا دیے ہیں۔ فوری طورپر فلسطینی ریاست قائم کی جانی چاہیے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہویہ بات دنیا بھر میں زور پکڑتی جا رہی ہے۔ بھوک، افلاس اور قحط نے غزہ میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں، غزہ میں فوری جنگ بندی وقت کی ضرورت ہے اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم سے امن کو خطرات لاحق ہیں، اسرائیل کے ایران کے خلاف اقدامات پر بھی شدید تشویشی صورت حال ہے، جس پر اسلامی ممالک کی خاموش کی وجہ سے مشکلات میں اضافہ ہوا ہے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنایا بھی ضروری ہو گیا ہے جو کہ ابھی تک کھٹائی میں پڑا ہوا ہے نہتے فلسطینیوں کو بلاتعطل امداد کی فراہمی یقینی بنانے کا اسلامی ممالک نے عزم بھی کیا ہے بین الاقوامی برادری ایران کی سالمیت اور خود مختاری کے احترام کے لیے اسرائیل کو پابند کرے۔تو بہتر ہے سعودی عرب فلسطینی علاقوں سمیت لبنان اور ایران پر اسرائیلی حملوں کی پر زور مذمت کرتی ہمیشہ کی طرح نظر آتی ہے لبنان پر جاری اسرائیلی حملوں نے لبنان کی خودمختاری اور سالمیت کو خطرے میں ڈال دیا مسجد اقصٰی کے تقدس کی پامالی اور بیحرمتی سوالیہ نشان ہے بین الاقوامی برادری اسرائیل کو جنگ بندی پر مجبور کرے۔لیکن کیسے مجبور کرے یہ سوال اور اس کا جواب اسلامی ممالک کے لیے چیلنج ہے اس تناظر میں اسلامی کانفرنس میں بہت سے مطالبات اور تجاویز بھی رکھی گئی تھیں جن پر عملدار آمد مشکل نظر آتا ہے اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے پر پابندی کے ہولناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل کی رکنیت معطل کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا بین الاقوامی برادری فلسطینیوں کے خلاف یہودی آبادکاروں کی جاری دہشت گردی روکنے میں مدد کرے تو بہتر ہے اسلامی ممالک کو اتحاد، اقتصادی تعاون، اور امن و استحکام کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی بھی ضرورت ہے مسئلہ فلسطین اور جموں و کشمیر میں مظلوم مسلمانوں کے حقوق کی آواز بھی بلند ہوئی ہے اورہوتی رہے گی عالمی برادری سے ان تنازعات کے منصفانہ حل کے لئے کردار ادا کرنے کی اپیل کی گئی ہے اسلامی ممالک نے آپس میں تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے اور اقتصادی منصوبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا ہے اسلامی ممالک کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدے اور سرمایہ کاری میں اضافے کے لئے مختلف تجاویز پر بھی زیر غور ہیں جن میں تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی اور تحقیقی شعبوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت کو تسلیم کیا گیا۔اسلامی ممالک کے مابین تعلیمی اداروں اور سائنسی تحقیق میں شراکت داری کے فروغ کو بھی اہم قرار دیاجا رہا ہے اسلامی ممالک کو ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو فروغ دینے اور عالمی سطح پر گرین انرجی اقدامات میں شرکت کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنانے اور علاقائی سلامتی کو مستحکم کرنے کے لئے دفاعی تعاون بڑھانے اور مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز کے حل کے لئے اتحاد اور یکجہتی بنیادی اصول ہیں۔اسلامی عرب ممالک باہمی تعاون، امن، اور ترقی کے مقاصد کے لئے مل کر کام کرتے تو مسائل میں کمی ممکن ہو سکتی تھی لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اسلامی ممالک نے اپنے دفاع اور سالمیت کے لیے کوئی حکمت عملی کبھی طے نہیں کی اسی وجہ سے غزہ کربلا سے بھی مظالم کے حوالہ سے آگے نکل گیا ہے اور ظلم و جبر کی داستانیں کم نہیں ہوئی ہیں دل خون کے آنسو روتا ہے اور اسلامی ممالک بے ہوشی کی نیند سو رہے ہیں غزہ کی دوبارہ آبادی کاری پر کئی سال درکار ہیں یہ علاقہ کھنڈرات میں بدل چکا ہے عالم اسلام کا مطالبات کے سوا کوئی حقیت پسندانہ موقف سامنے نہیں آیا اب دیکھنا ہے کہ پوری دنیا کا عالم اسلام اس ظلم اور بربریت سے کیسے فلسطین کو نجات دلا سکتا ہے مسلمانوں کے دل خون کے آنسو روتے ہیں لیکن وہ بے بس ہیں لا چار ہیں کیونکہ اسلامی ریاستوں نے اسرائیل کے خلاف آواز بلند کرنی ہے اور پوری قوت سے ان کو فلسطین کے خلاف روکنا ہے لیکن ایسا ممکن ہونا معجزہ سے کم نہیں،  غزہ کے ساتھ ساتھ وطن عزیز میں بھی حالات مشکل سے مشکل تر ہوتے جا رہے ہیں جن کا حل مذاکرات کے سوا اور کچھ نہیں دونوں جانب سے حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے جس سے عام پاکستانی سکھ کا سانس لے سکتا ہے۔

مزید :

رائے -کالم -