اصل کرپٹ آدمی 

   اصل کرپٹ آدمی 
   اصل کرپٹ آدمی 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

عمران خان قانون کی گرفت میں ہیں اور ہر طرف انہی کا تذکرہ جاری ہے جس طرح عمران خان کے زمانے میں نواز شریف کا تذکرہ جاری تھا۔ فرق یہ ہے کہ عمران خان جس طرح نواز شریف کے خلاف افواہ سازی کر رہے تھے، نواز شریف اس طرح اپنے منہ سے عمران خان چور، عمران خان چور کی گردان نہیں کر رہے کیونکہ نواز شریف نے اسٹیبلشمنٹ پر واضح کردیا ہے کہ وہ اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے ازالے کا انتظار کریں گے اس لئے یہ کام اسٹیبلشمنٹ نے اپنے ذمے لے لیا ہے اور ڈی جی آئی ایس پی آر جب 9مئی کو نہ بھولنے کی بات کرتے ہیں تو دراصل وہ عمرانی ٹولے کی جانب سے کی گئی زیادتیوں کو نہ بھولنے کی بات کر رہے ہوتے ہیں، خواہ وہ فوج سمیت کسی کے خلاف بھی ہوئی ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ آج جنرل فیض حمید پابند سلاسل ہیں، حالانکہ نواز شریف کو جنرل باجوہ اور جنرل راحیل شریف سے بھی ویسا ہی گلہ تھا مگر جو حدیں جنرل فیض نے عمران خان کے ساتھ مل کر پار کیں وہ کسی اور جرنیل نے نہ کی ہوں گی۔ 

اس کا مطلب ہے کہ بھلے اعلیٰ عدالتوں میں جا کر معطل ہو جائے مگر عمران خان کو 190ملین پاؤنڈ میں سزا ہو کر رہے گی کیونکہ انہوں نے 190 ملین پاؤنڈ کی منی لانڈرنگ کوالقادر ٹرسٹ کی 460کینال زمین کے عوض پراپرٹی ٹائیکون کے خلاف ہونے والے جرمانے کی مد میں ایڈجسٹ کرنے کی کرپشن کی تھی جس پر عدالتی مہر لگ کر رہے گی۔ یہ بیلنسنگ ایکٹ ہے نہ مکافات عمل ہے بلکہ اصل کرپٹ آدمی کی نشاندہی کا عمل ہے جس نے جنرل فیض حمید کے حواریوں کے ساتھ مل کر سوشل میڈیا کے ذریعے ایک جھوٹے پراپیگنڈے کے زور پر ملک میں غدر مچایا  تھا۔ مگر کیا پاکستانی عوام کو اس کرپشن کا اندازہ ہو سکے گا جو 190ملین پاؤنڈ کے مقدمے کو جھوٹا جان کر بڑی شدت کے ساتھ 20 جنوری کا انتظار ایسے کر رہی ہے جیسے صدر ٹرمپ نے امریکی صدارت کا نہیں پاکستانی ریاست کا حلف اٹھانا ہو۔ 

عمران خان شروع دن سے پرائے مال پر عیش کرتے رہے ہیں۔ خواجہ آصف نے تو شوکت خانم کے فنڈز کو ریئل اسٹیٹ کے کاروبار میں لگانے کی کرپشن کو بھی طشت ازبام کیا تھا مگر تب جنرل فیض حمید کا سوشل میڈیا گرڈ عمران خان کو خداجانے کیا کیا کچھ ثابت کرنے پر تلا ہوا تھا، اس لئے سادہ لوح عوام نے خواجہ آصف کی بات پر توجہ نہ دی مگر آج جب 190ملین پاؤنڈ میں عمران خان کی کرپشن پر عدالتی مہر ثبت کردی گئی ہے، ممکن ہے عوام کو اندازہ ہو کہ روپے پیسے کی ہوس نے عمران خان کو حیوان خان بنادیا تھا اور ان کے ٹیکسوں کی رقم کو ایک پراپرٹی ٹائیکون کے خلاف عدالتی جرمانے کو سیٹل کرنے میں جھونک دیا تھا کیونکہ اس نے القادر ٹرسٹ کے لئے زمین خرید کر دی تھی۔ 

اسی طرح جہانگیر ترین اور علیم خان کی جیبوں میں ہاتھ ڈال کر انہیں اے ٹی ایم کی طرح استعمال کرنے کا الزام بھی خواجہ آصف لگاتے رہے ہیں اور ان دونوں حضرات نے کبھی اس کی تردید نہیں کی۔ بلکہ خواجہ آصف تو یہاں تک کہتے ہیں کہ بنی گالا کا کچن بھی انہی کے خرچے پر چلتا تھاجس کی تردید کبھی بنی گالا کے رہائشیوں نے نہیں کی۔ چنانچہ قدم قدم پر عمران خان اپنی شہرت، مقبولیت اور فیس لفٹنگ کے استعمال سے کرپشن میں لت پت رہے ہیں مگر لوگ کرکٹ کے نام پر انہیں معاف کرتے رہے ہیں۔ 

یہی نہیں بلکہ انہوں نے جس طرح سے ایک کے بعد ایک شادی رچائی اور یہاں تک کہ بشریٰ بی بی کو ان کے سابقہ شوہر سے طلاق دلوا کر دوران عدت نکاح کیا، وہ قصہ بھی بھی زباں زد عام رہامگر وہاں بھی معاشرے نے روائتی مشرقی مزاج دکھانے کی بجائے لبرل اپروچ کے ساتھ ردعمل دیا۔ معاملہ کچھ بھی ہو، یہ بات طے ہے کہ پاکستانی عوام کے ایک حصے نے عمران خان کے جرائم سے ویسی ہی چشم پوشی اختیار کی ہے جو لاڈلے بچے کے معاملے میں ایک ماں اختیار کرتی ہے۔ اس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑا ہے کیونکہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں جس طرح ڈالر کی اڑان کو بے لگام کیا گیا، اس کے سبب ملکی معیشت کا بھٹہ بیٹھ گیا، پاکستان قرضوں کے بوجھ تلے دب گیا اور آئی ایم ایف کے پاس جانے کی بجائے خودکشی کا نعرہ لگانے والے نے آئی ایم ایف کے معاہدے کی خلاف ورزی سے ملکی معیشت کا بھٹہ بٹھانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ یہاں تک کہ پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی میں پیش پیش رہا اور سیاستدانوں کی بھد اڑاتا رہا، عوامی امنگوں، آرزوؤں او رخواہشوں کو ہنسی میں اڑاتا رہا اور اپنی نااہلیوں کو سابقہ حکومتوں پر ڈال کر بنی گالا سے وزیر اعظم ہاؤس تک آنے کے لئے سرکاری خرچ پر ہیلی کاپٹر کے جھوٹے لیتا رہا۔ 

ذوالفقار علی بھٹو نے بھی سادہ لوح عوام کو ایک ایسی ڈگر پر ڈال دیا تھا جو بالآخر پاکستان کو ترقی کی راہ سے دور کر گیا مگر پھر پراپیگنڈہ کے زور پر بھٹو کو زندہ رکھنے کی کوشش کی گئی، آج نہ بھٹو ہے نہ بھٹو کی پارٹی میں دم خم باقی رہا ہے، آ جا کر سندھ میں کچھ آثار باقی ہیں وہ بھی اگر فیصلہ ساز چاہیں تو چوپٹ کردیں۔ اب عمران خان کو ایک اور بھٹو بنانے کی تگ و دو جاری ہے اور بیرون ملک مقیم پاکستان مخالف قوتیں ان پر بے دریغ خرچ کر رہی ہیں کہ کسی طرح ایٹمی قوت کے حامل اس ملک کی اینٹ سے اینٹ بجادی جائے لیکن ان کے عزائم خاک برد ہوں گے اور پاکستان ایسے شعبدہ بازوں کی خردبرد سے محفوظ رہے گا، انشاء اللہ!

مزید :

رائے -کالم -