ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں   

  ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں   
  ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں   

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

گذشتہ دِنوں بلوچستان میں ٹرین پر ہونے والی دہشت گردی کے واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ٹرین کو زبردستی روکنا۔مسافروں کو بندوق کی نوک پر زدوکوب کرنا۔معصوم اور نہتے لوگوں کو گولیوں سے بھون ڈالنا۔ کافی ساروں کو یرغمال بنا کر ساتھ لے جانا اور پھر گاڑی کو آگ لگا دینا۔ اف اللہ خوف وہراس، افراتفری، بدمعاشی اور دہشت گردی، دنگا فساد، خون خرابہ اور آسمان کو چھونے والے آگ کے المبے۔آسمان والا کیا سوچتا ہو گا کہ فرشتوں نے سچ ہی کہا تھا کہ انسان خون خرابہ اور دنگا فساد کرے گا۔ خدا کے کام کی حکمت خدا ہی جانتا ہے اور بقول مولانا جلال الدین رومی”عبد دیگر عبدہ چیز دگر“۔ جب چار سُو مایوسی اور غیر یقینی صورتحال نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تو پھر عبدہ(اس کے بندوں) نے کمر کس لی اور نعرہ حق بلند کیا اور پھر شور حریم ذات مچ گیا۔ اور پھر راتوں رات دشمن پر دھاوا بولا گیا اور مذکورہ دہشت گردوں کو واصل جہنم کیا گیا۔ اپنے لوگوں کو آزاد کروایا گیا اور پاکستان کے دشمنوں کو واضح پیغام دیا گیا کہ کوئی بھی اس پاک سرزمین کی طرف جب بھی میلی آنکھ سے دیکھے گا اس کی وہ آنکھ نکال دی جائے گی۔ اے پاک فوج کے جوانو تمہاری سوچ،تمہارے جذبوں، تمہاری دلیری اور تمہاری بہادری کو سلام ہے اور پوری قوم کو آپ پر فخر ہے اور ناز ہے۔ بے شک علامہ محمد اقبالؒ نے انہیں موقعوں کے لئے فرمایا تھا(دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو۔۔۔عجب چیز ہے لذت آشنائی) ہم سے پہلی نسل کے وہ لوگ جو قیام پاکستان کے وقت ہجرت کر کے آئے تھے۔ ان سے ہم نے کچھ اسی طرح کے واقعات سنے تھے کہ کس طرح ہندوستان سے آنے والی ٹرینوں کو روکا جاتا تھا اور کس طرح لوگوں کو نیچے اتار کر بہیمانہ طور پر قتل کردیا جاتا تھا اور کس طرح ٹرینوں کو آگ لگا دی جاتی تھی۔ اس دفعہ بھی اسی سوچ، رویے اور اسی گھٹیا پن کا مظاہرہ کیا گیا ہے لیکن ہر دفعہ پاک فوج کے جوانوں نے اپنی ورتھ ثابت کی ہے اور دشمن کو مضبوط اور جاندار پیغام دیا گیا ہے کہ ہم زندہ قوم ہیں اور ہم پائندہ قوم ہیں۔

ہمارا ہمسایہ ملک شاید پاکستان کے وجود کو برداشت نہیں کرتا، اس لئے وہ ہر دفعہ موقعہ کی تلاش میں رہتا ہے۔ ہمارا ملک جب بھی آگے بڑھنے لگتا ہے تو اس کے پیٹ میں مروڑ شروع ہو جاتے ہیں اور وہ سازشوں پر اتر آتا ہے اور اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے وہ کچھ بھی کرسکتا ہے اور ماضی میں بھی اس نے کیا کیا نہیں کیا ہے۔ کشمیر پر اس نے قبضہ کیا اور کشمیری مسلمانوں پر اس کے ظلم وستم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں تاہم اس وقت بھی کشمیر کا کچھ حصہ آزاد کروا کر اس کو پیغام دیا گیا تھا یہ تو نام نہاد اقوام متحدہ آڑے آگیا ورنہ پاکستانی قوم کے سچے اور سچے جذبوں نے ہندوستانی جارحیت کا کچومر نکال دیا تھا۔ پھر ایک وقت وہ بھی آیا جب ہندوستانی فوج نے رات کے اندھیرے میں پاکستان میں داخل ہو کر جم خانہ بطور فاتح کھانا کھانے کی کوشش کی تھی اور پھر چشم عالم نے دیکھا کہ پاکستانی فوج نے کس طرح ان کا راستہ روکا اور ان کو اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دیا۔ پھر وہ بھی ایک وقت آیا جب ہمارے داخلی مسائل اور آپس کے اختلافات کا فائدہ اُٹھا کر مذکورہ ملک نے پاکستان کو دو لخت کر دیا، لیکن ہماری قوم اس موقع پر بھی اپنی فوج کے ساتھ کھڑی رہی اور قوم اور فوج دونوں کا ایک بار پھر مورال اپ ہوا اور پھر کارگل کا میدان تھا اور پاکستان کا جھنڈا ایک بار پھر سے بلند کر کے اس خطے میں پاکستان کی موجودگی کا بھارت کو پورا احساس دلایا گیا۔پاکستان نے ایک لمبی چوڑی دہشت گردی کی جنگ بھی لڑی ہے اور ناقابلِ بیان نقصانات کے باوجود ہمت نہیں ہاری ہے ہربار نئے جوش جذبے اور ولولے سے اپنے دشمنوں پر یہ حقیقت واضح کی ہے کہ پاکستانی قوم بڑی باشعور ہے اور ہماری فوج دنیا کی ایک بہادر، منظم اور طاقتور فوج ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اب پاکستانی فوج کے بارے میں فضول اور بے جا پروپیگنڈہ کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ غیر تو غیر ہوتے ہیں اور دشمن نے تو ایسی ہر حرکت کرنا ہی ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے کچھ ہمارے اپنے بھی اس گیم کا حصہ بن گئے ہیں اور وہ بھی سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے زہر اُگل رہے ہیں اور مخالف قوتوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ان کی نالائقی سمجھیں، ذہنی خباثت سمجھیں، لاابالی مزاج سمجھیں، ناپاک عزائم سمجھیں یا ذاتی مقاصد کی تکمیل کے لئے گھٹیا پن حد تک گر جانا سمجھیں،بلکہ یہ سارا کچھ ہی سمجھ لینا  چاہئے اور پھر اس سارے معاملے پر چوکنا، ہوشیار اور متنبہ ہونے کی شدید ضرورت ہے۔ تاریخ کا ایک ایک ورقہ ان کے سامنے کھول کے رکھنے کی ضرورت ہے۔ ان کی حرکات وسکنات پر سب کو نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ان کے پراپیگنڈے کی تکذیب کے لئے پوری قوم کو متحد ہونے کی ضرورت ہے اور اگر اس کے باوجود ہمارے اپنے ہی غیر کی گود میں بیٹھنے پر تلے ہوئے ہیں تو پھر پوری قوم کو پاک افواج کے کندھے سے کندھا ملانا ہو گا  اور متذکرہ بالا لوگوں سے علیحدہ ہونا ہو گا آج بھی پاکستان کی فوج اپنے داخلی اور خارجی مسائل پر کنٹرول کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے اور کوئی مشکل نہیں ہے کہ وہ دشمن اور اس کا ساتھ دینے والے لوگوں کے گرد گھیرا تنگ کر دے۔

قارئین کرام! اوپر بیان کئے گئے حقائق کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ تاہم سوشل میڈیا کے آنے سے پوری دنیا بات کرنے اور سننے میں خود مختار ہو چکی ہے ان کی سوچ پر پہرے نہیں لگائے جا سکتے، لیکن یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ہر ایک کے ہاں ذہنی پختگی کا معیار ایک جیسا نہیں ہوتا  اور اسی بات کا ملک دشمن عناصر فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ہمارے ہاں کچھ لوگ کچھ بھی نہیں کرتے  اور نہ ہی دوسروں کو کچھ کرنے دیتے ہیں اور اوپر سے پروپیگنڈہ کرتے ہیں کہ ہمارے حقوق سے ہمیں محروم کیا گیا ہے۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبوں کی خودمختاری کا بہت حد تک مسئلہ حل کردیا گیا ہے۔ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے اور اس صوبہ کی آبادی باقی صوبوں سے کم ہے۔ ایسے علاقوں میں بہت کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور کسی بھی علاقے کی تعمیر وترقی میں سب سے پہلے کردار وہاں کے عوام نے ادا کرنا ہوتا ہے۔ ماضی کے حالات واقعات کی روشنی میں آئندہ کے لائحہ عمل کو ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔ گمراہ کن پراپیگنڈا کرنے والوں بدگمانی پیدا کرنے والوں کا واضح جواب دے کر حالات کو کنٹرول کرنے کی بڑی ضرورت ہے۔ لوگوں کے درمیان پائے جانے والے خدشات کو ختم کرنے کے لئے سیاسی قیادت کو اپنے ذاتی اختلافات ایک طرف رکھ کر مثبت کردار ادا کرنا ہو گا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو موقعہ کی نزاکت کے مطابق ہر وقت چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ ملک دشمن عناصر کے عزائم اور حرکتوں کے بارے میں پوری دنیا کو بتانے کی ضرورت ہے اور سب سے اہم اور بہت ہی اہم یہ ہے کہ ہم بحیثیت قوم اپنے ذاتی اختلافات اور ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر کسی طور بھی ترجیح نہ دیں۔ ہمارے ہاں اس سوچ کو پروان چڑھانے کے لئے بے شمار اقدامات کرنا ہوں گے کہ اگر پاکستان ہے تو ہم ہیں اور سب سے پہلے ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان کی حفاظت، بقاء اور استحکام کے لئے ہم کچھ بھی کرسکتے ہیں اور ہمارا ماضی گواہ ہے ہم بہت کچھ کرسکتے ہیں۔

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -کالم -