ردعمل اور ہمارا معاشرہ

ردعمل اور ہمارا معاشرہ
 ردعمل اور ہمارا معاشرہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 مغربی تہذیب نے دنیا بھر میں مسلمانوں پر اثرات چھوڑے ہیں جس کے  اثرات ہمارے معاشرے پر بھی پڑ رہے ہیں ۔ ایران میں خواتین پر زبردستی پردے میں رہنے کی پابندی ہے لیکن جونہی ایران کی خواتین دوسرے ممالک میں جاتی ہیں تو حجاب کا استعمال نہیں کر تیں۔  تعلیم حاصل کرنا نہ صرف مرد بلکہ عورت پربھی فرض ہے، آج کل سوشل میڈیا پر موجودہ حکومت کے وزیراعظم کی تصویریں دیکھیں ان میں ایک تصویر ایسی بھی تھی جس نے یہ الفاظ لکھنے پر مجبور کر دیا ۔  ترکی کے صدر اور پاکستانی وزیراعظم  کی ملاقات  میں ایک لڑکی  ٹرانسلیڑر یعنی مترجم کا کام سر انجام دے رہی تھی،آج وہ اس مقام پر تعلیم کی وجہ سے پہنچی ہے ۔ یہ تعلیم ہی ہے جو اسے اس مقام تک لے گئی۔ لڑکی نے اس مقام پر پہنچ کر نہ صرف اپنے والدین بلکہ اپنے خاندان کا بھی نام روشن کیا ۔
نپولین نے سچ کہا تھا آپ مجھے پڑھی لکھی عورتیں دو میں آپ کو پڑھا لکھا معاشرہ دوں گا۔اس میں کوئی شک نہیں  کہ کسی بھی قوم کی کامیابی میں ان کی عورتوں کا بڑا ہاتھ ہوتا ہے
یہ تو تھی وہ تعلیم جس نے اسے اچھی جگہ نوکری دلوائی۔  لڑکی  کے لباس سے پتہ چل رہا تھا کہ وہ دنیاوی تعلیم کیساتھ  ساتھ دینی تعلیم سے بھی واقف ہے ۔ اس کا لباس اس چیز کی گواہی دے رہا تھا کہ اس نے علم اچھے روزگار کے حصول کے لئے نہیں بلکہ ایک اچھی عورت ایک ایسی عورت جس سے معاشرے میں رہنے والی دوسری عورتیں متاثر ہوں اس لئے حاصل کیا ۔ 
پردہ عورت کی عظمت ہے اور اسلام نے جو تعلیمات دی ہیں اگر ہم ان سے دور ہو گئے تو پھر تباہی ہے اور ہماری ترقی میں رکاوٹ ہے،ملکوں کی خوشحالی اور ترقی کا راز تہذیب میں ہوتا ہے غیر مسلم ممالک نے اسلام کے اصولوں کو اپنا لیا اور ہم نے چھوڑ دیا اسی وجہ سے ہم ان سے پیچھے رہ گئے۔ ایک اہم خبر نارووال کے حوالے سے یہ ہے جو اس موضوع کے متعلقہ تو نہیں لیکن ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
شکر گڑھ ،نارووال میں سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی خاطر    کارآمد منصوبوں کے رول بیک کئے جا رہے ہیں ۔ کرتارپور کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والی 36 کلومیٹر نارووال شکر گڑھ  روڈ کی تعمیر و  توسیع کے منصوبے کو  ختم کردیا  گیا ہے۔  36 کلومیٹر پر محیط نارووال روڈ کی تعمیر کا منصوبہ ختم کرنے پر شکرگڑھ کے شہریوں میں  شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے ۔ یہ اقدام  لاکھوں مکینوں کے علاوہ دنیا بھر سے آنے والے سکھ یاتریوں اور مہمانوں کی سفری مشکلات میں اضافہ کرنے کے مترادف ہو گا۔ 

ہر عمل کا ردعمل ہوتا ہے ، ہمارے معاشرے میں بغض و عناد بڑھتا رہا تو عوام کا رد عمل  آئے گا ۔

نوٹ : ادارے کا مضمون نگار کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں 

مزید :

بلاگ -