ایکسپو سنٹر میں چینی مشینری کی نمائش

ایکسپو سنٹر میں چینی مشینری کی نمائش
 ایکسپو سنٹر میں چینی مشینری کی نمائش

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور کے ایکسپو سینٹر میں نمائشوں کا موسم آ چکا ہے اور اسی سلسلے کی ایک کڑی چینی مشینری کی نمائش تھی، جس کا افتتاح وفاقی وزیر تجارت پرویز ملک اور لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر عبدالباسط نے کیا۔ تین روزہ چینی مشینری نمائش میں چین سے مشینری بنانے والے دو سو کے قریب اداروں نے شرکت کی اور پاکستان میں اپنے کاروبار کو فروغ دینے والی اہم شخصیات نے اس میں بھرپور شرکت کی۔ پاک چائناچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے بھی اس نمائش کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ اس چیمبر نے بالکل آغاز میں چین کے تعاون سے پاکستان میں مختلف مصنوعات بنانے کے لئے چین کے ساتھ معاہدے کئے اور جدید چینی مشینری پاکستان امپورٹ کرکے الیکٹرانک مصنوعات میں نہ صرف ملکی ضروریات کو پورا کیا، بلکہ ان مصنوعات کو ایکسپورٹ بھی کیا جا رہا ہے۔ اب سی پیک کی تکمیل پر بننے والے اہم صنعتی زونوں میں بے شمار پاکستانی سرمایہ کاری کے لئے تیار بیٹھے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ اسی لئے سی پیک منصوبہ پاکستان کے لئے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے۔


یونائیٹڈ بزنس گروپ کے چیئرمین اور پاکستان کی بزنس کمیونٹی کے لیڈر افتخار علی ملک نے چینی مشینری کی تین روزہ کامیاب نمائش پر انتظامیہ کو مبارکباد دی اور اس کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا، ’’چین پاکستان کا قابلِ اعتماد دوست ہے،وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان چین کی دوستی بہت قد آور ہو چکی ہے، اب یہ اگر ماؤنٹ ایورسٹ کی بلندی پر نہیں پہنچی تو پاکستان کی بلند ترین چوٹی کے ٹو کی بلندی تک ضرور پہنچ چکی ہے۔ چین کا کمال ہے کہ اس نے پاکستان کو امدادی رقم نہیں دی، بلکہ چین کے فلسفی کنفیوشس کے اس آئیڈیئے کو عملی شکل دی ہے کہ اگر آپ کسی کو کھانے کے لئے مچھلی دیتے ہیں تو آپ نے ایک آدمی یا عورت کی ایک دن کی بھوک مٹا دی، لیکن اگر آپ اسے مچھلی پکڑنے کا طریقہ بتا دیتے ہیں تو آپ نے اس کی زندگی بھر کی بھوک مٹا دی۔۔۔ حقیقت یہی ہے کہ معاشی میدان میں چین پاکستان کو ایسی ہی شاندار مدد فراہم کررہا ہے کہ اس سے پہلے ایسی کوئی مثال نہیں ملتی۔ میں آپ کو ایک دلچسپ بات بتاتا ہوں۔ جب چینی مصنوعات نے سستا ہونے اور پائیداری کی وجہ سے پاکستان کی مارکیٹ میں اپنے قدم جما لئے تو لاہور چیمبر آف کامرس میں ان دنوں بھی آج کل کی طرح انتخابات کا ہلا گلا تھا۔


کچھ صنعتکار دوستوں نے مجھے گھیر لیا اور پوچھا کہ پاکستانی صنعتکار چینی مصنوعات کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟ کیونکہ پاکستانی مصنوعات کی پیداواری لاگت اس وقت بھی زیادہ تھی، جس کی وجہ سے مقامی مصنوعات مہنگی ہونے کی وجہ سے چینی مصنوعات کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھیں۔ میں نے اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے ان کی رہنمائی کی اور بتایا کہ چینی مصنوعات کی آمد سے پاکستان کی معیشت پر وقتی طور پر اثر ضرور ہوا ہے، لیکن بہت جلد پاکستانی صنعتکار چینی سرمایہ کاروں سے مل کر مشترکہ سرمایہ کاری کرکے نہ صرف پاکستان میں بیروزگاری کو ختم کریں گے، بلکہ پاک چین تعاون اور مشترکہ منصوبوں سے بننے والی مصنوعات کی دنیا بھر میں ایکسپورٹ بھی کریں گے اور معاشی طور پر وہی سرمایہ کار مارکیٹ میں ترقی کریں گے جو یا تو ایسی مصنوعات پیدا کر رہے ہیں جو دنیا بھر میں اپنی ڈیمانڈ رکھتی ہیں یا پھر وہ بزنس مین فائدے حاصل کریں گے جو چینی ٹیکنالوجی اور مشترکہ منصوبوں سے فائدہ اٹھائیں گے۔۔۔ چنانچہ یہ ایک حقیقت ہے کہ میری اس بزنس سوچ نے بہت سے پاکستانی سرمایہ کاروں کی سوچ کو تبدیل کیا اور جو سستی چینی مصنوعات سے خائف تھے۔ انہوں نے بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے اور چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ مشترکہ منصوبے بنا کر فائدے اٹھائے۔


سی پیک اس لحاظ سے گیم چینجر ہے کہ چھیالیس ارب ڈالر سے انفراسٹرکچر اور بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ گوادر بندرگاہ کی تکمیل سے پاکستان میں خوشحالی کا ایک نیا دور شروع ہونے جا رہا ہے۔ خود میری گارڈایگری کلچر کمپنی نے چین کے ساتھ مشترکہ منصوبہ بنا کر چاول کی ایسی فصلیں حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی، جس سے فی ایکڑ پیداوار دوگنا ہو گئی۔ زراعت میں ہائی برڈ ٹیکنالوجی پہلے بھی موجود تھی جس سے ہر فصل سے فی ایکڑ پیداوار زیادہ حاصل کی جا سکتی ہے، دنیا بھر میں چین واحد ملک ہے، جسے پاکستان پر پورا اعتماد ہے اور جس نے ہر شعبہ زندگی میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر کی۔ دفاعی منصوبوں کی ایک لمبی فہرست ہے، جہاں چین کی ٹیکنالوجی ہے، پاکستان نے بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اسی وجہ سے کہتے ہیں کہ سی پیک کے منصوبے تکمیل تک پہنچیں گے، انہیں کوئی نہیں روک سکتا۔چین کی موجودہ مشینری کی نمائش بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی کہ چین سی پیک کی تکمیل کے بعد اس کے دوسرے حصے میں پاکستانی سرمایہ کاروں کے ساتھ مشترکہ منصوبے لگانے کی تیاری کر رہا ہے۔ پاکستانی سرمایہ کاروں کو چاہیے کہ وہ جدید چینی مشینری کی مدد سے اپنی پیداوار میں اضافہ کریں، ایکسپورٹ بڑھائیں اور پاکستان کو خوشحال بنائیں۔

مزید :

کالم -