عمران خان نے ہارکیوں بیچ ڈالا؟
تحریک انصاف کی حکومت آتے ہی جو وعدے عمران خان نے قوم سے اپنے جلسوں،جلوسوں اور ٹی وی شوز میں کیے تھے،ان کا ایک بار پھر انہوں نے اعادہ کیاتھا اور ساتھ ہی ساتھ وہ تلقین کرتے رہے کہ آپ نے گھبرانا نہیں،مخالفین نے اس کا خوب مذاق اڑایا اور اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر گھبرانے سے کتراتے رہے مگر پھر انہی گناہگار آنکھوں نے تحریک انصاف کے ہی کارکنوں کو گھبراتے دیکھا،ان دنوں میں نے ایک بلاگ بھی لکھاتھا لیکن دوستوں نے مجھ پر ہی تنقید شروع کردی کہ کچھ تو وقت دیں،تنقید کے لیے بڑا وقت پڑا ہے،پھر وہ وقت بھی آگیا کہ پیڈا ایکٹ سمیت کئی پابندیوں کی بازگشت سنائی دینے لگی،ایک سے بڑھ کر ایک چیلنج نے حکومتی مشکلات میں اضافہ کیا اور یوں خان صاحب کا سارا وقت ’’چوروں‘‘کو پکڑنے میں گزرگیا،وہ لوگ دیکھتے ہی رہ گئے جنہوں نے تبدیلی کے خواب آنکھوں میں سجائے بڑے مان سے ووٹ اور سپورٹ کیاتھا،اب لگتایوں ہے کہ جیسے خان صاحب نے اپنے مشیروں سے الٹے سیدھے مشوروں پر ہی انحصار کرکے وقت کا ضیاع کیااور ہم آگے جانے کی بجائے بہت پیچھے چلے گئے،تحریک عدم اعتماد کے آغازسے اس کے اختتام تک کتنے ہی دل ٹوٹے،کتنے ہی لوگ یہ نہیں چاہتے تھے کہ ان کے محبوب لیڈر کرسی اقتدارسے الگ ہوں مگر یہ تو ایسے ہی لکھاتھا اور جو سکرپٹ لکھ دیاجائے،وہ ایڈٹ تو ہوسکتاہے،بدلنا ذرامشکل لگتاہے۔
جو ہونا تھا وہ تو ہوگیا مگر اب باری ہے شہبازشریف کی جو وزارت عظمیٰ کی نشست پر بیٹھ گئے ہیں، شہبازشریف کو جہاں کئی چیلنجزدرپیش ہیں وہیں ان کے پاس خاصا تجربہ اور ماضی کے کئی اسباق بھی ہیں،ایک تو انہیں ویسے ہی متحرک رہنا چاہیے جیسا کہ وہ پنجاب کے وزیراعلیٰ بن کر رہے،منصوبوں کو بروقت پایہ تکمیل تک پہنچانے میں ان کی مثالیں دی جاتی ہیں اور بطور وزیراعظم پہلے ہی دن وہ صبح 7 بجے اپنے دفتر پہنچ گئے،یہ تسلسل قائم رہا تو امید کی جاسکتی ہے کہ کم وقت میں زیادہ کام ہوگا اگر ’’لوگوں ‘‘نے کرنے دیا۔
وزیراعظم شہبازشریف اچھی طرح جانتے ہیں کہ تبدیلی سرکار نے اپنا سارا وقت ان کے خاندان اور دیگر کئی ملزمان کو پابند سلاسل کرنے میں لگایا مگر اس کا عوام کو کچھ حاصل نہیں ہوا،بلکہ اس دوران عوام مزید دلدل میں پھنستی گئی۔ناجانے کیوں اب بھی ایسا لگ رہاہے کہ جو تماشا پچھلے 4برسوں میں لگا رہا،وہی تماشا کسی نہ کسی طرح اب بھی دیکھنے کو ملے گا،ایک ٹی وی پر خبر چلتی دیکھی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف پہلی انکوائری کا آغازہوگیاہے،ایف آئی اے نے تحفے میں ملنے والا ہاربیچنے اورسرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے پر تحقیقات شروع کردی ہیں،ذرائع کے مطابق ہار کو زلفی بخاری کے ذریعے لاہور میں ایک بڑے جیولر کو فروخت کیا گیا ،لاہور کے بڑے جیولر نے ہار 18 کروڑ روپے مالیت میں خریدا تھا ،عمران خان کی جانب سے ہار کے بدلے توشہ خانہ میں چند لاکھ روپے جمع کرائے گئے ،ماہرین کے مطابق بطور وزیر اعظم کوملنے والے تحائف کو توشہ خانہ میں جمع کرانا ہوتا ہے لیکن ایسا نہ کیاگیا اور یہ عمل غیرقانونی تھا،اگر یہ خبر حقیقت کے ذرا بھی قریب ہے اور یہ سلسلہ شروع ہوگیا تو پھر جہاں 4برسوں میں کچھ حاصل نہیں ہوا،وہاں مختصر وقت میں کیا ملے گا اور وہ بھی عوام کو؟
ضرورت اس امر کی ہے کہ پوری توجہ عوامی مسائل حل کرنے پر مرکوز کی جائے،ہارتلاش کرنے پر وقت ضائع کرنے کی بجائے مہنگائی،بیروزگاری اور غربت کوہرایاجائے،فکریہ کرنی چاہیے کہ لوگ اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے کیا کچھ اور کیوں بیچ رہے ہیں،اس بات کو فی الحال ایک طرف رکھ دیں کہ عمران خان نے ہار کیوں بیچ ڈالا؟
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.