انصاف کا ڈیم وقت کی ضرورت

انصاف کا ڈیم وقت کی ضرورت
انصاف کا ڈیم وقت کی ضرورت

  

آخر کار محترم ثاقب نثار صاحب چیف جسٹس کے عہدے سے ریٹائر ہوگئے اور جناب آصف کھوسہ صاحب نئے چیف جسٹس ہونگے۔پاکستان میں پانی کی قلت اور بڑے ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے انکی کوششیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی ہیں انکے فیصلوں سے طریقہ کار سے اختلاف کیا جا سکتا ہے مگر انکی نیت پر شک نہیں کیا جا سکتا۔آنے والے چیف جسٹس کا طریقہ کار کیا ہوگا یہ تو پتہ چل ہی جائے گا مشہور ہے کہ وہ کم بولتے ہیں انکے فیصلے زیادہ بولتے ہیں۔

پاکستان کا عام شہری امید کرتا ہے کہ نئے چیف جسٹس اپنے دور میں ایک ایسے ڈیم کی بنیاد رکھنے میں کامیاب ہوجائیں جہاں لاقانونیت کے مچلتی لہروں پر بند باندھا جا سکے گا۔یقین جانیں پاکستان کے عام آدمی کا مسئلہ اسکے بنیادی حقوق کا تحفظ ہے جو کہ ایک مضبوط عدلیہ سے ہی ممکن ہے جسکی آئین پاکستان ضمانت دیتا ہے۔ریاست روزگار۔ صحت اور تعلیم اور رہائش کی بنیادی سہولیات دینے کی ذمہ دار ہوتی ہے اور عدلیہ معاون کے طور پر ریاست کا اہم ترین جز ہے عدلیہ کا کام آئین پاکستان کی روشنی میں قانون کی تشریح کرنا ہے۔جبکہ انتظامی معاملات چلانا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے۔مگرپیشرو حکومتوں کی طرح معاملات نشستند گفتند اور برخاستند تک محدود نظر آتے ہیں۔

حکومتی پالیسیاں ابہام کا شکار ہیں صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں اور مشکلات اس وقت دو۔چند ہوجاتی ہیں جب حکومت کا دفاع کرنے فواد چوہدری اور فیاض الحسن چوہان جیسے ترجمان آجاتے ہیں۔منی بجٹ کے نام پر کیا کھلواڑ ہونے جارہا ہے پیشنگوئی کرنا چنداں مشکل نہیں ہے ڈالر شاید ڈیڑھ سو کو کراس کر جائے گا جس رفتار سے مہنگائی بڑھی ہے متوسط اور غریب طبقات کی آمدنی میں اس تناسب سے اضافہ ہونا نا ممکن سی بات ہے۔آئین پاکستان کے ابتدائی چالیس آرٹیکل عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتے ہیں یہ وہی آرٹیکلز ہیں جو ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب نے دھرنے کے دنوں میں لوگوں کو حفظ کروا دئیے تھے۔تبدیلی کے علمبردار حکومت میں ہیں انہیں خلائی اور خدائی مخلوق کی مکمّل حمایت حاصل ہے مگر انکی پالیسی یہی ہے کہ کوئی واضح پالیسی نہیں بنانی۔

ثاقب نثار صاحب جوڈیشل ایکٹو ازم کی نئے سرے سے بنیاد رکھ گئے ہیں جناب آصف کھوسہ صاحب بھی یہی روش برقرار رکھیں گے یا انکا طریقہ کار مختلف ہوگا اس بات سے جلد ہی پردہ اٹھ جائے گا۔

خان صاحب پانی کا ڈیم بھی بنائیں آبادی روکنے کا ڈیم بھی بنائیں مگر خدارا عام آدمی کو ایک انصاف کا ڈیم بھی بنا دیں جسکی دیواروں سے ظلم و جبر کا سیلاب باہر نہ آسکے انصاف کو آسان بنائیے اور سستا بنائیں اسکو عام آدمی کی پہنچ میں لائیں ورنہ جیسے چودہویں کا چاند دور سے خوبصورت لگتا ہے انصاف بھی اسی طرح لگتا ہے قریب آنے پر سب دھوکہ ہے۔

آئین پاکستان عام آدمی کے بنیادی حقوق کی با ت کرتا ہے جبکہ ہماری سیاسی اشرافیہ کے نزدیک پانچ سال بعد الیکشن میں کرپٹ لوگوں کو منتخب کرنا ہی جمہوریت ہے اور یہی آئین پاکستان کا تقاضہ ہے۔

گورے انگریز کے جانے کے بعد کالے انگریز کی ایک ہی پالیسی ہے بس۔تقسیم کرو اور حکومت کرو اور وہ اس میں ہمیشہ کی طرح کامیاب رہا ہے۔جب لوگوں کو لسانیات مذہبی فرقہ واریت کے خانوں میں تقسیم کر دیا جائے تو پھر نہ کوئی آئین یاد رہتا ہے نہ ہی بنیادی حقوق۔اگر آزادی کے ستر سال بعد بھی عام آدمی کو بنیادی سہولیات فراہم نہیں کر سکتے تو پھر لاقانونیت کے سیلاب آتے رہیں گے جبر کے طوفاں اٹھتے رہیں گے ۔بات سمجھنے کی اتنی ہے جو جسکا کام ہے وہی کرے کیونکہ اب انصاف کا ڈیم بننا ناگزیر ہے۔

۔

نوٹ: یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارہ کا اتفاق کرنا ضروری نہیں ہے ۔

مزید :

بلاگ -