کراچی ،ڈیفنس و کلفٹن کے گیسٹ ہاؤسز جرائم پیشہ افراد کی محفوظ پناہ گاہ بن گئے

کراچی ،ڈیفنس و کلفٹن کے گیسٹ ہاؤسز جرائم پیشہ افراد کی محفوظ پناہ گاہ بن گئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی(رپورٹ/ندیم آرائیں)ڈیفنس اور کلفٹن میں قائم گیسٹ ہاؤسزجرائم پیشہ کی افرادکی محفوظ پناہ گاہیں بن گئیں،بغیرکسی شناختی اندراج کے تمام سہولیات کی فراہمی،گیسٹ ہاؤسز میں جسم فروشی سے لے کر منشیات فروشی تک کا کاروبار ڈھڑلے سے جاری ،گیسٹ ہاؤس مالکان کوعلاقہ ایس ایچ او، ڈی ایس پی درخشان سمیت کئی با اثرافراد کی سرپرستی حاصل ہے ،ذرائع۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے درخشاں ،ساحل،گذری اور ڈیفنس تھانے کی حدود میں میں 30سے زائد ایسے گیسٹ ہاؤسز ہیں جہاں جہاں پولیس کو مختلف مقدمات میں مطلوب جرائم پیشہ افراد کا آنا جانا لگا رہتا ہے ،ڈیفنس تھانے کی حدود میں 10سے 12گیسٹ ہاؤس ہیں ،درخشاں کی حدود میں 10،گذری تھانے کی حدود میں10سے15جبکہ ساحل تھانے کی حدود میں 5سے7گیسٹ ہاؤسز میں یہ گھناؤنا کاروبار ہورہا ہے زرائع کے مطابق ان افراد کو شناختی کارڈ کے اندراج کے بغیر کئی کئی دن کے لیے منہ مانگی رقم پر کمرے فراہم کردیے جاتے ہیں،جہاں یہ جرائم پیشہ افراد اپنی روپوشی کے دن عیاشی اور سکون سے گزارتے ہیں کیوں کہ انہیں گیسٹ ہاؤسز کی انتظامیہ کی طرف سے ہر طرح کی ضمانت ہوتی ہے کہ اول تو پولیس ادھر کا رخ کرے گی نہیں اور اگر کبھی میڈیا یا اعلیٰ افسران کی وجہ سے گیسٹ ہاؤس میں چھاپہ مارنے کی نوبت آبھی گئی تو انہیں پولیس کی کالی بھیڑوں میں سے کوئی بھی پیشگی اطلاع کردے گا اور پولیس کے آنے سے پہلے مہمانوں کو کسی اور محفوظ ٹھکانے پر منتقل کردیا جائے گا ، ابھی چند ماہ قبل ہی درخشاں پولیس نے میڈیا کی شکایت پر خیابان مجاہد میں واقع گیسٹ ہاؤس میں میڈیا کے ساتھ چھاپہ مار کر ایک مغوی لڑکی کو بازیاب کروایا تھا جبکہ دو ملزمان طارق اور ثاقب کو گرفتار بھی کیا گیا تھا مگر پولیس نے کمال وفاداری نبھاتے ہوئے گیسٹ ہاؤس کے مالک کو بروقت اطلاع دے دی تھی جس کی وجہ سے ماسٹر ریاض فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا بعد ازاں ماسٹر ریاض نے ضمانت قبل از گرفتاری کروالی تھی ، زرائع کے مطابق ان تمام گیسٹ ہاؤس کی سرپرستی درخشاں تھانے کے ڈی ایس پی کر رہے ہیں ،انہی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ ڈی ایس پی کی ان تھانوں میں تعیناتی کے خلاف تھے مگر سندھ کی ایک بڑی سیاسی شخصیت کے دباؤ پر ڈی ایس پی کی درخشاں تھانے میں تعیناتی کی گئی ،زرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ آصف بلی نامی شخص کے گیسٹ ہاؤس پر بھی ان کی خاص شفقت ہے،ڈی ایس پی کے بیٹر کانسٹیبل ثاقب کے حالات بھی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی کے مترادف ہے،گو کہ ثاقب کی پوسٹنگ سٹی کورٹ تھانے میں ہے مگر ڈی ایس پی نے خاص طور پر اس کو اپنی تمام آمدنی اکھٹی کرنے کے لیے یہاں بلایا ہوا ہے ،ثاقب درخشاں تھانے کے ایس ایچ او کے لیے بھی تمام گیسٹ ہاؤس سے پیسے اکھٹے کرتا ہے،کانسٹیبل ثاقب بھی لاکھوں روپے مہینہ کما رہا ہے اور اپنی کمائی کا زیادہ تر حصہ ریسنگ کاریں خریدنے میں لگا دیتا ہے،اس وقت بھی ثاقب کے پاس دو گاڑیاں موجود ہیں ایک گاڑی کو ریسنگ کار بنانے کے لیے حال ہی میں اس نے8لاکھ سے زائد رقم خرچ کی ہے ، پولیس کی اسی سرپرستی کی وجہ سے تمام گیسٹ ہاؤ س میں مشکوک کا روبارچل رہا ہے،،زرائع کے مطابق گیسٹ ہاؤس میں زیادہ تر جرائم پیشہ افراد ہی ڈیرا ڈالتے ہیں ۔،بیشتر گیسٹ ہاؤسز میں جرائم پیشہ افراد کا بلا روک ٹوکسی شناختی اندراج کے بغیر آنا جانا لگا رہتا ہے،یہاں جرائم پیشہ افراد کو ہر قسم کی سہولیات ملتی ہیں ،ان ٹھکانوں پر چور ڈکیت اغواہ برائے تاوان اور دہشت گردی کی سنگین وارداتوں میں ملوث جرائم پیشہ افراد لوگوں کی لوٹی ہوئی رقم کو عیاشیوں میں اڑادیتے ہیں ،گیسٹ ہاؤسز میں ٹھہرنے والوں کا نہ تو کوئی ریکارڈ مرتب کیا جاتا ہے اور نہ ہی ان کے شناختی کارڈ کی کاپی، ٹیلیفون کالز،موبائل نمبرز اور نہ ہی ان سے ملنے کے لیے آنے والوں کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے جس کے سبب شہر میں اسٹریٹ کرائم اور دہشت گردی کے واقعات بھی رونما ہوتے رہتے ہیں ،ان گیسٹ ہاؤسز میں منہ مانگی قیمتوں پر گاہکوں کو کمرے دیے جاتے ہیں۔ کئی بار نشے میں گیسٹ ہاؤسز میں ٹھہرنے والے گاہکوں کا آپس میں جھگڑا بھی ہوجاتا ہے ،جس کی تھانہ ایف آئی آر تک درج نہیں کرتا مدعی کبھی علاقہ ایس ایچ او تو کبھی ڈی ایس پی اور ایس پی کے دفاتر کے چکر لگاتا رہتا ہے کہ اس کا مقدمہ درج کیا جائے مگر پولیس بجائے دونوں پارٹیوں میں سیٹلمنٹ کروانے کے لیے اپنی تمام تر توانائی صرف کردیتی ہے،جس کی وجہ سے مجبور ہوکر مدعی بھی سیٹلمنٹ کرنے پر راضی ہوجاتا ہے ،ان گیسٹ ہاؤسز کی علاقہ ایس ایچ او ڈی ایس پی ،اعلیٰ افسران اور کئی با اثر لوگ بھی پشت پناہی کر رہے ہیں ،یہی وجہ ہے کہ پولیس بلند و بانگ دعوؤں کے برعکس جان بوجھ کر اس مافیا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی،بلکہ بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے ہوئے اپنا حصہ وصول حصہ وصول کرکے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لیتے ہیں پولیس افسران نے گیسٹ ہاؤس میں اپنے آرام اور مہمانوں کے لیے بلا معاوضہ یا پھر نجی ٹارچر سیل قام کرنے کے لیے انہیں غیر قانونی اقدامات کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے ۔