ہندوستان میں مسلمانوں اور اقلیتوں پر مسلسل بڑھتے ہوئے مظالم ،معروف بھارتی سیاستدان مایا وتی نے لوک سبھا سے استعفیٰ دے دیا

ہندوستان میں مسلمانوں اور اقلیتوں پر مسلسل بڑھتے ہوئے مظالم ،معروف بھارتی ...
ہندوستان میں مسلمانوں اور اقلیتوں پر مسلسل بڑھتے ہوئے مظالم ،معروف بھارتی سیاستدان مایا وتی نے لوک سبھا سے استعفیٰ دے دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن)ہندوستان میں مسلمانوں ،دلتوں ،عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے پر تشدد واقعات ،کسانوں اور مزدوروں کے ہونے والے استحصال کے خلاف صدائے احتجاج سے روکنے اور دورہ اتر پردیش میں رکاوٹیں کھڑی کرنے پربہوجن سماج پارٹی کی سربراہ اور انڈیا کی مشہور خاتون سیاستدان مایاوتی نے احتجاجا لوک سبھا سے استعفیٰ دے دیا ہے ۔

بھارتی نجی ٹی وی چینل ’’انڈیا ٹی وی‘‘ کے مطابق اتر پردیش،اور بھارتی ریاست گجرات میں ہونے والے فسادات کے خلاف بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ نے لوک سبھا کے اجلاس میں سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں مسلمانوں ،عیسائیوں ،دلتوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف پر تشدد واقعات بڑھ رہے ہیں ،ملک میں ہونے والے فسادات پر لوک سبھا میں میری بات بھی نہیں سنی جا رہی اور نہ ہی مجھے بولنے کا موقع دیا جا رہا ہے ،ایسے میں بہتر ہے کہ میں اس ایوان سے ہی مستعفی ہو جاؤں ۔مایا وتی راجیہ سبھا کے چیئر مین حامد انصاری کو اپنا استعفیٰ بھی بجھوا دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں نے لوک سبھا میں سہارن پور ضلع کے شبیر پورہ مین ہونے والے افسوسناک واقعہ پر آواز بلند کرنے کی کوشش کی تو حکمراں پارٹی کے ارکان کھڑے ہوکر ہنگامہ کرنے لگے اور مجھے بولنے نہیں دیا گیا،اگر میں اقلیتوں ، دلتوں اور محروموں کا معاملہ ایوان میں نہیں اٹھا سکتی تو میرا راجیہ سبھا میں آنے کا کیا فائدہ؟ اس لئے میں نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت آئی ہے پورے ملک میں دلتوں، پسماندہ، مسلمانوں، عیسائیوں، کسانوں، مزدوروں اور مڈل کلاس کا استحصال ہورہا ہے، اترپردیش میں بی جے پی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے دلتوں اور مسلمانوں پر مسلسل کبھی گاؤرکھشا کے نام پر تو کبھی کسی اور بہانے سے حملے ہورہے ہیں، شبیر پور میں انتظامیہ کے حکام کی موجودگی میں دلتوں کا استحصال کیا گیا، ان کے 60 سے 70گھر جلا دےئے گئے، ماؤں بہنوں کا استحصال کیا گیا،اس لئے وہ سمجھتی ہیں کہ ایسے حالات میں لوک سبھا سے مستعفی ہونا ہی ان حالات میں بہتر ہے ۔