پاکستان کرکٹ کا مسئلہ

   پاکستان کرکٹ کا مسئلہ
   پاکستان کرکٹ کا مسئلہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کرکٹ چمپئن ٹرافی میں بری طرح شکست کے بعد پاکستان کی ٹی 20 ٹیم نے نیوزی لینڈ کا دورہ شروع کیا ہے اِس دورے کے  پہلے میچ میں نہ صرف پاکستان ٹیم بری طرح ہاری ہے،بلکہ کم سکور کا ایک نیا ریکارڈ بنایا ہے ہمارے دِل میں ایک تجسس تھا کہ کرکٹ بورڈ نے کچھ بڑے کھلاڑیوں کو ٹیم سے نکال کر نئے نوجوان اور جارح کھلاڑیوں کو موقع دیا ہے تو شاید یہ نوجوان آسٹریلیا اور بھارت کی طرز پر کھیل کر ہمیں محظوظ کریں گے، لیکن پہلے چند اوورز میں ہی مایوسی ہوئی مجھے تو لگ رہا تھا کہ اگر میرا کرکٹ کلب ”فرینڈز“ نیوزی لینڈ کے خلاف کھیل رہا ہوتا تو شاید اس کی کارکردگی اِس سے بہتر ہوتی۔

اب سوچنا چاہئے کہ پاکستان کرکٹ کا مسئلہ کیا ہے، بلکہ پاکستان کی کھیلوں کا مسئلہ کیا ہے، کیونکہ یہ وہی پاکستان ہے جس کی دنیا کے کئی معروف کھیلوں میں دھوم سنائی دیتی تھی،پاکستان نے اپنے قومی کھیل ہاکی میں کئی دہائیوں تک دنیا پر حکمرانی کی ہے ہمارے دو خانوں نے دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ تک اسکوائش میں ساری دنیا کو آگے لگائے رکھا،والی بال اور کبڈی میں بھی ایشیاء کی حد تک پاکستان نے کامیابی کے جھنڈے گاڑے، ایک وقت میں کشتیوں میں بھی پاکستان کا طوطی بولتا رہا، اب ایسا کیا ہو گیا ہے کہ پاکستان ہر کھیل میں ناکام ہو ریا ہے؟آج ہم صرف کرکٹ پر بات کرتے ہیں۔

راقم کو کرکٹ کا بہت شوق ہے اور کرکٹ کھیلتا بھی رہا ہوں ناروے میں میرا اپنا کرکٹ کلب بھی ہے،جس نے کئی قومی ٹورنامنٹ میں کامیابیاں سمیٹیں، پاکستان کے قومی کھلاڑی بھی ناروے جا کر لیگ اور مختلف ٹورنامنٹ میں حصہ لیتے رہتے ہیں ان کھلاڑیوں سے ملاقاتوں میں پاکستان کرکٹ بارے بات ہوتی رہی ہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے کچھ کرتا دھرتا سے بھی ملاقات اور بات ہوتی رہی ہے پاکستان کرکٹ ٹیم بارے دنیا کرکٹ میں ایک بات بہت مشہور ہے کہ اس ٹیم کے کھیل کی پیش گوئی کرنا بہت مشکل ہے، کیونکہ ان کا کوئی پتا نہیں کہ کس وقت دنیا کی مضبوط ترین ٹیم کو شکست سے دوچار کر دے اور جب ہارنے لگتے ہیں تو پھر کسی بھی کمزور ترین ٹیم سے بھی ہار جاتے ہیں ایسا کئی بار ہو چکا ہے، لیکن پچھلے 10/15 سال میں کرکٹ کے جتنے بڑے ایونٹ ہوئے ہیں ان میں پاکستان نے ایک ٹی 20 ورلڈ کپ اور ایک بار چیمپئن ٹرافی جیتی ہے اور دو بار ٹی 20 کے ناک آوٹ مرحلے تک پہنچے ہیں اِس کے علاوہ آئی سی سی کے کسی بھی ایونٹ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی قابلِ ذکر نہیں ہے بالخصوص بھارت کے خلاف جب بھی میچ ہوتا ہے اسے پہلے ہمارا میڈیا خوب اُچھالتا ہے اور پھر سارے ملک پر مایوسی چھا جاتی ہے. اس ناچیز کے مطابق جہاں تک پاکستان کی سرزمین کی بات ہے تو اس سرزمین میں بہترین ٹیلنٹ موجود ہے زندگی کے تمام شعبوں میں پاکستانی ٹیلنٹ نے اپنا لوہا منوایا ہوا ہے۔ پاکستان کی کھیلوں میں آج تک جتنے بھی بڑے کھلاڑی سامنے آئے اور اپنا لوہا منوایا ان میں زیادہ تر بغیر کسی حکومتی سرپرستی اور باقاعدہ ٹریننگ کے بڑے کھلاڑی ثابت ہوئے جس سے اس دھرتی کے نوجوانوں کی صلاحیتوں کا ثبوت ملتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اب وہ ٹیلنٹ کہاں چلا گیا ہے؟ اس ناچیز کی ناقص رائے میں پاکستان کو کسی کی نظر نہیں لگی،بلکہ ہمارے حکمرانوں کی ”حکمت“ لے ڈوبی ہے جس طرح ملک کے کسی بھی شعبے کی کارکردگی قابل فخر نہیں اسی طرح کھیلوں کے اندر بھی سیاسی مداخلت نے بیڑا غرق کیا ہے، جس طرح فٹ بال اور ہاکی کی سربراہی سیاست کی نظر ہوئی اور غیر پروفیشنل صدور دہائیوں تک مسلط رہے اسی طرح پاکستان کرکٹ بورڈ کو آئین کے مطابق چلانے اور ریجنوں سے پاکستان بورڈ تک باقاعدہ انتخابات کروانے کی بجائے سیاسی تقرریاں کی جاتی ہیں، کرکٹ بورڈ تو لوگوں کو نوازنے کا ذریعہ بن چکا ہے جس طرح پچھلے دنوں رانا ثناء اللہ صاحب نے بھی ایک ٹی وی پروگرام میں کہا ہے کہ لاکھوں کی تنخواہیں لینے والے کام بالکل بھی نہیں کرتے ہیں اسی طرح راقم نے قذافی سٹیڈیم کے اندر جا کر بورڈ کے کئی دفاتر پر زنگ آلود قفل دیکھے ہیں جن دفاتر کے کئی کئی ماہ دروازے نہیں کھلے، مگر عہدیداروں کو لاکھوں کی تنخواہیں دی جا رہی ہیں۔ راقم نے آئی سی سی کے زیر اہتمام دنیا کی پہلی کرکٹ گراؤنڈ لارڈز میں ایک سیمینار میں شرکت کی تھی تو وہاں سیر کے دوران ہمیں دکھایا گیا تھا کہ 8 سے 12 سال کی عمر کے بچوں کے لئے 8 نیٹس لگے تھے جن میں بین الاقوامی سطح کے کوچزز بچوں کو کرکٹ کی تربیت دے رہے تھے، جبکہ پاکستان میں تو گلیوں میں ننگے پاؤں کھیل کر ہمیں کھلاڑی ملتے رہے ہیں ضرورت اِس امر کی ہے کہ کرکٹ بورڈ کو آئین کے مطابق انتخابات کے ذریعے چلایا جائے اور کرکٹ سمیت تمام کھیلوں کی تربیت تعلیمی اداروں اور علاقائی سطح شروع کی جائے، ہر کھیل کے پروفیشنل لوگوں کو آگے لا کر کھلاڑیوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ میرٹ پر مواقع دئیے جائیں، آخری اور اہم بات یہ ہے کہ ہمیں کھلاڑیوں کو قومی ٹیم میں شامل کرنے سے پہلے ان کی دماغی سطح کو قومی سطح پر لایا جانا ضروری ہوتا ہے ہمارے کھلاڑیوں میں اعتماد کی کمی نظر آتی ہے ان کے ذہنوں پر خوف ہوتا ہے وہ خود ہی آسٹریلین، بھارتی اور انگلینڈ وغیرہ کے کھلاڑیوں کو برتر سمجھتے ہیں اور خود پر اعتماد نہیں کرتے، کھلاڑیوں کی دو طرح کی ذہنی تربیت انتہائی ضروری ہے ایک یہ کہ آپ کا نام قومی ٹیم میں شامل ہونے جا رہا ہے تو اب قوم کی عزت آپ کے ذمے ہے دوسری یہ کہ آپ دنیا کے کسی بھی کھلاڑی سے کم تر نہیں،آپ اپنے ملک کی نمائندگی پر فخر محسوس کرو اور بے خوف ہو کر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاؤ، اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے کھلاڑیوں کو جدید کرکٹ کی تربیت دلانا بہت ضروری ہے، کیونکہ اب کرکٹ ٹیسٹ کرکٹ نہیں رہی اب نئی نئی شارٹس ایجاد ہو چکی ہیں اور بیٹر وہی کامیاب ہوتا ہے جو باؤلر کی حرکات کو سمجھ کر شارٹس کے لئے خود جگہ بنائے اور پچ کی صورت حال پر خود کو ایڈجسٹ کر سکے، باولرؤں کے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ دنیا کے ہر بیٹر کو ویڈیوز میں دیکھیں کہ ان کی مہارت کیسی ہے اور ان کی کمزوری کیا ہے پھر ہر بیٹر کو اس کے مطابق باؤلنگ کی جائے،لیکن یہ تب ہی ممکن ہو گا جب بورڈ کے عہدیداروں کا انتخاب میرٹ پر ہو گا اور ہر طرح کی سیاسی مداخلت اور سفارش کا خاتمہ ہو گا۔

مزید :

رائے -کالم -