بالی ووڈ فلم کے بعد اورنگزیب عالمگیر کا مزار ختم کرنے کے  مطالبے پر  ہنگامے،  بھارتی شہر میں کرفیو نافذ کردیا گیا

بالی ووڈ فلم کے بعد اورنگزیب عالمگیر کا مزار ختم کرنے کے  مطالبے پر  ہنگامے، ...
بالی ووڈ فلم کے بعد اورنگزیب عالمگیر کا مزار ختم کرنے کے  مطالبے پر  ہنگامے،  بھارتی شہر میں کرفیو نافذ کردیا گیا
سورس: WIkimedia Commons

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن)  بھارت کی مغربی ریاست مہاراشٹر کے شہر ناگپور میں پیر کی رات ہندو گروہوں کی جانب سے مغل بادشاہ اورنگزیب کے مزار کو ہٹانے کے مطالبے کے بعد پرتشدد جھڑپیں شروع ہوگئیں جس کے بعد شہر کے کچھ علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ ناگپور کے علاقے مہال میں  مشتعل افراد نے گاڑیوں کو آگ لگا دی اور پتھراؤ کیا۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال اب قابو میں ہے اور عوام سے امن قائم رکھنے کی اپیل کی گئی ہے۔

بی بی سی کے مطابق مغل بادشاہ اورنگزیب کا مزار  300 سال سے زائد پرانا ہے۔ یہ  حالیہ برسوں میں سخت گیر ہندو گروہوں کے نشانے پر رہا ہے، جو اس کے خاتمے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ یہ مزار ناگپور سے تقریباً 500 کلومیٹر دور چھترپتی سمبھاجی نگر ضلع میں واقع ہے جس کا پرانا نام اورنگ آباد تھا۔

پیر کے روز وشوا ہندو پریشد اور بجرنگ دل نامی تنظیموں نے اورنگزیب کا پتلا نذرِ آتش کیا اور ان کے مزار کو ہٹانے کے نعرے لگائے، جس کے بعد افواہیں پھیلیں کہ کچھ مذہبی علامات کی بے حرمتی کی گئی ہے۔ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے ریاستی اسمبلی میں بتایا کہ ان افواہوں نے ایک منصوبہ بند تشدد کی شکل اختیار کر لی۔ انہوں نے مزید کہا کہ شام کی نماز کے بعد تقریباً 250 مسلمان مرد جمع ہوئے اور نعرے لگانے لگے۔ 

پولیس کمشنر رویندر سنگھل کے مطابق اس واقعے میں 50 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ 33 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ صورتحال کے پیش نظر ناگپور کے مرکزی علاقوں میں دکانیں اور کاروباری مراکز بند کر دیے گئے ہیں، جبکہ شہر میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔

حالیہ پرتشدد واقعات کی وجہ ایک نئی بالی ووڈ فلم بنی ہے جس میں مراٹھا حکمران سمبھاجی کی کہانی دکھائی گئی ہے۔ سمبھاجی نے اورنگزیب کے خلاف جنگ لڑی تھی لیکن شکست کھا گئے تھے۔ فلم میں ان پر کیے گئے تشدد کو تفصیل سے دکھایا گیا ہے جس کے بعد اورنگزیب کے خلاف شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔

یہ معاملہ اس وقت مزید بڑھ گیا جب ایک علاقائی سیاستدان ابو اعظمی نے کہا کہ اورنگزیب "ظالم حکمران" نہیں تھے بلکہ انہوں نے کئی مندروں کی تعمیر بھی کروائی۔ ان کے اس بیان پر شدید ردعمل سامنے آیا جس کے بعد انہیں ریاستی اسمبلی سے معطل کر دیا گیا اور ان کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا گیا۔

خیال رہے کہ اورنگزیب عالمگیر  مغلیہ سلطنت کے چھٹے بادشاہ تھے جنہوں نے 1658 سے 1707 تک تقریباً پانچ دہائیوں تک ہندوستان پر  حکومت کی۔ انہیں ایک دیندار مسلمان کے طور پر بیان کیا جاتا ہے، لیکن وہ اپنے اقتدار کو وسعت دینے کے لیے سخت گیر پالیسیوں پر بھی عمل پیرا رہے۔ وہ اسلامی قوانین کے سخت نفاذ اور ہندو مندروں کو مسمار کرنے کے الزامات کی وجہ سے متنازع شخصیت بن چکے ہیں، تاہم بعض مؤرخین کا کہنا ہے کہ انہوں نے کچھ مندر بھی تعمیر کرائے تھے۔