سربیا میں مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے سونک کینن کے استعمال کے الزامات، یہ کیسا ہتھیار ہے؟

بلغراد (ڈیلی پاکستان آن لائن) بلقان میں واقع ملک سربیا میں حکومت مخالف ایک بڑے احتجاج کے دوران اچانک ایک زوردار آواز نے خوف و ہراس پھیلا دیا، جس کے بعد یہ سوالات اٹھنے لگے کہ آیا مظاہرین کو خاموش کرانے کے لیے کوئی غیر قانونی سونک ہتھیار استعمال کیا گیا۔ ہفتے کی شام دارالحکومت بلغراد میں ہزاروں مظاہرین 15 منٹ کی خاموشی اختیار کیے ہوئے تھے تاکہ گزشتہ نومبر میں نووی ساد کے ریلوے سٹیشن کے ایک حصے کے منہدم ہونے سے ہلاک ہونے والے 15 افراد کو خراج عقیدت پیش کیا جا سکے، لیکن اس خاموشی کو ایک اچانک، انتہائی بلند اور تکلیف دہ آواز نے توڑ دیا۔
بی بی سی کے مطابق احتجاجی اجتماع کی فضا لمحوں میں بدل گئی۔ مظاہرین خوفزدہ ہو کر فٹ پاتھ کی طرف بھاگنے لگے، لوگ ہر سمت میں منتشر ہو گئے۔پہلے تو بہت سے افراد کو لگا کہ یہ کوئی ایمرجنسی گاڑی ہے، کیونکہ آواز کسی کار حادثے کی طرح محسوس ہو رہی تھی لیکن وہاں کوئی سائرن نہیں تھا۔ اس کے بعد افواہوں کا بازار گرم ہو گیا۔ دعوے کیے گئے کہ حکومت نے مظاہرین کے خلاف ایک سونک ہتھیار استعمال کیا، جو درد، چکر اور سماعت کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سربیا کے حکام نے ان خبروں کو مسترد کر دیا اور کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے احتجاج کے دوران کوئی فوجی درجے کا "سونک کینن" استعمال نہیں کیا۔ سربیا کی فوج نے کہا کہ نہ تو ان کے پاس ایسا کوئی ہتھیار موجود ہے اور نہ ہی انہوں نے کبھی اس کا استعمال کیا ہے۔
سربیا کے سرکاری نشریاتی ادارے آر ٹی ایس سے گفتگو کرتے ہوئے بریگیڈیئر جنرل سلاوکو راکیچ نے کہا "سونک کینن ایک ایسا آلہ ہے جو انسانی اور دیگر جانداروں کے سننے کی صلاحیت سے کہیں زیادہ طاقتور آواز پیدا کرتا ہے۔ جو کچھ ہم نے دیکھا، وہ ایسا نہیں تھا۔"انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے آلات کی آواز ریکارڈنگ میں واضح طور پر سنائی دیتی ہے لیکن دستیاب ویڈیوز میں ایسا کچھ موجود نہیں۔ بلغراد کے پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے وزارت داخلہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کرے۔
احتجاج میں شرکت کرنے والوں کی تعداد دو لاکھ 75 ہزار سے تین لاکھ 25 ہزار کے درمیان بتائی جا رہی ہے، جبکہ حکومت کے مطابق یہ تعداد صرف ایک لاکھ سات ہزار تھی۔ احتجاج میں شامل مظاہرین میں بڑی تعداد طلبہ کی تھی جو گزشتہ چار ماہ سے یونیورسٹیوں کو بند کیے ہوئے ہیں اور ریلوے سٹیشن حادثے کے ذمہ دار افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔