چینی کمپنیوں سے مقابلے میں مشکلات، آڈی کا ساڑھے 7 ہزار ملازم فارغ کرنے کا اعلان

لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) ووکس ویگن کے لگژری برانڈ آڈی نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ چند سالوں میں ہزاروں ملازمتیں ختم کرے گا، جو جرمنی کی آٹو انڈسٹری میں جاری مشکلات کی تازہ ترین علامت ہے۔ کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ وہ 2029 تک جرمنی میں واقع اپنے پلانٹس سے ساڑھے سات ہزار ملازمین کو فارغ کرے گی۔ یہ فیصلہ کمپنی کے ملازمین کے نمائندوں کے ساتھ طے پانے والے ایک وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد لاگت میں کمی اور آڈی کی الیکٹرک گاڑیوں کی پیداوار میں منتقلی کو آسان بنانا ہے۔
آڈی نے کہا کہ اس اقدام سے درمیانی مدت میں کمپنی کو ایک ارب یورو (1.1 ارب ڈالر) کی بچت ہوگی جبکہ وہ آئندہ پانچ سالوں میں اپنے جرمن پلانٹس میں آٹھ ارب یورو (8.8 ارب ڈالر) کی سرمایہ کاری کرے گی تاکہ الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کے عمل کو تیز کیا جا سکے۔ کمپنی کے مطابق، "معاشی حالات دن بدن مزید مشکل ہو رہے ہیں اور مسابقتی دباؤ اور سیاسی غیر یقینی صورتحال کمپنی کے لیے بڑے چیلنجز پیدا کر رہے ہیں۔"
سی این این کے مطابق یہ کٹوتیاں آڈی کی عالمی ورک فورس کے تقریباً 8.6 فیصد کے برابر ہیں۔ کمپنی نے واضح کیا کہ ملازمتوں میں کمی کا ایک مقصد بیوروکریسی کو کم کرنا بھی ہے۔ حالیہ مہینوں میں آڈی نے اپنی اندرونی کمپنی کمیٹیوں کی تعداد میں نمایاں کمی کی ہے اور ملازمین کے کام کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ڈیجیٹلائزیشن کے عمل کو فروغ دیا ہے۔
یہ برطرفیاں ووکس ویگن کے اس بڑے منصوبے کے علاوہ ہیں، جس کے تحت کمپنی جرمنی میں 2030 تک 35 ہزار سے زائد ملازمتیں ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ووکس ویگن نے خبردار کیا ہے کہ اسے ایک بڑی تنظیمی تبدیلی کی ضرورت ہے، کیونکہ کمپنی کو چینی الیکٹرک وہیکل بنانے والی کمپنیوں سے شدید مسابقت کا سامنا ہے اور اس کی فروخت میں بھی کمی آ رہی ہے۔ جرمن آٹو کمپنیوں نے چینی حریفوں کے مقابلے میں نسبتاً دیر سے اپنی پیداوار کو الیکٹرک گاڑیوں کی طرف منتقل کیا اور اب انہیں بی وائی ڈی اور Xpeng جیسی کمپنیوں سے مسابقت میں مشکلات درپیش ہیں۔