ہم نے آگے جانا ہے،ملک کو چلنے دو۔۔۔
تحریر: سید صداقت علی شاہ
ابھی ابھی تو شروع ہوا ہے سفر
ابھی نہ کرو رکنے کی بات
ابھی ابھی تو روشنی نظر آئی ہے
ابھی نہ کرو اندھیرے کی بات
ملک کو چلنے دو، آہستہ آہستہ ہی صحیح، قدم بڑھانے دو۔ آج اتحادی ہیں، کل انصافی بھی ہو سکتے ہیں۔ ملک ہے تو سب ہیں۔ ریاست کا رہنا ضروری ہے۔ لوگ آتے جاتے ہیں، آتے جاتے رہیں گے۔ اصول طے کرو، جن ممالک میں قوانین نہیں ہوتے، وہاں لاقانونیت ناچتی ہے۔ ٹھہر جاؤ، سنبھل جاؤ، سب دو دو قدم پیچھے ہٹو، دائیں بائیں دیکھو، دنیا اور ہمارے ہمسائے کہاں سے کہاں پہنچ گئے، ہم آج بھی ایک دوسرے کو گرانے اور نیچا دکھانے میں لگے ہیں۔ باز آ جاؤ، بعد میں کوئی بچانے والا نہ ہو گا۔
15 اور 16 اکتوبر 2024 کے تاریخی دن سب کو ذہن نشین کر لینے چاہئیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس اور اسلام آباد۔ ایک کے بعد ایک طیارہ لینڈ ہوا۔ پھر دنیا نے پاکستان کا چہرہ دیکھا۔ پھول نظر آئے، مصافحہ، معانقہ، مثبت ماحول، اتفاق رائے، رابطہ کاری، تجارت، امن، بھائی چارہ، تعاون،تعلق، علاقائی ترقی، اعتماد، دوستی، ہمسائیگی، احترام اور خود مختاری سب نظر آئی۔یہی تو دیکھنا ہے، کتنے عرصے بعد دیکھا، کتنا اچھا لگا۔
دہشت گردی کے عفریت نے جتنا نقصان پاکستان کو پہنچایا، شاید ہی کسی اور ملک نے اتنا نقصان دیکھا ہو۔ ایک اندازے کے مطابق2001 سے 2022 تک تقریباً 83 ہزارپاکستانی لقمہ اجل بنے جبکہ 35 ٹریلین سے زائد کا مالی نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔ اس کے باوجود بھی یہ ملک کھڑا ہے،مقابلہ کر رہا ہے، آگے بڑھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پاک فوج کے جوان محاذ پر ڈٹے ہوئے ہیں، سرحدوں کی حفاظت پر مامور ہیں۔ بیرونی دشمنوں سے بھی لڑ رہے ہیں اور اندرونی خطرات سے بھی نمٹ رہے ہیں۔شہادتیں دے رہے ہیں، غازی بن رہے ہیں اور کیا کریں؟
سیاستدان کیا کر رہے ہیں؟ ہمیشہ کی طرح ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں۔
سیاست تو رواداری، برداشت اور احترام کا نام ہے۔ یہ گالی کب سے بن گئی؟
احتجاج کرنے کا حق آئین دیتا ہے لیکن جلاؤ گھیراؤ کی اجازت کونسا آئین دیتا ہے؟
ایک صوبے کو دوسرے صوبے کے سامنے کھڑا کرنے کی اجازت کونسا آئین دیتا ہے؟
جھوٹ پھیلا کر ملک میں دنگے کرانے کی اجازت کونسا آئین دیتا ہے؟
اداروں کو آپس میں لڑانے کی اجازت کونسا آئین دیتا ہے؟
ہوش کے ناخن لینے پڑیں گے۔ ضد اور انا سے گھر نہیں چلتے، ملک کیسے چلیں گے؟
اقتدار اور طاقت فانی چیزیں ہیں۔ ایک دوسرے کو عزت دیں۔آپسی اختلافات اور لڑائیوں کو اس حدتک نہ لے جائیں کہ واپسی کا راستہ نہ بچے۔ اب بھی وقت ہے، حکومتی اتحاد نے آئینی ترمیم کرنی ہے، ضرور کرے۔ لیکن ایک ایسی ترمیم بھی ضرور کرے جو عمر کوٹ کے ڈاکٹر شاہنواز کی میت کو جنونیوں کے ہاتھ سے بچا لے۔ انصافیوں نے احتجاج کرنا ہے، روز کرنا ہے، کر لیں۔ لیکن ایک احتجاج 9 مئی کی مذمت میں بھی کرے۔تبھی ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔
ٹھہر جاؤ، سنبھل جاؤ، سب دو دو قدم پیچھے ہٹو، ہم بہت پیچھے رہ گئے، ہم نے آگے جانا ہے۔ملک کو چلنے دو۔
نوٹ : ادارے کا لکھاری کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں