بہتری کے آثار نظر آنے لگے ہیں 

   بہتری کے آثار نظر آنے لگے ہیں 
   بہتری کے آثار نظر آنے لگے ہیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 ایسے لگتا ہے کہ ہمارے دن پھرنے لگے ہیں عوام کے اچھے دن آنے والے ہیں، اچھی خبریں پڑھنے اور سننے کو  مل رہی ہیں، قومی معیشت مسلسل بہتری کی طرف گامزن ہو چکی ہے ہمیں قرض دینے والے،ہمارے مائی باپ، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ والے ہمارے کھاتے چیک کر چکے ہیں ویسے تو وہ ایسا ہر تین ماہ بعد کرتے ہیں،اس  مرتبہ بھی انہوں نے ہماری کارگزاری جانچنے کے لئے بڑی محنت اور عمیق بینی سے ہمارے کھاتے چیک کئے۔انہوں نے دیکھا کہ سب کچھ ویسا ہی ہے جیسا ہونا چاہئے۔ہم نے ان کی شرائط کے مطابق،بلکہ ان کی وصولیاں، مناصب اور اخراجات بھی طے کردہ حدود کے اندر ہی تھے انہوں نے اطمینان کا اظہار کیا۔اب آئی ایم ایف کا وفد بجٹ 2025-26ء کی تیاری کے حوالے سے معاملات طے کر رہا ہے،ٹیکس وصولیوں کا حجم کیا ہو گا،ٹیکس کا حجم کیسے بڑھایا جائے گا؟ نجکاری کے عمل کو کیسے تیز اور موثر بنایا جائے گا؟ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے جاری منصوبے کو کس طرح آگے بڑھایا جائے گا؟ سرکلر ڈیٹ یا گردشی قرضہ کیسے کم یا ختم کیا جا سکے گا؟ویسے حکومت گردشی قرضے کے بڑھنے کی رفتار پر پہلے ہی قابو پا چکی ہے، بجلی مہنگی کرنے والی کئی کمپنیوں سے معاملات نئے سرے سے طے کئے گئے ہیں، جس سے اربوں روپے کی بچت ہوئی ہے عالمی سطح پر تیل کی قیمت میں کمی سے بھی معاملات میں بہتری آئی ہے۔ تیل کی کمی کا کچھ فائدہ صارفین تک بھی منتقل کیا گیا ہے،بجلی کے نرخوں میں ٹھہراؤ ہی نہیں،بلکہ کمی دیکھنے میں آ رہی ہے ویسے بجلی کے نرخ ابھی بہت زیادہ تسلی بخش سطح پر نہیں لائے جا سکے،لیکن پھر بھی ریٹس میں مناسب حد تک کمی کر دی گئی ہے۔

زرِمبادلہ کے ذخائر میں ہماری توقعات سے زیادہ اضافہ ہوا ہے سمندر پار پاکستانیوں کے کنونشن کا انعقاد ایک اہم،بلکہ بہت اہم واقع ہے۔عمران خان بیرون ملک  اپنی پذیرائی کو پالیسیوں کے خلاف دھمکی کے طور پر بیان کرتے پائے گئے ہیں اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ بیرونی ممالک پاکستانیوں میں عمران خان مقبول ہیں۔عمران خان نے انہیں پاکستان میں ووٹ کا حق دلانے کی بھی کاوشیں کی ہیں۔امریکہ و برطانیہ میں بسنے والے پاکستانی عمران خان کے لئے فنڈز بھی فراہم کرتے ہیں ان کی رہائی کی کاوشیں بھی کی جاتی رہی ہیں۔عمران خان وقتاً فوقتاً ایسے ہی پاکستانیوں کو مخاطب کر کے پاکستان زرمبادلہ بھجوانے سے باز رکھنے کی اپیلیں بھی کرتے رہے ہیں ظاہر ہے یہ ایک خطرناک رجحان ہے پھر امریکہ میں بسنے والے عمران لوورز نے بائیڈن انتظامیہ سے بھی اپیلیں کیں کہ عمران خان  کے حوالے سے حکومت پاکستان پر دباؤ ڈالا جائے،دس بارہ نمائندگان کے دستخطوں سے ایک خط بھی بائیڈن کو بھجوایا گیا، لیکن ایسی کاوشوں کا کچھ بھی اثر نہیں ہوا، پھر الیکشن مہم کے دوران ٹرمپ سے کچھ بات چیت کی گئی شاید وعدہ بھی لیا گیا اور پھر پروپیگنڈہ کے ذریعے انصافی بھائیوں نے ایک طوفان اٹھا دیا کہ ”ٹرمپ آئے گی اور عمران خان چھڑائے گی“ ٹرمپ کی جیت کا جشن بھی منایا گیا، لیکن الحمد للہ کچھ بھی ایسا نہیں ہوا،جو انصافی اُمید لگائے بیٹھے تھے۔ امریکی وفد نے سپیکر ایاز صادق کے عشایئے میں جہاں اپوزیشن اراکین بھی موجود تھے، وضاحت سے کہا کہ امریکی انتظامیہ کا پاکستان کی داخلی سیاست سے کچھ لینا دینا نہیں ہے“ گویا عمران خان کی کسی دباؤ پر رہائی کا معاملہ ختم ہو گیا ہے پھر تارکین وطن کے کنونشن کی کامیابی،بلکہ شاندار کامیابی نے بھی تحریک انصاف کا یہ بھرم کھول دیا ہے کہ سارے تارکین وطن عمران خان کے حمایتی ہیں۔کنونشن میں آرمی چیف نے جس طرح جذبات کا اظہار کیا وہ اپنی مثال آپ ہے پاکستان کے دشمنوں کو جس طرح للکارا اور ان کی کمر توڑنے کے عزم صمیم کا بیان کیا گیا اس سے تارکین وطن کے ذہنوں میں پائے جانے والے شکوک و شبہات دور کرنے میں مدد ملی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کھل کا اظہارِ خیال کیا  انہیں سرمایہ کاری کی دعوت دی، سہولیات فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا، سب سے اہم بات شرکاء تارکین وطن سے جس طرح  جوش و خروش کا مظاہرہ کیا وہ بھی قابلِ رشک ہے، معاملات مثبت سمت میں بڑھتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

ادائیگیوں کے باوجود نو ماہ میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ1.85 ارب ڈالر سرپلس رہا یہ ایک انتہائی خوشگوار خبر ہے۔ پاکستان نے مارچ کے مہینے میں دنیا سے دو فیصد کم 4.94ارب ڈالر کا سامان خریدا اور چھ فیصد زائد2.76 ارب ڈالر کا سامان بیچ کر تجارتی خسارہ کم کیا۔ قارئین کو یاد ہو گا کہ عمرانی دورِ حکمرانی کے آخری دِنوں میں پاکستان کے عالمی اداروں بشمول آئی ایم ایف،ورلڈ بنک وغیرہ کے ساتھ معاملات بگڑ چکے تھے۔ آئی ایم ایف نے ہمیں کچھ بھی دینے سے انکار کر دیا تھا ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ پر دستخط کرنے اور اس کی شرائط تسلیم کرنے کے باوجود، شرائط کے برعکس معاشی و اقتصادی اقدامات  شروع کر دیئے تھے۔ چین کے باعث معاملات میں بگاڑ پیدا ہوا۔ تمام عالمی مالیاتی اور زری اداروں کے ساتھ پاکستان کی کٹی ہو گئی تھی۔ برادر اسلامی ممالک نے بھی ہماری امداد سے ہاتھ اٹھا لیا تھا۔ پاکستان ڈیفالٹ کے دھانے تک پہنچ گیا تھا لیکن آج الحمدللہ معاملات قابو میں ہی نہیں ہیں،بلکہ مثبت سمت میں جا رہے۔ عالمی ادارے فچ نے   پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو مستحکم اور مثبت قرار دیا ہے۔ بلوم برگ نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں بھی پاکستان کی معاشیات بارے مثبت رائے دی ہے۔ امریکہ کے ساتھ ہمارے معاملات اچھے نہیں بلکہ بہت اچھے چل رہے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ مطلوبہ شریف اللہ دہشت گرد کی گرفتاری کے حوالے سے پاکستان کی شکر گزار ہے۔ صدر ٹرمپ اس حوالے سے پارلیمان میں اپنے افتتاحی خطاب میں برملا اظہار بھی کرچکے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ معاملات بڑے مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔

13برس بعد بنگلہ دیش کے ساتھ ہمارے سفارتی تعلقات ایک نئے موڑ پر کھڑے نظر آنے لگے ہیں۔ سیکرٹری خارجہ لیول پر مذاکرات کا آغاز بہت بڑی پیش رفت ہے۔ بنگلہ دیش کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر محمد یونس کے ساتھ ہمارے سیکرٹری خارجہ کی ملاقات ایک اہم قدم ہے۔ آنے والے دنوں میں ہمارے تجارتی و ثقافتی تعلقات میں اضافہ متوقع ہے۔

ہر طرف سے مثبت خبریں آرہی ہیں۔ پاکستان امکانات سے بھرپور فائدہ اٹھارہا ہے ہاں ایک بات ضرور ہے سب کچھ ہونے کے باوجود ویسا کچھ نہیں ہو رہا جیسا ہونا چاہیے،مہنگائی کم ہونے کے باوجود اتنی کم نہیں ہوئی ہے کہ عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔ عام آدمی کی قوت خرید سکڑ چکی ہے۔ اس میں اضافہ کے لئے بغیر تعمیر و ترقی کے ثمرات اپنا آپ نہیں دکھاپائیں گے۔

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -کالم -