کینیڈامیں جسم فروشی اور انسانی سمگلنگ
پولیس کی تفتیشوں اور غیر سرکاری ایجنسیوں کے ریسرچ ورک سے ظاہر ہو تا ہے کہ انسانی سمگلنگ کے شکار افراد بنیادی طورپر کینیڈا میں سیکس مارکیٹ کے کچھ علاقوں میں پائے جاتے ہیں اور سیکس ورکرز میں ان کی شناخت سرکاری اداروں کے لیے ایک چیلنج بن چکی ہے۔ اگر چہ جنسی استحصال کرنے والوں کے خلاف قانون سازی سے اس میں کچھ کمی واقع ہوئی ہے لیکن ابھی بھی اس کا خاتمہ نا ممکن نظر آتا ہے ۔
جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا ہے کہ کریمنل کوڈ کے مطابق جنسی زیادتی کے متعلقہ جرائم کو بھی سمگلرز کے خلاف ایک اضافی جر م کے طورپر تصو رکیا جاتا ہے۔ جنسی تجارت کئی حصو ں میں تقسیم ہے جس میں انسانی سمگلنگ کا شکار ہونے والے افراد بھی شامل ہوتے ہیں۔ گلی کو چوں میں ہونے والی جسم فروشی جنسی تجارت کی سب سے کھلم کھلا قسم قراردی جاتی ہے۔ تاہم پولیس کی طرف سے کی جانے والی مسلسل کو ششوں کے نتیجے میں یہ منظم جرم خاص مقامات تک محدود ہونے لگا ہے ۔ جن میں ڈانس کلب، حفاظتی ادارے ، مساج پارلرز اور رہائشی قحبہ خانے شامل ہیں۔ ان میں رہائشی قحبہ خانوں کے علاوہ باقی تمام ٹھکانوں پر جسم فروشی قانوناً جائز کاروبار ہے یہی وجہ ہے کہ پولیس انسانی سمگلنگ کا شکار افراد کو ان جگہوں سے الگ کرنے میں نا کام رہتی ہے۔ ا س کے علاوہ کال سنٹر ز اور دیگر سماجی خدمات کے پرائیویٹ شعبوں میں لڑکیوں اور ان کے کسٹمر ز کے رابطہ نمبر ز مو جو د ہو تے ہیں۔ اس سے جسم فروشی کے لیے کچھ ایسے مقامات منتخب کیے جاتے ہیں جو پولیس کی نظر سے مخفی رہتے ہیں۔
انسانی سمگلنگ ۔۔۔ خوفناک حقائق ... قسط نمبر 63 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
ایجنٹ یا سمگلرز سمگل شدہ افراد کو ایسے ہی مخفی ٹھکانوں میں رکھتے ہیں۔ کچھ حفاظتی ادارے ’’فری لانس ورکرز‘‘ استعمال کرتے ہیں جو کسٹمر ز کو پک اینڈ ڈراپ کی سہولت بھی فراہم کرتے ہیں اور ’’رابطہ فیس ‘‘وصو ل کرتے ہیں۔ اس کام میں کچھ دلال بھی حفاظتی اداروں میں ورکرز کو بھیجتے ہیں۔ کینیڈا میں پرائیویٹ گھروں یا ہوٹل کے کمروں میں جنسی خدمات مہیا کرنے کے اخبارات میں کلاسیفائیڈ اشتہارات دئیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ انٹر نیٹ میں ویب سائیٹس کے ذریعے فحش تصا ویر کو نمایاں کرکے رابطہ نمبرز کے ساتھ مشتہر کیا جاتا ہے۔ یہ تمام عوامل پولیس کی گرفت سے محفو ظ رہتے ہیں۔جنسی استحصال کا شکار افراد سرکاری اداروں کی امدا د سے محروم رہ جاتے ہیں۔ حفاظتی اداروں کی’’ خد مات ‘‘اس قدر مقبول ہوچکی ہیں کہ کچھ انٹر نیٹ میسج بورڈز اور ویب سائیٹس مخصو ص اصطلا حات کے ذریعے ان اداروں کا تصو یری جائزہ لینے اور باہمی گفتگوکرنے کے لیے وقف کردی گئی ہیں۔ کچھ مساج پارلرز جو غیر قانونی خد مات کی پیشکش کرتے ہیں لائسنس ہو لڈ ر ہوتے ہیں۔ مساج پارلرز میں داخل ہونے والوں کے ساتھ دوسرے معاملات مساج کے دوران طے کیے جاتے ہیں جن کا ’’معاوضہ ‘‘مکان کے مالک کی شرائط کے مطابق طے کیا جاتا ہے ۔ مساج پارلرز کے آپریٹر یا مالک میونسپلٹی کے قانون اور لائسنس کی شرائط کو بخو بی جاننے والے لو گ ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ گھریلوقحبہ خانوں کے رحجان میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے ۔ بڑے گھروں کو اس مقصد کے لیے کرائے پر لیا جاتا ہے ۔اور جسم فروشی بغیر لائسنس حاصل کیے جاری رہتی ہے جس کے نتیجے میں انسانی سمگلنگ میں اضافہ ہورہا ہے۔
کینیڈا میں 1990 سے ڈانس کلبوں میں مشرقی یورپین ڈانسرز کی آمد سے انسانی سمگلنگ میں اضافہ ہو ا ہے ۔ کینیڈاکی لیبر مارکیٹ میں دل کش ڈانس کی کمی کی وجہ سے بھی غیر ملکی ڈانسر ز کو لایا گیا اوراس کی آڑ میں ایشیائی لڑکیوں اور افریقی عورتوں کو نائٹ کلبوں میں غیر قانونی طریقوں سے لانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ان کلبوں میں ڈانس کی چھتری تلے جنسی سر گرمیاں بھی انجام دی جاتی ہیں۔ روایتی یا ثقافتی کلبوں اور تھیٹر وں میں ورکرز کی کمی کو پورا کرنے کے لیے غیر ملکی تارکین لڑکیاں دیگر ممالک سے منگوانے کے لیے میڈیا میں اشتہارات دیئے جاتے ہیں۔ اس طرح ڈانس کلبوں ، ثقافتی تھیٹروں اور مساج پارلرز میں عورتوں کی کمی اور بیشی کا یک چکر جاری ہے جو انسانی سمگلنگ کی ایک اہم وجہ بنی ہوئی ہے۔ حال ہی میں انسانی سمگلنگ کے واقعات کی تفتیش سے ڈانس کلبوں کے اندرونی حالات اور کینیڈاکے انسانی سمگلنگ میں ملوث ہونے کے ثبوت سامنے آچکے ہیں2005ء اور 2009ء کے درمیان مشرقی یورپین عورتوں کی سمگلنگ اور کئی ایک منظم گروپوں کی مشکوک سر گر میوں کا سراغ لگایا گیا جس سے ثابت ہو ا کہ یہ گروپ کینیڈا میں انسانی سمگلنگ کے مر تکب ہوئے ہیں۔ مو نٹریال اور ٹورنٹو میں حفاظتی گھروں میں ملازم عورتوں کی اکثر یت منظم جسم فروشی سے وابستہ ہے جن میں سے کچھ کی بطور قانونی آپریٹر شناخت کی جا چکی ہے۔
مشرقی یو رپ سے تعلق رکھنے والی کچھ عورتوں نے اپنے انٹر ویوز میں انسانی سمگلنگ کے چند نیٹ ورکس کی شنا خت بھی کردی ہے لیکن ابتدائی سطح پر ہونے والی بھرتی اور اس نظام کے کچھ حصے ابھی تک پو شیدہ ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر جرمنی ، آسٹر یلیا ، چیک ریپلک بیلہ روس اور اسرائیل کی پولیس ایجنسیوں نے کینڈین جسم فروشی کے نیٹ ورکس کاسراغ لگایا ہے۔ کینیڈاکے اندر سے جسم فروشی کے مقصد کے لیے عورتوں کی دیگر امریکی اور یورپین ممالک میں سمگلنگ بھی جاری ہے۔کینڈین نیٹ ورکس کے پھیلاؤکے متعلق حتمی طور پر نتائج اگرچہ سامنے نہیں آسکتے تاہم انسانی سمگلنگ کے متعلق ان کی سر گرمیاں بڑھتی جارہی ہیں۔ خاص طور پر یورپین عورتوں کے جعلی سفری دستاویزات کی تیاری کا کام تسلسل سے ہورہاہے جس سے ان جرائم پیشہ گروپوں کے فروغ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ دراصل 1998 ء سے 2004ء تک متنازع ویزہ پالیسی سے بھی کینیڈا میں تارکین وطن کی تعداد میں کئی گناہ اضافہ ہوا ۔ صر ف 2009 ء میں 7سو سے زیادہ ڈانس کلب قائم ہوئے جن میں مشرقی یورپین لڑکیوں کو لایا گیا ۔ حالانکہ اسی سال نو مبر میں آدھی درجن انسانی سمگلرز کو سز ابھی دی گئی لیکن اس کے باوجود ڈانس کلبوں میں ڈانسرز لڑکیوں کو ملازمت کی پیشکش کے اشتہارات جاری رہے۔ ٹریول ویزوں کے ذریعے بھی ہزاروں کی تعدا دمیں یو رپین افراد کینیڈامیں داخل ہوئے اور منظم جرائم کے گروپوں کا کامزید آسان ہو گیا ۔
2008ء میں لٹویا کو ایک خاص پالیسی کے تحت رعایت دی گئی اور اس کے شہریوں کے لیے ویزے کی پابندی ختم کر دی گئی ۔ سمگلرز نے اس سے خو ب فائدہ اٹھایا اور لٹوین جعلی پاسپورٹ پر ہزاروں افراد کو کینیڈامنتقل کردیا۔ ان میں عورتوں کو خاص طورپر سیکس انڈسٹری میں استحصال کا سامنا کرنا پڑا ۔ ان کے پاسپورٹس اور دیگر دستاویزات کو ضبط کر کے سفر کے اضافی چارجز وصول کرنے کے لیے جبری طورپر ان سے جسم فروشی کرائی گئی۔ بعد میں پولیس نے یو کرائن ، رومانیہ ، اور مالوووہ کی 21 سے 38سال کی سینکڑوں عورتوں کو قحبہ خانوں سے آزاد کرایا جو لٹوین پاسپورٹس پر کینیڈا میں داخل ہوئی تھیں ۔ کینیڈا کے ٹو رنٹوشہر میں 10ہزار امریکہ ڈالر ز کی ملازمت کے اشتہارات مشرقی یو رپ اور اسرائیل کے مقامی اخبارات اور انٹر نیٹ ویب سائیٹس پر دکھائے جاتے ہیں تاکہ جو ان لڑکیوں کو متوجہ کیا جاسکے ۔ یورپ ، ایشیاء اور امریکہ میں سر گرم انسانی سمگلنگ کے نیٹ ورکس ذرائع کے ممالک میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے وہاں کے ذرائع ابلاغ میں ’’ضرورت برائے کینیڈا‘‘کے اشتہارات شائع کر کے سادہ لوح افراد کو اپنے جال میں پھنسا کر لوٹ رہے ہیں۔ کینیڈامیں جسم فروشی ایک منافع بخش کاروبار یاملازمت تصو ر کیا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق مساج پارلرز یا حفاظتی گھروں میں ایک عورت 24 سے 28ہزار امریکی ڈالر ماہانہ کماتی ہے۔ اس حساب سے کینیڈاکے ٹورنٹو شہرمیں جسم فروشی کی سالانہ آمدن 5 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ بنتی ہے۔ حفاظتی قحبہ خانوں کے مالک اور مینجرز کے اسرائیل ، بیلہ روس، آسٹریلیا۔ اور چیکوسلواکیہ کے انسانی سمگلرز کے ساتھ گہرے روابط پائے جاتے ہیں۔ کچھ غیر ملکی قحبہ خانوں میں نسلی اشتراک کار فرماہے۔ ایشیائی عورتوں کو سمگل کر کے ان قحبہ خانو ں میں رکھا جاتا ہے جو ایشیائی جرائم پیشہ تنظیموں کی زیر سر پرستی چلتے ہیں۔ یہ زیادہ تر ان بڑی شہری آبادیوں میں واقع ہیں جہاں ایشیائی باشندے آباد ہیں۔ یہ بر طانوی کولمبیااور البرٹا میں زیادہ تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ ایسے قحبہ خانوں میں ایشیائی عورتوں کا سٹاف رکھا جاتا ہے جو پولیس کے لیے مشکل پیدا کر تا ہے اور جسم فروش عورتوں اور سمگلنگ کے شکار افراد کی شناخت میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔(جاری ہے)
انسانی سمگلنگ ۔۔۔ خوفناک حقائق ... قسط نمبر 65 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں