سرٹیفائیڈ کرپٹ

سرٹیفائیڈ کرپٹ
 سرٹیفائیڈ کرپٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

190ملین پاؤنڈ مقدمے میں عدالتی فیصلے کے بعد عمران خان سرٹیفائیڈ کرپٹ ثابت ہو گئے ہیں، لیکن وہ تسلی رکھیں نواز شریف کے منہ سے ویسا پراپیگنڈہ نہیں سنیں گے جیسا وہ پانامہ مقدمے میں اقامہ پر سزا کے بعد نواز شریف کے خلاف سرٹیفائیڈ چور کی گردان کیا کرتے تھے اور جھوٹے پراپیگنڈے سے پورے معاشرے کا سکون تلپٹ کیا ہوا تھا۔ 

عمران خان اس لئے سرٹیفائیڈ کرپٹ ہیں کہ پہلے تو سپریم کورٹ نے اس مقدمے کو بحال کیا تھا اور اب بھرپور عدالتی کارروائی کے بعد سزا نے اس ٹائٹل پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔ ایسا نہیں ہوا ہے کہ مقدمہ تو پانامہ کا ہو اور سزا بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر ہو جائے۔ تاہم جنرل فیض حمید کی سرپرستی میں کئی ایک گیلے تیتروں نے اس پر نواز شریف کے خلاف چور چور کی وہ تکرار کی کہ بالآخر نواز شریف کو چپ سادھنی پڑی، کیونکہ ریاستی مشینری ان کے خلاف متحرک تھی اور 2018ء کے ڈھونگ انتخابات کے نتیجے میں عمران خان کو قوم پر مسلط کرکے وتعز من تشاء و تزل من تشاء کی پوسٹیں فخر سے ٹوئٹ کرتے پائے جاتے تھے۔ اب ریاست اس طرح سے عمران خان کے خلاف متحرک نہیں ہے، کیونکہ عمران خان کے خلاف جھوٹے پراپیگنڈے کی ضرورت ہی نہیں، ان کے کریڈٹ پر ویسے ہی اتنا کچھ ڈسکس کرنے کو ہے کہ جھوٹ سچ کی تمیز کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ 

حیرت تو پاکستانی قوم پر ہوتی ہے کہ انہوں نے ایک کھلنڈرے کو اپنے دُکھوں کا درمان سمجھ لیا تھا۔ اس وقت بھی کہا جاتا تھا کہ جو لوگ عمران خان کو ووٹ دے رہے ہیں، وہ حب عمران میں نہیں بغض نواز شریف میں ایسا کر رہے ہیں۔ ایسے حلقوں میں اکثریت ان کی تھی جو اس سے قبل بھٹو کے دیوانے تھے، مگر جس طرح پنجاب نے کرپشن اور ناقص کارکردگی کی بنا پر پیپلز پارٹی کو رد کیا اس کے بعد عمران خان ان حلقوں کے لئے ہوا کا تازہ جھونکا ثابت ہوئے تھے۔ فین کلب علیحدہ سے عمران خان کو مسیحا بنانے پر تلا ہوا تھا اور رہی سہی کسر جنرل فیض حمید کے زیرسایہ ریاستی سرپرستی میں چلنے والے پراپیگنڈہ سیل نے پوری کر دی تھی اور جنرل پاشا سے شروع ہونے والی کہانی نے خوفناک موڑ لیا اور عمران خان کو وزارتِ عظمیٰ کے سنگھاسن پر سجا کر بٹھا دیا گیا۔اس کے بعد رنگیلا شاہ کا ایسا دور شروع ہوا کہ وہی لوگ دانتوں میں اُنگلیاں دبائے آنکھوں ہی آنکھوں میں اشاروں سے توبہ توبہ کرتے پائے جاتے تھے۔ یہاں تک کہ بالآخر رل بھاویں گئے آن پر چس بڑی آئی جے کے بول زباں زد عام ہو گئے تھے۔

 2023ء تک عمران خان ایک مردہ گھوڑے کی طرح ہو چکے تھے، مگر جنرل فیض گرڈ نے اس مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کے لئے ایک نئی چال چلنے کا ارادہ کیا۔ ممکن ہے وہ چال کامیاب بھی ہو جاتی اور نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل اگر نئے انتخابات کا ڈول ڈال دیا جاتا تو عمران خان دوسری مرتبہ پھر وزیراعظم ہاؤس میں جا ٹھہرتے اور پہلا حکم نامہ جنرل فیض حمید کی بطور آرمی چیف تعیناتی کا نکالتے۔ وہ تو بھلا ہوجنرل قمر جاوید باجوہ کا کہ انہوں نے جو ہوا سو ہوا کا نعرہ لگا کر جنرل فیض حمید کی مزید سرپرستی سے انکار کر دیا اور سیاست نے یو ٹرن لینے کی بجائے سیدھی سڑک پر سفر شروع کر دیا،جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی مخصوص ارینجمنٹ ہونے کے باوجود پنجاب سے مطلوبہ نشستیں نہ نکال سکی،اس کے ساتھ ساتھ چودھری شجاعت حسین کی فیملی نے بھی مونس الٰہی کے پیچھے چلنے سے انکار کردیا اور قاف لیگ نے جرائت سے کام لیتے ہوئے پنجاب میں وہ کچھ نہ ہونے دیا جو چودھری پرویز الٰہی آصف زرداری کو چکمہ دے کر بنی گالا پہنچ جانے کے بعد کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔

190ملین پاؤنڈ مقدمے میں کرپٹ ثابت ہونے کے بعد عمران خان کے لئے اُگلا پل صراط 9مئی کا مقدمہ ہے۔ اگر ہماری اسٹیبلشمنٹ نے اس مقدمے کو عمران خان کے خلاف سیاسی بلیک میلنگ کے لئے استعمال نہ کیا تو وہاں سے تو عمران خان ایک سرٹیفائیڈ غدار وطن کا تمغہ لے کر نکلیں گے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کل، یعنی 20جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حلف کے بعد تحریک انصاف کے حامیوں کی امیدوں کے غبارے سے ہوا نکلتی ہے یا مزید بھرجاتی ہے۔ اگر یہ ہوا نکل گئی تو 9مئی کا مقدمہ عمران خان کے سیاسی تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا اور بلاول بھٹو کو ایک نئی چوائس کے طور پر ابھرنے کا موقع مل سکے گا، لیکن اگر یہ ہوا مزید بھرجاتی ہے تو عمران خان کو ایک لائف لائن مزید مل جائے گی، نتیجتاًبلاول کا سیاسی سفر مزید کھوٹا ہو جائے گا، کیونکہ ان کی ساری سیاست اینٹی نواز شریف ہے۔ اگر اس محاذ پر لوگ عمران خان کی جانب دیکھتے رہے تو پیپلز پارٹی کا چورن کون خریدے گا؟

اس لئے نہ صرف اسٹیبلشمنٹ کو بلکہ پوری سیاسی قیادت کو بھی پھونک پھونک کر قدم رکھنے کی ضرورت ہو گی، کیونکہ بیرون ملک سے جن حلقوں کی عمران خان کو سپورٹ حاصل ہے وہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو رول بیک کرنے سمیت اس کے حصے بخرے کرنے کے ایجنڈے کے لئے عمران خان کو استعمال کرنے میں آخری حد تک جائیں گے، جبکہ عمران خان تو ہروقت استعمال ہونے کے لئے تیار رہتے ہیں۔ان سے کسی قسم کی خودداری کی توقع عبث ہے، وہ پرائے مال پر عیش کے عادی ہو چکے ہیں اور اس نشے میں اس قدر لت پت ہیں کہ اب کوئی ری ہیبلی ٹیشن سنٹر (بحالی مرکز) اس سے ان کی جان نہیں چھڑوا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ عمران خان کے فین کلب کو بھی ہوش کے ناخن لینا چاہئیں اور ملک و قوم کے بچوں پر رحم کرتے ہوئے اپنا قبلہ درست کریں،اپنی ہیرو ورشپ کے لیول کو آٹھ دس پوائنٹ نیچے لائیں اور پاکستان کو معاشی چال چلنے دیں!

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -کالم -