وزیراعظم عمران خان کی سندھ آمد، مزار قائد پر حاضری، مسائل پر طویل مشاورت

وزیراعظم عمران خان کی سندھ آمد، مزار قائد پر حاضری، مسائل پر طویل مشاورت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


سیاسی ڈائری
کراچی: مبشر میر
وزیراعظم پاکستان عمران خان اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی بار سندھ تشریف لائے ۔مزار قائد پر حاضری کے حوالے سے بہت تنقید ہورہی تھی کہ اس میں بہت تاخیر ہوچکی ہے انہوں نے اس تنقید کو بھی خاموش کردیا ۔تحریک انصاف کی حکومت کے آغاز سے ہی اپوزیشن کی طرف سے پروٹوکول کو ہر روز ہدف تنقید بنایا جارہا ہے چونکہ تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت اس حوالے سے اس وقت کے حکمرانوں کو تنقید کی زد میں رکھتی تھی اب پالیسیز پر گفتگو کم اور گاڑیوں کی تعداد کو زیادہ شمار کیا جارہا ہے ۔اپوزیشن کو یہ ضرور یاد رکھنا چاہیے کہ معیاری تنقید ہی اپوزیشن کے وقار کو عوام کی نظروں میں بہتر بناتی ہے ۔یقیناً اسے کم ہونا چاہیے لیکن بعض شہروں کی داخلی صورت حال کو مدنظررکھتے ہوئے انتظامیہ جو اقدامات کرتی ہے وہ باامر مجبوری ہوتے ہیں ۔کراچی میں قیام کے دوران حلیف سیاسی جماعتوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری رہا ۔ایم کیو ایم ڈاکٹر فاروق ستار کے بغیر وزیراعظم سے ملاقات کررہی تھی ۔ایم کیو ایم کے سربراہ خالد مقبول صدیقی کراچی میں مردم شماری کے نتائج کے حوالے سے شدید تحفظات رکھتے ہیں ۔اگرچہ یہ مشکل دکھائی دیتا ہے کہ یہ مردم شماری دوبارہ ہو لیکن وہ اسے اپنے ایک مطالبے کے طور پر پیش کررہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ وہ کراچی آپریشن کے دوران گرفتار سیکڑوں افراد کے لیے عام معافی کا مطالبہ کررہے ہیں ۔وہ اس حوالے سے بلوچستان کی مثال دیتے ہیں ۔پاک سرزمین پارٹی کے سید مصطفی کمال بھی ایسا ہی مطالبہ کرتے رہے ہیں ۔دونوں پارٹیوں کی طرف سے کوشش دکھائی دے رہی ہے کہ ملزمان کی رہائی کرواکے کئی خاندانوں کو اپنا ہمنوا بنالیں ۔اس مطالبے کی قبولیت بھی مشکل تر دکھائی دیتی ہے ۔اس بات کا خطرہ موجود رہے گا کہ کراچی کو اندھیروں میں دھکیلنے والوں میں شامل لوگوں کو دوبارہ ایسا کرنے کا موقع تو نہیں مل جائے گا ۔ایم کیو ایم کو ایسے مطالبات کرنے سے یہ فائدہ تو ہو گا اسے ایک اور وزارت ملنے کا امکان روشن دکھائی دیتا ہے جبکہ کراچی کی شہری حکومت کو بھی وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مکمل حمایت حاصل ہوگئی ہے ۔ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنے سیاسی مستقبل کا ابھی فیصلہ نہیں کیا ۔تحریک انصاف میں شمولیت کی بازگشت بھی سنائی دے رہی ہے ۔تحریک انصاف کو سوچنا ہوگا کہ ڈاکٹر فاروق ستار اپنے سامان میں بہت سے مقدمات کا بوجھ بھی رکھتے ہیں ۔
وزیراعظم نے وفاق کی طرف سے صوبائی حکومت کو تعاون کی مکمل یقین دہانی کروائی ہے۔ کراچی کے دیرینہ مسائل ہیں ان کے حل میں معاونت کی بھی بات کی ہے ۔یہ بات حیران کن ہے کہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کوئی ایسی گفتگو نہیں کی جس سے ماحول میں کوئی کشیدگی ہو لیکن وزیراعظم کی روانگی کے بعد وزیر بلدیات سعید غنی ان کی کلاس لینے پر اتر آئے ۔انہیں اپنے اعتراضات کے حوالے سے مناسب فورم کا انتخاب کرنا چاہیے تھا ۔وزیراعظم کی موجودگی میں اعتراضات اٹھانے کی جرات کرنی چاہیے تھی ۔اگر وفاق ،صوبے اور شہری حکومت نے ساتھ مل کر چلنا ہے تو اسے صوبے کے معاملات میں مداخلت سے تعبیر نہیں کرنا چاہیے ۔وزیر بلدیات کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ کراچی شہر سے ان کی پارٹی کا مینڈیٹ دس فیصد کے آس پاس ہے لہذا جن کو عوام نے ووٹ دیئے ہیں ان سے مسائل کے حل کا تقاضہ اور ان پارٹیوں کا اسٹیک ہولڈر ہونا حقیقت پر مبنی ہے اگر انہیں کالا باغ ڈیم کے بیان پر چیف جسٹس ثاقب نثار سے گلہ ہے تو ان سے براہ راست رجوع کریں ،کراچی رجسٹری میں پیش ہو کر اپنے تحفظات کا اظہار کرنے کی ہمت کریں تو زیادہ مناسب ہوگا ۔
وزیراعظم عمران خان کے دورہ کراچی میں ایک کمی شدت سے محسوس ہوئی کہ کراچی کے مسائل اور ڈیم بناؤ فنڈ زیادہ سے زیادہ زیر بحث رہا لیکن اندرون سندھ کی صورت حال پر کوئی بات نہیں ہوئی ۔صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی بھی محض کراچی کو ہی درست کرنے کے لیے کوشاں نظر آئے ۔ایک خوف محسوس ہورہا ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت کے ساتھ صرف کراچی کے مسائل پر گفتگو پر ہی اکتفا کرنا نہ شروع کردے اور اندرون سندھ وڈیروں کے ہاتھوں پسے ہوئے ہاری اسی دلدل میں پڑے رہ جائیں ۔تھر میں قحط کی صورت حال بگڑ رہی ہے رواں سال خوراک میں غذائیت کی کمی کی وجہ سے 452بچے لقمہ اجل بن چکے ہیں ۔وزیراعظم غذائیت میں کمی کا ذکر اپنی تقاریر میں کرتے رہتے ہیں ۔
کراچی میں غیر ملکی خاص طور پر بنگالیوں اور افغانوں کو قومی شناختی کارڈ جاری کرنے کا اعلان بھی اہم ہے ۔اس کی واضح پالیسی سامنے آنی چاہیے کہ کسی نوجوان کو شہریت ملنے سے اس کے والدین کے لیے کیا سہولت ہوگی ۔سخت اسکروٹنی کے بعد اس پر عملدرآمد ہونا چاہیے ورنہ غلط لوگ یہ سہولت حاصل کریں گے ۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ کراچی میں پانی کی فراہمی کو جلد بہتر بنانے کے لیے سمندر سے پانی صاف کیا جائے گا ۔اس سلسلے میں عرض ہے کہ کراچی کا ساحل آلودگی کا ایسا نمونہ پیش کررہا ہے کہ ساحل سے سمندر کے اندر دس کلو میٹر تک کا علاقہ آلودہ ہوچکا ہے ۔اس کے لیے صحیح جگہ کا انتخاب کرنا ہوگا ورنہ نئے پلانٹ کا حشر بھی پہلے سے بندپلانٹ کی طرح ہوجائے گا ۔ٹینکر مافیا کے پیچھے چھپے ہوئے سیاسی عناصر کو بے نقاب کیے بغیر اس سے چھٹکارا پانا آسان نہیں ۔

مزید :

ایڈیشن 1 -