لائن آف کنٹرول پرہمارے اہلکار کو گولیاں مارنے کے بعد ۔۔۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اپنی سفاکیت اور ظلم و بربریت چھپانے کے لئے پاک فوج پر سنگین الزام عائد کر دیا 

لائن آف کنٹرول پرہمارے اہلکار کو گولیاں مارنے کے بعد ۔۔۔ بھارت نے مقبوضہ ...
لائن آف کنٹرول پرہمارے اہلکار کو گولیاں مارنے کے بعد ۔۔۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اپنی سفاکیت اور ظلم و بربریت چھپانے کے لئے پاک فوج پر سنگین الزام عائد کر دیا 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی(ڈیلی پاکستان آن لائن)قابض بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں مظلوم کشمیریوں کے خلاف ظلم و جبر کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی تاہم دنیا کے سامنے مظلوم بننے اور مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظالم چھپانے کے لئے بھی ہندوستانی فوج کا کوئی ثانی نہیں ہے ،اب ہندوستان نے ایک بار پھر پاکستانی فوج پر بے بنیاد الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی فوجیوں نے جموں کے قریب بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ایک جوان کو گولیاں مار کر قتل کر نے کے بعد اس کا سر ہی تن سے جدا کر دیا ہے۔
بھارتی نجی ٹی وی کے مطابق جموں کے قریب رام گڑھ سیکٹر کے قریب پاکستانی رینجرز نے بی ایس ایف کے اہلکار نریندر کمار کو گولیاں مار کر قتل کرنے کے بعد سر تن سے جد ا کر دیا ،مرنے والے اہلکار کی لاش ملنے کے بعد ہندوستانی فوج نے لائن آف کنٹرول پر ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے پاکستانی ڈی جی ایم او کے سامنے اس معاملے کو اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ بھارتی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس واقعہ سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔بھارتی فورسز نے پاکستان پر الزام تراشی کرتے ہوئے کہا کہ بی ایس ایف کا ایک اہلکار کے لاپتہ ہونے پرپاکستانی رینجرز سے لاپتا اہلکار کی تلاش کے لئے مشترکہ گشت اور اس موقع پر ایل او سی پر فائر بندی کی درخواست کی گئی تاہم پاکستانی رینجرز نے فائر بندی کے معاملے پر خاموشی اختیار کرتے ہوئے علاقے میں پانی آنے کا بہانہ بنا کر تلاشی مہم میں بھی شامل ہونے سے گریز کیا ،جس پر بی ایس ایف نے سورج ڈھلنے کا انتظار کیا اور کئی گھنٹوں کی تگ و دو کے بعد  گمشدہ اہلکار کی سر بریدہ لاش ڈھونڈنے میں کامیاب ہو گئے ،اہلکار کا سر تن سے جدا تھا۔بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ اہلکار کی سر کٹی لاش کا معاملہ سرحدی سیکورٹی فورسزنے اپنے پاکستانی ہم منصب پاکستان رینجرز کے سامنے سختی کے ساتھ اٹھایا ہےجبکہ مودی حکومت نے وزرات خارجہ اور ڈی جی ایم او سطح پر بھی یہ معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔