بھارت اور دہشت گردی 

بھارت اور دہشت گردی 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ پاکستان کے خلاف بیان بازی کرنے کے بجائے دہشت گردی کی سرپرستی کرنا ختم کریں،ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ کے اُس بیان کا نوٹس لے لیا گیا ہے جس میں پاکستان پر متعدد الزامات عائد کیے گئے، بھارتی وزیر خارجہ ہر موقع پر پاکستان کے حوالے سے بیان بازی کرتے رہتے ہیں، اِنہیں بھارت کی دہشت گردی کی سرپرستی ختم کرنے اور بیرون ممالک قتل ِ عام پر توجہ دینی چاہئے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور بنگلا دیش کے تعلقات میں بہتری کا عمل سبوتاژ کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی،ایسی من گھڑت رپورٹیں مسترد کرتے ہیں جو دونوں ممالک کے تعلقات کی بہتری کو نقصان پہنچائیں،15سال بعد دونوں ممالک کے درمیان سیکرٹری خارجہ کی سطح پر مذاکرات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئے، کچھ تصفیہ طلب امور پر بھی بات چیت کی گئی، دونوں فریقین نے اپنا اپنا موقف سامنے رکھا، مذاکرات کا مقصد تعلقات کو بہتر بنانا اور باہمی اعتماد کی فضاء کو فروغ دینا تھا۔ پاکستان کو اس وقت بد ترین دہشت گردی کا سامنا ہے اور اس میں بھارت کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے، ملک میں معاشی خوشحالی کے لئے دہشت گردی پر قابو پانا ضروری ہے،اِسی حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے بھی اَمن و امان کے ایک اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا دہشت گردوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور زور دیا کہ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے مکمل خاتمے کے لئے وفاقی حکومت صوبوں کی استعداد بڑھانے کے لئے بھرپور تعاون کرے، آپس کے تمام اختلافات بھلا کر دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مل کر کام کریں۔ 

بین الاقوامی میڈیا میں سامنے آنے والی بعض رپورٹس کے مطابق پاکستان میں یکم جنوری سے 16 مارچ تک دہشت گردی کے مختلف واقعات میں کم از کم 1141 افراد ہلاک یا زخمی ہوئے جبکہ دہشت گردی کے زیادہ واقعات خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہوئے، بلوچستان میں دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ بھی کیا اور درجنوں افراد جان سے چلے گئے۔ مسافر ٹرین کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرانے کے لئے افواجِ پاکستان نے جوابی کارروائی کر کے تمام 33 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا تھا، اِن دہشت گردوں کا تعلق صوبہ بلوچستان میں متحرک دہشت گرد تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے تھا۔ دہشت گردی سے متعلق واقعات پر نظر رکھنے والے بعض ماہرین کی نظر میں یہ بات صاف ہے کہ اِس تنظیم کو بھارت سمیت بیرونی مدد حاصل ہے اوراِس کے ثبوت پاکستانی حکام اقوامِ متحدہ سمیت مختلف بین الاقوامی اداروں کو کئی مواقع پر فراہم کر چکے ہیں۔ دہشت گردی کی حالیہ لہر کے باعث گزشتہ ماہ جاری رہنے والے گلوبل ٹیررازم انڈیکس 2025ء میں پاکستان  چوتھے سے دوسرے نمبر پر آ گیا تھا، انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس (آئی ای پی) کی جانب سے شائع کردہ گلوبل ٹیررازم انڈیکس 2025ء میں گزشتہ 17 برسوں کے دوران دہشت گردی کے اہم رجحانات اور نمونوں کا جامع خلاصہ فراہم کیا گیا تھا۔رپورٹ میں دہشت گردی کے اثرات کے لحاظ سے دنیا کی آبادی کے 99.7 فیصد یعنی 163 ممالک کی درجہ بندی کی گئی تھی، اِن اشاریوں میں دہشت گردی کے واقعات، ہلاکتوں، زخمیوں اور یرغمالیوں کی تعداد شامل تھی۔ اِس کے مطابق 2024ء مسلسل وہ پانچواں سال تھا جس میں دہشت گردی سے متعلق اموات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، پاکستان کے لئے گزشتہ دہائی میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا،یہ رجحان دہشت گرد حملوں کی تعداد میں اضافے سے ظاہر ہوتا ہے کیونکہ 2023ء میں پاکستان چوتھے نمبر پر تھا اور ہلاکتوں کی تعداد 517 تھی جو بڑھ کر 2024ء میں ایک ہزار سے زائد ہو گئیں، یہ وہ پہلا سال تھا جب انڈیکس کے آغاز کے بعد سے حملوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کی۔آسٹریلیا میں قائم آئی ای پی نے رجحانات اور وجوہات کے بارے میں بات کرتے ہوئے رپورٹ میں لکھا تھا کہ پاکستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) تیزی سے بڑھتا ہوا دہشت گرد گروہ بن کر اُبھرا ہے اور ہلاکتوں میں 90 فیصد اضافے کا سبب بنا ہے، کالعدم ٹی ٹی پی دوسرے سال بھی پاکستان کی مہلک ترین دہشت گرد تنظیم رہی،اِس سے قبل یہ پاکستان میں 52 فیصد اموات کی ذمہ دار تھی جبکہ گزشتہ سال اِس نے 482 حملے کیے جن کے نتیجے میں 558 ہلاکتیں ہوئیں جو 2023ء کی 293 ہلاکتوں کے مقابلے میں 91 فیصد زیادہ تھیں۔ رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی میں نمایاں اضافہ ہوا،افغانستان سے سرگرم دہشت گرد گروہوں نے بالخصوص پاک۔افغان سرحد پر اپنے حملوں میں اضافہ کیا، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سب سے زیادہ متاثرہ صوبے رہے، 2024ء میں پاکستان میں ہونے والے 96 فیصد سے زائد دہشت گردی کے حملے اور ہلاکتیں مغربی سرحدی علاقوں ہی میں ہوئیں۔ ٹی ٹی پی ریاستی اختیار کو کمزور کرنے اور فوجی کارروائیوں میں خلل ڈالنے کے لئے سکیورٹی فورسز اور بنیادی ڈھانچے کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے جس کے جواب میں حکومت ِ پاکستان نے آپریشن ”عزمِ استحکام“ شروع کیا۔ بلوچ عسکریت پسند گروہوں کی سرگرمیوں میں اضافے نے 2024ء میں پاکستان میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی سطح میں نمایاں کردار ادا کیا، گروپ نے غیر ملکی سرمایہ کاری، خاص طور پر پاک۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت چینی اقدامات کو بھی نشانہ بنایا۔ 

بھارت،افغانستان کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے جس کا ایک ثبوت بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر کلبھوشن یادو ہے جس نے پکڑے جانے پر بلوچستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک چلانے کا اعتراف کیا تھا۔ گزشتہ چند سالوں میں کینیڈا کے علاوہ دنیا کے کئی ممالک میں بھارتی حکومت کا مخالف افراد کی ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا۔سینکڑوں ویب سائٹیں بنا کر پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے کے ایسے نیٹ ورک بھی پکڑے گئے جن کے پیچھے بھارت تھا۔ رواں سال جنوری میں ایک مشہور امریکی اخبار نے پاکستان میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں بھارت کا گھناؤنا کردار بے نقاب کیا تھا۔ اخبار کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں کے ذریعے ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے، بھارتی ایجنسی ”را“ نے اجرتی قاتلوں اور افغانی ہتھیاروں کے ذریعے پاکستان میں کم از کم چھ افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی، یہ دوسرے ممالک کی طرح بھارتی خفیہ قتل مہم کا تسلسل تھا۔وزیراعظم مودی سقوط ڈھاکہ میں بھارت کے کردار کا برملا اعتراف کر چکے ہیں۔افسوسناک بات یہ ہے کہ ہمسایہ ممالک ہی پاکستان میں امن و امان کی صورتحال خراب کر رہے ہیں، انہیں اِس بات کا احساس ہونا چاہئے کہ خطے میں کسی بھی ایک ملک میں اگر بدامنی ہو گی تو اس کا اثر دوسرے ممالک پر بھی پڑے گا۔ عالمی سطح پر بھارت کی کارروائیاں ثابت ہو چکی ہیں،اِس لئے کچھ بھی کہنے سے پہلے اسے کم از کم اپنے گریبان میں جھانک لینا چاہئے۔  

مزید :

رائے -اداریہ -